امدادی کارکنوں کے لیے بدترین سال

فائل فوٹو

اقوامِ متحدہ کے مطابق 2024 کا سال رفاحی اداروں اور امدادی کارکنان کے لیے بہت برا ثابت ہوا۔ گزشتہ 11 ماہ میں 282 امدادی کارکن ہلاک ہوئے اور یہ تعداد گزشتہ برس کی 280 ہلاکتوں سے زائد ہے۔ اس پر مستزاد یہ کہ ہلاک ہونے والے امدادی کارکنان کی خاصی تعداد ریاستی اہلکاروں کا نشانہ بنی جو دراصل انہیں تحفظ فراہم کرنے اور امدادی کام میں تعاون کے ذمے دار ہیں۔ ان کے اقدامات جنیوا کنوینشن کے منافی ہیں جو لڑائی میں شریک نہ ہونے والے افراد کو تحفظ فراہم کرتا ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ غیر ریاستی عناصر بھی بڑی تعداد میں ان ہلاکتوں میں ملوث ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں اسپیشل پولیٹیکل افیئرز کے لیے امریکہ کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا ہے کہ یہ ناقابلِ قبول ہے کہ جو لوگ انتہائی مشکل حالات میں پھنسے لوگوں کو تحفظ دیتے ہیں، انہیں ہی تشدد کا نشانہ بنایا جانے لگے۔

"رواں برس کے آغاز میں حوثی عسکریت پسندوں نے اقوامِ متحدہ کے سفارتی عملے سے تعلق رکھنے والے متعدد افراد کا گھیراؤ کیا جو یمنی عوام کے لیے زندگی بچانے والی امداد لانے کے لیے کام کر رہے تھے۔"

انہوں نے بتایا، "یوکرین میں روسی فوج کے اہلکار شہریوں کے خلاف ناقابلِ رعایت سفاکانہ اقدامات کر رہے ہیں، جس میں تشدد اور بچوں کی جبری ملک بدری بھی شامل ہے۔ یہ اقدامات بے ساختہ یا اچانک نہیں ہیں بلکہ یوکرینی عوام کے خلاف کریملن کی وسیع اور منظم کوششوں کا حصہ ہیں۔

"غزہ میں فلسطینی شہریوں کو اس جنگ میں تباہ کُن حالات کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ بڑی تعداد میں شہری ہلاک ہوئے ہیں جن میں ہزاروں بچے بھی شامل ہیں۔"

رابرٹ ووڈ نے کہا، "امریکہ تمام فریقوں پر غزہ میں امدادی اور کمرشل قافلوں کی بلا رکاوٹ نقل و حمل پر زور دیتا ہے۔"

انہوں نے کہا، "اس میں شک نہیں کہ حماس کی کارروائیوں نے شہریوں کو خطرے میں ڈالا ہے لیکن اس سے اسرائیل کی یہ ذمے داری ختم نہیں ہوجاتی کہ وہ شہریوں بشمول امدادی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرے۔"

"ہم فریقین سے یہ مطالبہ دہراتے ہیں کہ وہ شہریوں، شہری انفرااسٹرکچر اور امدادی کارروائیوں کو تحفظ فراہم کریں، تاکہ لبنان کے تمام علاقوں تک امداد کی رسائی اور بین الاقوامی قوانین کے تحت عائد ذمے داریوں کی انجام دہی یقینی بنائی جاسکے۔"

ایمبیسڈر ووڈ نے کہا، "ہم سوڈان میں امدادی عملے کے تحفظ اور سلامتی کے لیے بھی فکر مند ہیں۔"

"تنازع کے آغاز سے جھڑپوں میں 50 امدادی کارکن ہلاک اور متعدد زخمی ہوچکے ہیں۔ امدادی عملے کے درجنوں کارکن حراست میں ہیں اور بعض کے بارے میں معلومات دستیاب نہیں ہیں۔"

رابرٹ ووڈ نے کہا، "امریکہ کا مؤقف دو ٹوک ہے: جنیوا کنوینشن آج بھی اتنا ہی اہم ہے جتنا 75 سال پہلے تھا۔ یہی وجہ ہے کہ ہم رواں برس کے آغاز میں ہونے والے اس مطالبے میں شریک ہیں کہ اس کنوینشن کے ساتھ وابستگی کے عزم کا اعادہ کیا جائے۔ ہم دنیا میں کہیں بھی امدادی اہلکاروں کے تحفظ کی وکالت جاری رکھیں گے۔"

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔