اپریل، شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے دو تباہ کن حملوں کی یاد دلاتا ہے۔ پہلا حملہ چار اپریل 2017 کو ہوا جب اسد حکومت نے ادلب کے علاقے میں خان شیخون کے شہر پر کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا۔
دوسرا حملہ سات اپریل 2018 کو دوما کے شہر پر کیا گیا۔ ان حملوں سے سانس میں رکاوٹ ڈالنے والے زہر کے نتیجے میں بہت بڑی تعداد میں بے گناہ خواتین، مرد اور بچے ہلاک ہو گئے جب کہ سیکڑوں دوسرے زخمی ہوئے۔
پہلی عالمی جنگ کے بعد جب کیمیائی ہتھیاروں کے الم ناک نتائج ہول ناک مصائب کی صورت میں سامنے آئے تو بین الاقوامی برادری نے پہلے تو اس کے استعمال پر پابندی لگا دی اور بعد میں اس کی تیاری اور اس کے ذخیرے کی بھی ممانعت کر دی گئی۔
اسد حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی اقوامِ متحدہ اور کیمیائی ہتھیاروں پر پابندی سے متعلق تنظیم، جسے 'او پی سی ڈبلیو' کہا جاتا ہے، تصدیق کی گئی ہے۔
شام میں کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ بریفنگ میں عالمی ادارے میں امریکہ کی نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے 'او پی سی ڈبلیو' اور اس کے تفتیشی شعبوں کی جانب سے غیر جانب دارانہ اور آزادانہ کام کے لیے جاری حمایت کا اعادہ کیا۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اس جانب توجہ دلائی کہ 'او پی سی ڈبلیو' کے رکن ممالک کی آئندہ کانفرنس سے بین الاقوامی برادری کو یہ موقع ملے گا کہ وہ اسد کی حکومت کو یہ سخت پیغام بھیجے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال بالکل ناقابلِ قبول ہے اور استعمال کی صورت میں اس کے سنگین نتائج بھگتنے ہوں گے۔
انہوں نے زور دیا کہ وہ فیصلہ کن کارروائی کریں اور ایک ایسے مسودے کے حق میں ووٹ دیں جس سے کیمیائی ہتھیاروں کے بارے میں قانون کے تحت شام کے حقوق اور اس کی مراعات کو معطل کیا جا سکے۔
سلامتی کونسل کے سامنے ڈاکٹر امانی بلور کی ہلاکت کا ذکر کرتے ہوئے جو برسوں شام میں کام کرتی رہیں، سفیر تھامس گرین فیلڈ نے اس جانب توجہ مبذول کرائی کہ ڈاکٹر امانی کی زندگی کی بدترین رات وہ تھی جب وہ ایک اسپتال پہنچیں جہاں سرین گیس کے زیرِ اثر بچوں کا دم گھٹ رہا تھا۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ شام کی عورتیں اور بچے انتظار کر رہے ہیں۔ ان کو پتا ہے کہ سلامتی کونسل نے یہ کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کے حملے ناقابلِ قبول ہیں۔ ان کو معلوم ہے کہ ہم اسد حکومت کو جواب دہ ٹھیرانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ لہذا ہمیں قدم اٹھانا چاہیے اور ہمیں انہیں یہ باور کرا دینا چاہیے کہ ہم اپنی ذمہ داریوں کے اہل ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**