Accessibility links

Breaking News

شام میں تباہی کے 10 سال


فائل فوٹو
فائل فوٹو

دس سال پہلے کی بات ہے جب شام کے لوگ پرامن طور پر مظاہرے کرتے ہوئے سڑکوں پر نکل آئے اور سرکاری بدعنوانی کے خاتمے اور انسانی حقوق کے احترام کا مطالبہ کیا۔ ان کی جائز امنگوں کواسد حکومت نے تشدد کے ساتھ کچل دیا اور فوجی دستوں نے پرامن اور جمہوریت کے حامی مظاہرین پر گولیاں برسا دیں۔

گزشتہ 10 برسوں میں لاکھوں شامی ہلاک کیے جا چکے ہیں۔ ایک لاکھ سے زیادہ افراد جیل میں ڈال دیے گئے ہیں اور لاکھوں لوگوں کو بے گھر کردیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتیریس نے کہا ہے کہ شام میں تباہی کا پوری طرح اندازہ لگانا ناممکن ہے اور اس کے لوگوں کو بعض بدترین جرائم جھیلنے پڑے ہیں جن کا اس صدی میں دنیا نے مظاہرہ دیکھا۔

حکومت کی کارستانیوں میں کیمیائی اور کلسٹر بموں کےحملے، محاصرے، ماورائے عدالت ہلاکتیں، حراست میں لیے جانے کی من مانی کارروائیاں اور لڑائی میں بچوں کا استعمال شامل ہے۔

سیکریٹری جنرل گوتیریس نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کا ادارہ سلامتی کونسل کی قرارداد 2254 کے مطابق مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل کی کوشش جاری رکھے گا جس میں سیاسی حل سمیت ایک ایسے طریقہ کار کی توثیق کی گئی ہے جس میں جنگ بندی اور آزادانہ اور منصفانہ انتخاب اور ان شامی باشندوں کی رہائی شامل ہے جنہیں زبردستی حراست میں لیا گیا ہے۔

امریکہ شام کے بحران کے ایک سیاسی حل سے بدستور وابستگی رکھتا ہے۔ شام میں بغاوت کے آغاز کے 10 سال پورے ہونے پرامریکہ، برطانیہ، فرانس، جرمنی اور اٹلی کے وزرائے خارجہ نے ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں ایک پرامن حل کی تلاش کو جلا بخشنے کا عہد کیا گیا ہے۔

بیان میں کہا گیا ہے کہ مسئلے کا ایسا حل نکلنا چاہیے جو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد نمبر 2254 کی بنیاد پر تمام شامیوں کے حقوق اور مستقبل میں خوشحالی کا تحفظ کرتا ہو۔

مشترکہ بیان کے مطابق ایک اجتماعی سیاسی عمل کی جانب واضح پیش رفت اور شام کے عوام کے خلاف جبر و استبداد کا خاتمہ ضروری ہے۔ ہم اس بات کی اجازت نہیں دے سکتے کہ یہ المیہ مزید ایک عشرے تک جاری رہے۔

ایک پریس بریفنگ میں امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے اس جانب توجہ دلائی کہ شام کے اندر مصائب اور انسانی تباہی کی جڑ بشار الاسد ہیں۔ انہوں نے خود اپنے لوگوں کے خلاف جابرانہ سلوک کے ذریعے اپنی بری ساکھ کو بہتر کرنے کے لیے کچھ بھی نہیں کیا۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے ان کی حکومت کے ساتھ تعلقات کو جلد معمول پر لانے کا کوئی سوال ہی نہیں ہے۔

ترجمان پرائس نے کہا کہ اگر اس تنازعے کا کوئی پائیدار حل تلاش کرنا ہے تو شامی حکومت کے لیے لازم ہے کہ وہ اپنے رویے میں تبدیلی پیدا کرے۔

انہوں نے کہا کہ اسی دوران جب کہ ہم ایک ایسا سیاسی حل تلاش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں جس سے مصائب کا خاتمہ ہو، ہم شام کے لوگوں سے بدستور ہمدردی کا اظہار کرتے رہیں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG