یوکرین میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا ایک سال

فائل فوٹو

پچھلے سال فروری 2022 میں یوکرین پرروس کے مکمل حملے کے آغاز کے بعد سے اب تک، یوکرین کے خلاف وحشیانہ جنگ کے ایک پہلو کے طور پرروسی فیڈریشن کی طرف سے انسانی حقوق اوربین الاقوامی انسانی قانون کی سنگین اورمنظم خلاف ورزی کو اجاگر کیا گیا ہے۔

یوکرین کے خلاف روس کی جارحیت کی وجہ سے انسانی حقوق کی مجموعی خلاف ورزیوں پر اقوامِ متحدہ کے ایک اعلیٰ سطحی پروگرام کی ماڈریٹرجنیوا میں انسانی حقوق کی کونسل میں سابق امریکی سفیرکیتھ ہارپرتھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس سلسلے میں کوئی غلط فہمی نہیں ہونی چاہئیے کہ یہ مظالم یک طرفہ ہیں۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ امریکہ کو یقین ہے کہ روسی افواج نے یوکرین میں انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ "یوکرین کے بارے میں آزاد تفتیشی بین الاقوامی کمیشن اوریوکرین میں اقوامِ متحدہ کےانسانی حقوق کی نگرانی کے مشن نے روسی افواج کی طرف سے کیے جانے والے مظالم اوردیگر زیادتیوں کا تفصیلی اندراج کیا ہے۔

اس میں باقاعدہ قانونی کارروائی کے بغیرفوری پھانسیاں۔ من مانی نظربندیاں۔ تشدد، زیادتی اور صنفی بنیاد پرتشدد اورجنسی تشدد کی دیگر اقسام شامل ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم جانتے ہیں کہ خواتین، بچے، معمر افراد، معذور افراد اور دیگر پسماندہ گروہوں کو ان حملوں کا سب سے زیادہ سامنا کرنا پڑا اور وہی سب سے زیادہ شکار ہوئے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ "معتبررپورٹوں سے پتہ چلتا ہے کہ روسی حکام نے ہزاروں بچوں کی منتقلی، نقل مکانی، دوبارہ تعلیم، گود لینے یا پرورش کی منصوبہ بندی کی ہے۔

ان میں سے کچھ بچے اس جنگ کے دوران یتیم ہوئے ہیں اورکچھ پہلے ہی صحت سے متعلق ضروریات کے حصول کے لیےاداروں میں رہ رہے تھے۔ بہت سے معاملات میں، والدین نے بچوں کوان کی حفاظت کی خاطرسمر کیمپس میں بھیج دیا لیکن پھربعد میں انھیں اپنے بچوں کے ساتھ رابطہ کرنے اوردوبارہ ملانے سے منع کر دیا گیا۔

دوسرے معاملات میں، والدین نے اپنے بچوں کو روس کے 'کیمپوں' میں بھیجنے سے انکار کر دیا اورروس کے قابض حکام نے پھر بھی ان کا اندراج کر لیا۔

اور یہ امربالکل واضح ہے کہ یہ کوئی ضمنی کارروائی نہیں ہے، ہمارے پاس شواہد ہیں کہ صدر پوٹن اور کریملن یوکرین کی شناخت، ان کی تاریخ اورثقافت کو جھٹلانے اوردبانے کی اس کوشش میں سرگرم عمل ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ میری بات یاد رکھیں کہ روس کے ان مظالم کا احتساب ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ"لیکن اس وقت یوکرین کے لوگوں کو جس چیز کی سب سے زیادہ ضرورت ہے وہ امن ہے۔ جیسا کہ صدربائیڈن نے اس ہفتے اپنے دورہ کیف کے دوران کہا تھا کہ "صدر پوٹن نے اس جنگ کا انتخاب کیا۔ ہر روزان کی مرضی اور اجازت سے جنگ جاری رہتی ہے۔''

سفیر گرین تھامس فیلڈ نے کہا کہ "صدر پوٹن کو ہمارا پیغام یہ ہے اس جنگ کوختم کریں۔ اپنی سفاکیت کی مہم ختم کریں۔ آپ کی افواج نے یوکرین اور دنیا پرجومصائب ڈھائے ہیں انہیں ختم کریں۔

لیکن جب تک وہ دن نہیں آتا، ہم سب کو یوکرین کے ساتھ کھڑے ہونا چاہیے۔ اورہم سب کو انسانی حقوق کی انتہائی سنگین خلاف ورزیوں کے سلسلے میں جوابدہی کے لیے کھڑے ہونا چاہیے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**