Accessibility links

Breaking News

حوثی فوجی حکام پر امریکی پابندیاں


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکہ نے حوثی ملیشیا کے دو لیڈروں کے خلاف تعزیرات عائد کر دی ہیں۔ ان پر الزام ہے کہ وہ ان کارروائیوں میں ملوث تھے جن سے یمن تنازع چل رہا ہے جس سے شہریوں کو سخت خطرہ لاحق ہے اور وہاں خوفناک انسانی بحران بڑھتا جا رہا ہے۔

یمن میں جنگ کا آغاز 2014 میں اس وقت ہوا جب ایران کے حمایت یافتہ حوثیوں نے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت سے دارالحکومت صنعا کو چھین لیا اور یمن کے صدر کو جلاوطنی پر مجبور کر دیا۔

اس کے بعد سے شروع ہونے والی لڑائی نے دنیا کی بدترین انسانی تباہی کو جنم دیا ہے اور ملک ایک مرتبہ پھر قحط کے دہانے پر کھڑا ہے۔ کم سے کم دو کروڑ لوگ زندہ رہنے کے لیے کسی نہ کسی طرح کی انسانی امداد کے محتاج ہیں۔

دونوں رہنما جن پر 20 مئی کو امریکہ نے تعزیرات عائد کی ہیں، مارب کے سرکاری قبضے والے علاقے پر حوثیوں کے حملے میں ملوث تھے۔ محمد عبدالکریم الغماری نے حال ہی میں اس حملے کی ذمے داری قبول کی ہے جب کہ یوسف المدنی کو اب اس حملے کا ذمے دار ٹھیرایا گیا ہے جس میں مارب کو ہدف بنایا گیا ہے۔ وہ یمن میں چار مختلف صوبوں میں کمانڈر رہ چکا ہے۔

ایک حالیہ بیان میں تعزیرات کا اعلان کرتے ہوئے وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ مارب کا حملہ یمن میں انسانی بحران کو بڑھا رہا ہے جب کہ اس سے اندرون ملک بے گھر ہونے والے تقریباً 10 لاکھ لوگوں کو پھر سے بے گھری کا خطرہ ہے اور اس بات کا امکان ہے کہ اس سے انسانی ہمدردی کے کام پر بوجھ میں اضافہ ہوجائے گا جو پہلے ہی سے دباؤ کا شکار ہے اور یہ دباؤ وسیع تر ہوتا جا رہا ہے۔

ان تعزیرات کا مقصد یہ ہے کہ جن لوگوں پر تعزیرات لگائی گئی ہیں ان کی تمام املاک اور امریکہ کے اندر املاک میں ان کے مفادات کو روک لگا دی جائے گی اور عمومی طور پر ان لوگوں کے ساتھ یا املاک کے معاملے میں امریکی شہریوں کے لین دین کی ممانعت ہو گی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس جانب توجہ دلائی کہ حوثیوں کی کارروائیوں سے شہریوں پر شدید اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور ایسا اس بات کے باوجود ہو رہا ہے کہ بین الاقوامی برادری اور علاقائی فریقین کا اس معاملے میں غیر معمولی اتفاق رائے پایا جاتا ہے کہ فوری جنگ بندی اور امن مذاکرات کی بحالی کی ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم حوثیوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ فوری طور پر تمام حملے اور فوجی کارروائیاں بند کر دیں، خاص کر مارب پر حملوں کو روک دیا جائے جن سے یمن کے عوام کے مسائل میں اضافہ ہوتا ہے۔

ہم ان پر زور دیتے ہیں کہ وہ عدم استحکام کی کارروائیوں سے احتراز کریں اور امن کے حصول کی خاطر اقوامِ متحدہ کے ایلچی کی کوششوں میں شمولیت اختیار کریں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ اب وقت آ گیا ہے کہ اس تنازع کو ختم کیا جائے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG