امریکہ نے مسیحی اورنسلی کاچن رہنما ریورنڈ ڈاکٹرکیم سیمسن کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے جنہیں برما میں گرفتارکیا گیا، حراست میں رکھا گیا اورمقدمہ چلایا جا رہا ہے۔
ریورنڈ ڈاکٹرکیم سیمسن ملک کی سرکردہ مذہبی شخصیات میں سے ایک ہیں۔ وہ ایک دہائی تک گروپ کے صدراورجنرل سیکریٹری کے طورپرخدمات انجام دینے کے بعد کاچن بیپٹسٹ کنونشن کے مشیر تھے۔
ایک اندازے کے مطابق کنونشن کے 400,000 اراکین ہیں جن میں سے اکثریت کا تعلق کاچین نسل سے ہے۔ وہ کاچن قومی مشاورتی اسمبلی کے صدربھی ہیں۔
ریورنڈ سیمسن تمام مذاہب کے لوگوں کے لیے مذہبی آزادی سمیت انسانی حقوق کے علمبردارہیں۔ وہ انسانی ہمدردی کے اپنے کاموں کے لیے بھی جانے جاتے ہیں۔
اس سے پہلے چار دسمبر 2022 کو وہ طبی دیکھ بھال کے لیے بینکانگ روانہ ہوئے۔ برما میں فوجی حکام نے انہیں حراست میں لے لیا۔ انہیں تین الزامات کا سامنا ہے۔
بشمول ملک کے انسدادِ دہشت گردی کے قانون کے تحت جس میں تشدد پر اکسانا بھی شامل ہے۔
ان کے وکیل نے ریڈیو فری ایشیا کو بتایا کہ عدالت نے کہا کہ ریورنڈ سیمسن پر دہشت گردی کے قوانین کے تحت فرد جرم عائد کی گئی کیوں کہ انہوں نے برما کی قومی اتحاد کی حکومت کے اہلکاروں سے ملاقات کی تھی۔ اگرتمام الزامات میں فردِ جرم عائد کردی گئی تو انہیں 10 سال سے زیادہ قید کی سزاکا سامنا ہوگا۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ "ہم ان کی صحت اورحفاظت کے لیے انتہائی فکر مند ہیں اوراپنے شراکت داروں اوراتحادیوں پر زوردیتے ہیں کہ وہ برما کی حکومت سےتمام الزامات ختم کرنے اورریورنڈ سیمسن کو فوری اورغیر مشروط طورپررہا کرنے کے مطالبے میں ہمارے ساتھ شامل ہوں۔
مذہبی آزادی، انصاف، امن اوراحتساب کی وکالت کرنے والے ریورنڈ سیمسن کے ناقابلِ یقین کام کی تعریف اور پیروی کی جانی چاہیے، نہ کہ اس کی مذمت۔
انسانی حقوق کے گروپوں اورسول سوسائٹی کی تنظیموں نے ان کی رہائی کے مطالبات کیے ہیں جن میں ہیومن رائٹس واچ بھی شامل ہے جس نے کہا ہے کہ ریورنڈ سیمسن کے خلاف الزامات کے پیچھے سیاسی محرکات کار فرما ہیں اور یہ نسلی اقلیتی رہنماؤں کی اختلافی آواز کو سختی سے دبانے کی کوشش ہے۔
بین الاقوامی مذہبی آزادی کے بارے میں اپنی تازہ ترین رپورٹ میں محکمہ خارجہ نے باورکروایا کہ اعلیٰ امریکی حکام نے برما کی فوجی حکومت کے سامنے مسلسل "مذہبی آزادی کے بارے میں امریکی خدشات کامعاملہ اٹھایا ہے جس میں ریاست راکھین میں اکثریتی مسلمان روہنگیا آبادی کی حالت زار، کاچن، شمالی شان اورچن ریاستوں میں جاری تشدد کے دوران مسیحی اقلیت اورمذہبی اقلیتوں کی مشکلات پر تشویش شامل ہے۔
محکمہ خارجہ کے ترجمان پرائس نے کہا کہ ’’ہم برما کی حکومت پر زور دیتے ہیں کہ وہ برما میں مذہبی رہنماوں اورکمیونٹیز کے خلاف ناقابلِ قبول جبر کا سلسلہ بند کرے اورتشدد کو ختم کرے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**