سال بھر سے زیادہ عرصے سے لبنان کے لوگ سماجی، سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کا مطالبہ کرتے ہوئے سڑکوں پر نکلے ہوئے ہیں۔ وہ ملک میں ابتر حالات میں زندگی گزارتے ہوئے تنگ آچکے ہیں جن میں افراطِ زر میں اضافہ، ٹوٹ پھوٹ کا شکار بنیادی ڈھانچہ، پانی کی آلودگی اور بجلی کی ناقابلِ بھروسہ سپلائی شامل ہے۔ دوسری جانب سیاسی رہنما خود کو دولت مند بنا رہے ہیں اور ضروری اصلاحات نافذ کرنے سے انکاری ہیں۔
امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک حالیہ پریس بریفنگ میں لبنان کے بارے میں اظہارِ خیال کیا۔
انھوں نے کہا کہ لبنان کے لوگ واضح طور پر اس بات کے خواہش مند ہیں کہ بدعنوان سیاسی طبقہ، جو حزب اللہ کے زیرِ اثر ہے، ان کے ملک کو تباہی سے دوچار کرنے سے باز آجائے۔
چھ نومبر کو امریکہ نے اصلاحات اور احتساب کے لبنانی عوام کے مطالبے کی حمایت میں قدم اٹھایا۔ غیر ملکی اثاثوں کے کنٹرول سے متعلق محکمۂ خزانہ کے شعبے نے جبران باسل کے خلاف تعزیرات عائد کردیں جو فری پیٹریاٹک پارٹی کے صدر اور لبنان کی کابینہ کے ایک سابق وزیر ہیں۔ فری پیٹریاٹک موومنٹ حزب اللہ کی ایک کلیدی سیاسی اتحادی ہے۔ باسل پر انتظامی حکم نامے 13818 کے اختیار کے تحت تعزیر لگائی گئی ہے جو گلوبل میگنسٹکی کے انسانی حقوق کے احتساب ایکٹ کے مطابق کام کرتا ہے اور اس کا نفاذ کرتا ہے۔
اس کا مقصد دنیا بھر میں بدعنوانی اور انسانی حقوق کی شدید خلاف ورزیوں کو نشانہ بنانا ہے۔ وزیرِ خارجہ پومپیو نے اس جانب بھی اشارہ کیا کہ باسل کے خلاف امریکی تعزیرات دہشت گردی کا قلع قمع کرنے سے متعلق انتظامی حکم نامے 13224 کے تحت سابق لبنانی عہدیداروں کے خلاف لگائی گئی تعزیروں کے بعد عمل میں آئی ہیں۔
ان عہدیداروں میں یوسف فینیانوس اور علی حسن خلیل شامل ہیں جنھوں نے لبنانی عوام کی فلاح وبہبود کے مقابلے میں اپنے ذاتی اور ایران کی پشت پناہی والی حزب اللہ کے مفادات کو مقدم رکھا۔ اپنی بدعنوان سرگرمیوں سے باسل نے اچھی حکمرانی کو بھی نقصان پہنچایا ہے اور بدعنوانی اور سیاسی سرپرستی کے جعلی نظام میں مدد دی جس نے لبنان کو اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے اور جس نے حزب اللہ کی عدم استحکام کی کارروائیوں میں مدد دی ہےاور ان کا ساتھ دیا ہے۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ لبنان کے سیاسی رہنماؤں کے لیے لمبا عرصہ گزر چکا ہے کہ وہ اپنے تنگ نظر ذاتی مفادات کو پسِ پشت ڈال دیں اور اس کے بجائے لبنان کے لوگوں کے لیے کام کریں۔ وہ لوگ ایک آزاد قوم کے خواہاں ہیں، وہ ایک خود مختار ملک چاہتے ہیں۔ وہ ایسی سیاسی اشرافیہ نہیں چاہتے جو ایک ایسے نظام سے بدعنوانی کا شکار کردی گئی ہے جسے ان کے ملک میں قائم کردیا گیا تھا اور وہاں لوٹ مار کی اجازت حاصل ہوگئی تھی۔ وہ آزادی کے متمنی ہیں۔ وہ خوش حالی چاہتے ہیں۔ وہ روزگار کے خواہش مند ہیں۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ یہ وہ باتیں ہیں جو امریکہ بھی لبنان کے لیے چاہتا ہے اور یہ تعزیرات جو ہم نے سابق وزیر کے خلاف عائد کی ہیں، ہمیں اس منزل سے قریب تر کرنے میں مفید اور کارگر ہوں گی، جہاں لبنان کے عوام وہ کچھ حاصل کرسکیں گے جن کے وہ صحیح معنوں میں حق دار ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**