امریکہ ایرانی حکومت پر برابر دباؤ جاری رکھے ہوئے ہے۔ جون میں محکمۂ خارجہ نے اسلامی جمہوریہ ایران کی جہاز رانی کے ادارے جسے 'آئی آر آئی ایس ایل' کہا جاتا ہے، اور شنگھائی میں قائم اس کے ذیلی ادارے 'ای۔سیل شپنگ کمپنی لمیٹڈ' کے خلاف ہتھیاروں کے پھیلاؤ سے متعلق کارروائیوں پر تعزیرات عائد کردیں۔ محکمۂ خارجہ نے متنبہ کیا ہے کہ جو کوئی بھی ان دونوں اداروں کے ساتھ کاروبار جاری رکھے گا اسے تعزیرات کا سامنا ہوسکتا ہے۔
جیسا کہ وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے 21 اکتوبر کو واضح کیا تھا کہ اب یہ خطرہ حقیقت کا روپ دھار چکا ہے۔ اس ہفتے ہم نے جون میں کیے گئے اپنے وعدے کو پورا کر دیا کہ اسلامی جمہوریہ ایران کی حکومت اور جہاز رانی کے ان کے اداروں کے ساتھ جو بھی تجارتی کمپنیاں کاروبار کریں گی، ہم ان کے خلاف تعزیرات لگا دیں گے۔ چھ اداروں اور دو افراد کے خلاف اب تعزیرات عائد کردی گئی ہیں۔ یہ ان تمام کے لیے ایک انتباہ ہے جو اس کمپنی کے ساتھ کاروبار کرتے ہیں۔
ان چھ اداروں میں ریچ ہولڈنگ گروپ شنگھائی کمپنی لمیٹڈ، ریچ شپنگ لائنز، ڈیلائٹ شپنگ کمپنی لمیٹڈ، گریشیس شپنگ کمپنی لمیٹڈ، نوبل شپنگ کمپنی لمیٹڈ اور سپریم شپنگ کمپنی لمیٹڈ شامل ہیں۔ ریچ ہولڈنگ گروپ شنگھائی کمپنی لمیٹڈ کے چیف ایگزیکٹو افسر ایرک چن، جو چن گوینگ کے نام سے بھی جانے جاتے ہیں اور کمپنی کے صدر ڈینیل ہی جنھیں ہی ای بھی کہا جاتا ہے، ان دو افراد میں شامل ہیں جن کے خلاف تعزیرات لگائی گئی ہیں۔
نئی تعزیرات اس سے ایک مہینے بعد لگائی گئی تھیں جب ایران کے خلاف اقوامِ متحدہ کی تمام تعزیرات جن میں ہتھیاروں پر اقوامِ متحدہ کی پابندی شامل تھی، عملاً بحال کردی گئی تھیں۔ امریکہ نے ان کی بحالی کا مطالبہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2231 کے تحت کیا تھا۔
اس کارروائی کے بعد وزیرِ خارجہ پومپیو نے اس جانب توجہ دلائی کہ امریکہ کسی بھی ایسے فرد یا ادارے کے خلاف تعزیرات کے لیے اپنے ملکی اختیارات کو استعمال کرنے کی خاطر تیار ہے، جو ایران کے اندر یا باہر روایتی ہتھیاروں کی سپلائی، ان کی فروخت یا منتقلی میں باضابطہ طور پر ملوث ہوں گے۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ امریکہ کا پیغام سادہ سا ہے۔ امریکہ اس بات کی کبھی بھی اجازت نہیں دے گا کہ دنیا میں ریاستی سرپرستی میں دہشت گردی کرنے والا سب سے بڑا ملک آزادانہ طور پر طیاروں، ٹینکوں، میزائلوں اور دوسرے اقسام کے روایتی ہتھیاروں کی خرید وفروخت کرسکے۔
ایران پر بیلسٹک میزائلوں کے تجربے اور جاری جوہری سرگرمیوں مثلاً یورینیم کی افزودگی کے معاملے پر بھی جسے ایٹمی ہتھیاروں کے پروگرام کے لیے استعمال میں لایا جاسکتا ہے، دوبارہ تعزیرات لگادی گئی ہیں۔
ایک حالیہ بیان میں وزیر خارجہ پومپیو نے واضح طور پر کہا ہے کہ ایرانی حکومت ایک بات کا انتخاب کرسکتی ہے: وہ اقوامِ متحدہ کے تعزیراتی اقدامات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے ہتھیاروں کی خریداری جاری رکھ سکتی ہے یا اپنے پیسوں کو ایرانی عوام کی ضروریات پوری کرنے کے لیے استعمال میں لاسکتی ہے۔ ہم ظلم، ایرانی عوام کے وسائل کی تباہی اور آزادی کی جدوجہد کو کچلنے کے لیے ان کی حکومت کی کوششوں کے خلاف، ایران کے لوگوں کے ساتھ کھڑے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**