Accessibility links

Breaking News

سال 2020 میں انسانی حقوق کی صورتِ حال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی محکمۂ خارجہ نے 30 مارچ کو 2020 کے لیے انسانی حقوق کے بارے میں عالمی صورتِ حال پر اپنی سالانہ رپورٹ کا اجرا کیا۔ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ہم جو رپورٹ جاری کر رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ انسانی حقوق کے بارے میں جو صورتِ حال ہے وہ مسلسل غلط سمت میں جا رہی ہے۔ ہم اس بات کا ثبوت دیکھتے ہیں کہ دنیا کے ہر حصے میں ایسا ہو رہا ہے۔

ہم اسے سنکیانگ میں مسلمانوں کی غالب آبادی والے ایغور لوگوں اور دوسرے مذہبی اور نسلی اقلیتی گروہوں کی نسل کشی کی صورت میں دیکھ سکتے ہیں اور ایسا روس، یوگنڈا اور وینزویلا جیسے ملکوں میں حزبِ اختلاف کے سیاست دانوں، بدعنوانی کے مخالف سرگرم کارکنوں اور غیر جانب دار صحافیوں پر حملوں کی صورت میں بھی دیکھتے ہیں۔

ان کے بقول ہم اسے بیلاروس میں من مانی گرفتاریوں، مارپیٹ اور مظاہرین کے خلاف دوسرے قسم کے تشدد اور یمن کے تنازع کے فریقین کی جانب سے یمن کے لوگوں کے خلاف روا رکھی جانے والی زیادتیوں اور ان کے حقوق کی پامالیوں کی شکل میں بھی دیکھتے ہیں۔ اس کا مشاہدہ ایتھوپیا کے علاقے ٹیگرے سے ہلاکتوں، جنسی زیادتیوں اور دوسرے مظالم کے بارے میں ملنے والی معتبر رپورٹوں کے ذریعے بھی سامنے آتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اسی طرح اسے شامی حکومت کی طرف سے پھانسی دیے جانے، جبری گمشدگی اور ایذا رسانی اور ساتھ ہی اسکولوں، بازاروں اور اسپتالوں پر اس کے جاری حملوں کی شکل میں بھی یہ بات سامنے آتی ہے۔

ان ملکوں میں جہاں اختلاف کا خیر مقدم کیا جاتا ہے، جہاں بدعنوان اور زیادتیاں کرنے والے عہدیداروں کو سزائیں دی جاتی ہیں، جہاں محنت کے قوانین کا احترام کیا جاتا ہے، جہاں مختلف پس منظر رکھنے والے لوگوں کو برابر کی رسائی اور مواقع حاصل ہوتے ہیں، وہ ممالک امکانی طور پر پرامن، خوش حال اور مستحکم ہوتے ہیں۔

وہ حکومتیں جو انسانی حقوق کا احترام کرتی ہیں ان کے بارے میں اس بات کا زیادہ امکان ہوتا ہے کہ قوانین پر مبنی ایسے بین الاقوامی نظام کی حمایت میں ہوں گی جس کی کئی عشروں سے امریکہ اور ہمارے اتحادی تعمیر کرتے رہے ہیں اوراس کے لیے مصروفِ عمل رہے ہیں۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ تاہم ایسا ان ملکوں کی جانب سے دیکھنے میں نہیں آیا جو اپنے لوگوں سے برا برتاؤ کرتے ہیں۔

یہ ہمیشہ تقریباً وہی ممالک ہوتے ہیں جو اپنی سرحدوں سے پرے بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ قوانین کی خلاف ورزی کرتے ہیں، چاہے وہ دوسرے ملکوں کے علاقوں کو کاٹ کر یا سائبر حملوں کے ذریعے، مخالفین کو ہراساں کر کے، غلط خبروں کی تشہیر یا تجارت کے قوانین کو توڑ کر انجام دیا جائے۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ نے انسانی حقوق کی پامالی کرنے والوں کو جواب دہ بنانے کے لیے اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ کام کرنے کا تہیہ کر رکھا ہے۔ لوگوں کی آزادی اور وقار کے لیے کھڑے ہونا دراصل امریکہ کی نہایت مقدس اقدار کا احترام ہے۔ ہم ہر طرح سے نہ صرف اپنے ملک بلکہ دنیا بھر کے اندر تمام لوگوں کے لیے آزادی اور احترام کے لیے کھڑے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG