Accessibility links

Breaking News

جنگ کے ایک سال بعد یوکرین مضبوطی سے کھڑا ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایک سال پہلے بین الاقوامی برادری کے اس انتباہ کو نظر انداز کرنے کے بعد کہ یوکرین میں روسی دراندازی قریب ہے۔ ولادی میر پوٹن نے اپنے خودمختار پڑوسی ملک پربھرپورفوجی حملہ کر دیا۔

صدر بائیڈن نے اپنے حالیہ دورہ پولینڈ کے دوران کہا کہ "دوسری عالمی جنگ کے بعد یورپ میں سب سے بڑی زمینی جنگ شروع ہو چکی ہے اوروہ اصول جو 75 سال سے زیادہ عرصے سے اس کرہ ارض پرامن، خوشحالی اور استحکام کا سنگِ میل بنے رہے، ان کے بکھر جانے کا خطرہ منڈلانے لگا ہے۔

جب روس نے حملہ کیا تو یہ صرف یوکرین کی آزمائیش نہیں تھی۔ پوری دنیا کوایک طویل عرصے بعد اس طرح کی آزمائش کا سامنا کرنا پڑا اورجن سوالات کا ہم نے سامنا کیا وہ سادہ بھی تھےاورگہرے بھی۔

سوال یہ ہے کہ کیا ہم ان کا جواب دیں گے یا ہم نظریں پھیر کردوسری طرف دیکھنے لگ جائیں گے؟

“صدربائیڈن نے مزید کہا کہ "جب صدر پوٹن نے اپنے ٹینکوں کویوکرین پرچڑھائی کاحکم دیا توانہوں نے سمجھا تھا کہ وہ آگے بڑھتے جائیں گے۔۔ مگریوکرین کےعوام کہیں زیادہ بہادر ہیں۔

امریکہ، یورپ اوربحراوقیانوس سے بحرالکاہل تک اقوام کا اتحاد مستحکم ہے اور ہم پوری طرح متحد ہیں۔ جمہوریت کہیں زیادہ مضبوط ہے۔

صد بائیڈن نے یہ بھی کہا کہ "جیسا کہ انہوں نےسوچا تھا اورپیش گوئی کی تھی کہ یہ ایک آسان فتح ہوگی مگراس کے بجائے پوٹن کے ہاتھ جلے ہوئے ٹینک اورروس کی افواج کی بدنظمی لگی۔

انہوں نے سوچا کہ وہ نیٹوکوفن لینڈ بنا دیں گے مگراس کے بجائے، فن لینڈ اورسوئیڈن نے نیٹومیں شمولیت کا اظہار کردیا۔ ان کا خیال تھا کہ نیٹو ٹوٹ جائے گا اورتقسیم ہو جائے گا مگراس کے بجائے نیٹو پہلے سے کہیں زیادہ مربوط اورمزید متحد ہو گیا ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ "ایک آمرایک سلطنت کی تعمیرنوپرتلا ہوا ہے لیکن وہ کبھی بھی لوگوں کے دلوں سے آزادی کی محبت کوختم نہیں کر سکے گا۔ بربریت کبھی بھی آزاد رہنےکی خواہش کو کچل نہیں سکتی اور یوکرین؛ یوکرین میں کبھی بھی روس کی فتح نہیں ہو گی۔ کبھی نہیں۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ "ایک سال پہلے بم برسنا شروع ہوئے تھے اورروسی ٹینک یوکرین میں داخل ہوگئے، لیکن یوکرین اب بھی آزاد اورخود مختار ہے۔ خیرسون سے خارکیف تک، یوکرین کے جنگجوؤں نے اپنی سرزمین پردوبارہ قبضہ حاصل کر لیا ہے۔

گزشتہ سال روس کے زیر قبضہ 50 فی صد سے زیادہ علاقے میں یوکرین کا نیلا اورپیلا پرچم ایک بار پھر فخر سے لہرا رہا ہے۔

صدر زیلنسکی اب بھی جمہوری طورپرمنتخب حکومت کی قیادت کررہے ہیں جویوکرین کےعوام کی مرضی کی نمائندگی کرتی ہے۔

صدر بائیڈن نے کہا کہ یوکرین روسی حملوں کے خلاف اپنا دفاع جاری رکھے ہوئے ہے اور اپنے جوابی حملے شروع کر رہا ہے۔ آئندہ سخت اورانتہائی تلخ دن، فتوحات اورالمیے بھی آتے رہیں گے۔

بہرحال یوکرین آنے والی مزید جنگ کے لیے تیار ہے۔ یوکرین جب تک اپنا دفاع کرتا رہے گا، امریکہ اپنے اتحادیوں اورشراکت داروں کے ساتھ مل کریوکرین کی پشت پناہی جاری رکھے گا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG