سلووینیا نے حزب اللہ کو مکمل طور پر ایک ‘دہشت گرد تنظیم’ قرار دے دیا ہے اور حزب اللہ کے سیاسی اور فوجی دھڑوں کے درمیان جعلی فرق کو رد کردیا ہے۔ سلووینیا کے خارجہ امور کی وزارت نے کہا ہے کہ حزب اللہ ایک مجرم اور دہشت گرد تنظیم ہے جس سے امن وسلامتی کو عالمی پیمانے پر خطرہ درپیش ہے۔
امریکہ اس اقدام پر سلووینیا کی تعریف کرتا ہے جس سے حزب اللہ کو یورپ میں سرگرم ہونے سے روکنے میں مدد ملے گی۔
سلووینیا متعدد دیگر یورپی حکومتوں کے نقشِ قدم پر چل رہا ہے۔ ان میں برطانیہ، لیتھوینیا، لیٹویا، کوسوو اور ایسٹونیا شامل ہیں جنھوں نے گزشتہ چند برسوں میں حزب اللہ کی نشاندہی کرنے، اس پر پابندی لگانے یا اسے محدود کرنے کے لیے نمایاں اقدامات کیے ہیں۔
حزب اللہ کو سن 1982 میں ایرانی حکومت نے قائم کیا تھا۔ اس نے ایک مذموم نیٹ ورک بنا لیا جس میں سیاسی، فوجی، دہشت گرد اور مجرمانہ پہلوؤں کا احاطہ کیا گیا تھا۔ حزب اللہ نے ہزاروں جنگجوؤں پر مشتمل طاقت ور دہشت گرد فورسز قائم کرلیں جس کے بارے میں بتایا جاتا ہے کہ وہ ایک لاکھ 30 ہزار راکٹوں اور میزائلوں سے مسلح ہیں۔
اس کے علاوہ حزب اللہ نے بین الاقوامی سطح پر ایک دہشت گرد اور مجرمانہ نیٹ ورک قائم کیا جس کا دائرہ لاطینی امریکہ سے لے کر یورپ، مشرق وسطیٰ اور ایشیا تک پھیلا ہوا ہے۔
یورپی مفادات پر حزب اللہ کے دہشت گرد حملوں کی ایک طویل تاریخ ہے۔ سن 1980 کے عشرے سے اس نے لبنان اور یورپ میں یورپی اہداف کے خلاف بہت سے دہشت گرد حملے کیے جن میں فرانس، اسپین، جرمنی، بلغاریہ اور قبرص میں کیے جانے والے حملے شامل ہیں۔
حزب اللہ نے یورپی سرزمین پر دہشت گرد کارروائیوں کے لیے ایک وسیع ڈھانچہ قائم کیا ہے اور پورے یورپ میں مجرمانہ مالیاتی نیٹ ورک چلاتی رہی ہے جن میں منشیات کا کاروبار، منی لانڈرنگ اور سائبر کرائم شامل ہیں۔ حتٰی کہ 1990 کے عشرے کے اوائل میں حزب اللہ نے بوسنیا کی جنگ میں لڑائی کے لیے اپنے کارندوں کی بھی تعیناتی کی۔
حزب اللہ کے خلاف ٹرمپ حکومت نے سفارتی سطح پر کارروائیاں کی ہیں تاکہ بین الاقوامی برادری کو اس بات پر آمادہ کیا جاسکے کہ وہ حزب اللہ کی مذموم کاروائیوں کا آنکھیں کھول کر جائزہ لے اور اپنے علاقوں میں ایران کی پشت پناہی میں حزب اللہ کی کارروائیوں سے بچاؤ کے لیے اقدامات کرے۔
وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک بیان میں اس جانب توجہ دلائی ہے کہ ہم نے یورپ پر خاص طور پر اس معاملے میں کارروائی کرنے پر زور دیا ہے۔ محکمۂ خارجہ کی قیادت میں سفارتی مہم کے مفید نتائج برآمد ہوئے ہیں اور گزشتہ سال بھر میں چھ یورپی ملکوں نے حزب اللہ پر پابندیاں عائد کی ہیں اور دوسری یورپی حکومتیں نئے اقدامات پر غور کر رہی ہیں۔
امریکہ، سلووینیا اور دوسرے یورپی ملکوں کی جانب سے ان اقدامات کا خیر مقدم کرتا ہے اور یہ سمجھتا ہے کہ برِاعظم یورپ میں حزب اللہ کی موجودگی کو بالآخر ختم کرنے میں یہ اقدامات پیش رفت کا مظہر ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**