فن لینڈ نے امریکہ کے ساتھ حال ہی میں دفاعی تعاون کے ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں جس کا مقصد امریکی فوج کواس نورڈک ملک اور اس کی روس کے ساتھ مشترکہ سرحد تک وسیع رسائی فراہم کرنا ہے۔ روس کے 2022 میں یوکرین پر حملے کے ردِعمل میں اس سال کے شروع میں فن لینڈ نیٹو کا نیا رکن بنا۔
دفاعی معاہدے میں فن لینڈ کی ان 15 تنصیبات اور علاقوں کی فہرست شامل ہے جہاں امریکی فوج کو بلا روک ٹوک رسائی حاصل ہوگی اور جہاں وہ فوجی سازوسامان اور گولہ بارود بھی ذخیرہ کر سکتی ہے۔ ان علاقوں میں چار ایئربیس، ایک فوجی بندرگاہ اور شمالی فن لینڈ تک ریلوے کی رسائی شامل ہو گی جہاں امریکی فوج کے پاس ایک اسٹوریج ایریا ہوگا جو روسی سرحد کی طرف جانے والی ریلوے کے قریب ہے۔
امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے فن لینڈ کے ’’دفاعی تعاون کے معاہدے پر دستخط کر کے سیکیورٹی تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے اس کے فیصلے کا خیرمقدم کیا۔
امریکی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ’’جب یہ معاہدہ نافذ العمل ہو گا تو ہماری فوجیں زیادہ مہارت اور مؤثر طریقے سے تعاون کر سکیں گی۔
ہمارے فوجیوں کو مل کر تربیت حاصل کرنے کے مزید مواقع ملیں گے۔ یہ معاہدہ ہماری اقوام کے درمیان تین دہائیوں پر مشتمل سیکیورٹی تعاون پر مبنی ہے جس میں دہشت گردی کے خلاف جنگ سے لے کر فن لینڈ کی دفاعی صلاحیتوں کو بڑھانے تک سبھی کچھ شامل ہے۔ اس کی ایک مثال ایف 35 لڑاکا طیاروں کی حالیہ خریداری بھی ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ فن لینڈ کے ساتھ یہ معاہدہ امریکہ کی جامع کوششوں کا تازہ ترین مظاہرہ ہے جو ٹرانس اٹلانٹک سیکیورٹی معاہدے کو تقویت دینے کے لیے کی جا رہی ہیں۔
گزشتہ برس ہم نے ناروے کے ساتھ اپنے دفاعی تعاون کے معاہدے میں ترمیم کی۔ اس ماہ کے شروع میں ہم نے سوئیڈن کے ساتھ ایک نئے دفاعی معاہدے پر دستخط کیے تھے۔ ڈنمارک نے بھی ایسا ہی معاہدہ کیا ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ ہمارے پاس اب دفاعی تعاون کے معاہدوں کا ایک نیٹ ورک ہے جو شمال سے لے کر جنوبی یورپ تک اور بحیرہ ناروے سے بحیرہ اسود تک محیط ہے اور یہ نیٹ ورک پورے برِاعظم کے لوگوں کے لیے سلامتی اور استحکام فراہم کرتا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’فن لینڈ بہتر طور پر جانتا ہے کہ یوکرین کے لیے کیا خطرہ ہے۔ 1939 میں فن لینڈ کے عوام نے بھی روسی حملے کا سامنا کیا اور ثابت کیا کہ ایک آزاد قوم ناقابلِ یقین حد تک طاقت ور اور پائیدار مزاحمت کر سکتی ہے۔
فن لینڈ کی ’’تاریخ اس بات کی یاددہانی کراتی ہے کہ ہم سب کے لیے یوکرین کا ساتھ دیتے رہنا کیوں اہم ہے۔ یہ ان آمروں کے لیے بھی ضروری ہے جو طاقت کے ذریعے کسی ملک کی سرحد کا تعین کرنے کی کوشش کرتے ہیں اور وہ یقینی طور پر وہاں اپنی کارروائی روک نہیں دیں گے۔
امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے خبردار کیا کہ ’’یہی وجہ ہے کہ ہم آزادی، خودمختاری اور آزادی کی اقدار کے دفاع کے لیے مل کر کام کرتے رہیں گے جن کی حفاظت کے لیے نیٹو اور اس جیسے معاہدے تیار کیے گئے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔