چار اپریل کو محکمہ خارجہ کی 22 ویں ٹو واک دی ارتھ ان سیفٹی رپورٹ کے اجرا کی تاریخ ہے جسے بیورو آف پولیٹیکل-ملٹری افیئرز کے دفتر برائے تخفیف اسلحہ نے جاری جاری کیا ہے۔ اس کا مقصد روایتی ہتھیاروں کی تباہی میں امریکہ کی کامیابیوں کو اجاگر کرنا ہے۔
یہ ایک اہم کام ہے کیوں کہ کسی تصادم کے ختم ہونے کے کئی عشروں بعد تک بھی جنگ کی دھماکہ خیز باقیات روزمرہ کی سرگرمیوں کے دوران لوگوں کے لیے ایک مہلک خطرہ ہیں۔ اس کے ساتھ ہی غیر مناسب طریقے سے محفوظ کیے گئے چھوٹے ہتھیار، ہلکے ہتھیار اور گولہ بارود آسانی سے قانون شکنوں کے ہاتھ میں جا سکتے ہیں جس کے نتیجے میں جرائم کی وارداتیں ہو سکتی ہیں جو پورے خطے کو غیر مستحکم کر سکتی ہیں اور بحالی میں رکاوٹ بن سکتی ہیں۔
محکمہ خارجہ کے بیورو آ ف پولییٹکل ایند ملٹری افیئرز میں قائم مقام معاون نائب وزیر کیرن چینڈرل نےکہا کہ مثال کے طور پر "ہم گولہ بارود کے ذخیروں میں کسی منصوبہ بندی کے بغیر گولہ بارود کے دھماکوں کو روک رہے ہیں جہاں چیزیں مناسب طریقے سے ذخیرہ نہیں کی جا سکتی ہیں اور اس لیے ان کے پھٹنے کا خطرہ ہوتا ہے۔
ان کے بقول بارودی سرنگوں اور دھماکہ خیز مواد کو ہٹانے کے معاملے میں، یہ اولین ترجیح ہے کیوں کہ ہم معصوم جانوں کو بچا رہے ہیں۔
سن 1990 کی دہائی میں جب ہم نے یہ پروگرام شروع کیا تو ہر سال تقریباً 20,000 ہلاکتیں ہوتی تھیں اور اب یہ تعداد کم ہو کر پانچ ہزار پر آ گئی ہے اور جہاں تصادم ابھی ختم ہوا ہے وہاں لوگ محفوظ طریقے سے اپنے گھروں کو لوٹ سکیں گے۔
مز چینڈلر نے کہا کہ پچھلے سال ہم نے 243 ملین مربع میٹر سے زیادہ اراضی کو ان سے پاک کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اس سال سب سے بڑا پروگرام یوکرین میں ہے۔ ان کے بقول
ہم نےاس سال تقریباً 90 ملین ڈالرز یوکرین کے کلیئرنس آپریشنز کو فنڈ کو دیئے… ہمارے پاس لاؤس میں 45 ملین ڈالر کا سالانہ پروگرام بھی ہے جسے ہم فنڈ دیتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم عراق میں تقریباً 40 ملین ڈالر خرچ کرتے ہیں اور ہمارا اگلا سب سے بڑا 24 ملین ڈالر کا پروگرام کولمبیا کے لئے ہے اور پھر ہم ویتنام میں، تقریباً 20 ملین ڈالر سالانہ خرچ کرتے ہیں۔
مز چینڈلر نے کہا کہ ہم واقعی دنیا بھر میں اپنے کام کو پھیلا رہے ہیں اور کچھ سب سے زیادہ متاثر ہونے والے علاقوں تک پہنچ رہے ہیں جہاں پہنچنے کی ہمیں ضرورت ہے۔
اُن کے بقول یہ ایک ایسا پروگرام ہے جس کے بارے میں ہم واقعی محسوس کرتے ہیں کہ بچوں اور معصوم لوگوں کی اموات کو روکنے کے حوالے سے اس کے ٹھوس فوائد ہیں بلکہ ان علاقوں میں خوشحالی اور معاشی مواقع میں بھی اضافہ ہوا ہے جہاں ہم نے … کلیئرنس آپریشن فراہم کیے ہیں۔ ہم کسانوں کو اپنی زمین صاف کرنے اور کاشت کاری کے لیے واپس آتے ہوئے دیکھ سکتے ہیں۔
یہ واقعی شہری آبادیوں کو نقصان سے بچا رہا ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**