حماس کے دہشت گردوں کے اسرائیل پر خوفناک حملے کے تین ہفتے بعد جس میں 1,400 افراد کو بے دردی سے ہلاک اور سینکڑوں کو یرغمال بنایا گیا۔ امریکہ نے حماس سے منسلک اہم عہدیداروں اور مالیاتی نیٹ ورکس پر نئی پابندیاں عائد کر دی ہیں۔
امریکی محکمہ خزانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ "آج نشانہ بنائے گئے افراد محکمہ خزانہ کی طرف سے لگائی گئی پابندیوں سے بچ کر دوسرے راستے نکالنے میں حماس کے مفاد کے لیے کام کرنے والی کمپنیوں میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔ وہ ایران کی جانب سے حماس کو مالی، لاجسٹک اور آپریشنل مدد فراہم کرنے میں اہم کردار کی نشاندہی بھی کرتے ہیں۔
جن افراد پر پابندی عائد کی گئی ہے ان میں اردن کا ایک شہری بھی شامل ہے جو ایران میں طویل عرصے سے حماس کا عہدیدار ہے۔ اس کے علاوہ ایران کے پاسداران انقلاب کے اراکین جو حماس کے ساتھ ساتھ دہشت گرد گروہ فلسطینی اسلامی جہاد اور حزب اللہ کو تربیت اور مدد فراہم کر رہے ہیں۔
فلاحی ادارے الانصار چیریٹی ایسوسی ایشن کو بھی نامزد کیا گیا تھا جو ایرانی بونیاد شاہد، جسے شہداء فاؤنڈیشن کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کے ذریعے فلسطینی اسلامی جہاد کو مالی امداد فراہم کرتا ہے۔
امریکی پابندیوں کا نشانہ بننی والی تین اور کمپنیاں سوڈان میں مقیم حماس کے فنانسر عبدالباسط حمزہ الاحسن محمد خیر کی ملکیت یا کنٹرول ہیں۔
ترکیہ میں قائم کمپنی ٹرینڈ، جیو کے تین بنیادی شیئر ہولڈرز جو کہ حماس کے اثاثوں کا ایک ہم جزو پر بھی تعزیرات عائد کی گئی ہیں۔
نئی امریکی پابندیوں کے اعلان کے بعد لندن میں بات کرتے ہوئے نائب وزیرِ خزانہ والی اڈایمو نے کہا کہ "حماس اور اس سے منسلک دہشت گرد گروہ طویل عرصے سے اسرائیل کو تباہ کرنے اور خطے اور دنیا بھر میں ان لوگوں پر حملہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جو ان کے نفرت انگیز نظریات سے متفق نہیں۔
ان گروہوں کو اپنی نفرت کو ہوا دینے کے لیے مالی وسائل کی ضرورت ہے۔ ایسا کرنے کے لیے انہوں نے ہمارے مالیاتی نظاموں تک رسائی حاصل کرنے یا ان سے بچ بچا کر دوسرے راستے نکالنے کے طریقے ڈھونڈ لیے ہیں۔
اُن کے بقول ہمارا مقصد ان مالی وسائل کو روکنا ہے اور اس بات کو یقینی بنانا ہے کہ غزہ میں فلسطینی شہریوں کے لیے ہنگامی امداد کی فراہمی جاری رہے۔
نائب وزیر خزانہ نے دہشت گردوں کی طرف سے لاحق عالمی خطرے کے پیشِ نظر اتحادیوں اور شراکت داروں کے درمیان ہم آہنگی کی ضرورت پر زور دیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم ایک اتحاد کے طور پر اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ان چیلنجوں سے نمٹنے کی اہمیت کو تسلیم کرتے ہیں۔ پابندیوں کے پیشِ نظر، ہدف بنائے جانے والے کا پہلا ردِعمل کہیں اور محفوظ راستہ تلاش کرنا ہوتا ہے۔ وہ رقم منتقل کرتے ہیں، کرنسیوں کا تبادلہ کرتے ہیں اور اپنے آپریشنز کو دوسری جگہوں پر منتقل کرتے ہیں – یہ سب اپنی غیر قانونی سرگرمیاں جاری رکھنے کی کوشش ہوتی ہے۔
امریکہ کے نائب وزیرِ خزانہ نے کہا کہ ’’ ہم دنیا بھر کے ممالک کے ساتھ مل کر کام کرنے اور اس بات کو یقینی بنانے کے لیے کے لیے تیار ہیں کہ دہشت گردوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو پیسہ چھپانے کے لیے کوئی جگہ نہ ملے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**