کولمبس ڈے 2024

فائل فوٹو

12 اکتوبر 1492 کو تین ہسپانوی بحری جہاز اطالوی نیوی گیٹر کرسٹوفر کولمبس کی قیادت میں ایک جزیرے پر پہنچے جو آج جزائر بہاماس ہے۔ ان کی آمد کے اعزازمیں 1892 سے اکتوبر کے دوسرے پیر کو ان کا دن منایا جاتا ہے۔ یہ دن اطالوی امریکیوں کی کامیابیوں کی یاد دہانی ہے۔

امریکی براعظموں کی دریافت دنیا کو تبدیل کرنے والا واقعہ تھا۔ اس نے کولمبیا ایکسچینج کا آغاز کیا جس کے تحت عالمی سطح پر خوراک، جانوروں، پودوں اور لوگوں کا ایک وسیع تبادلہ ہوا اور جس نے دنیا کو بدل کر رکھ دیا۔ اہم بات یہ ہے کہ آلو اور مکئی جیسے نئے عالمی پودے جلد ہی پوری دنیا کے کھیتوں میں ا گائے جانے لگے جس نے عالمی خوراک کی فراہمی میں اضافہ کیا۔ یہ محض اتفاق نہیں ہے کہ 1492 کے بعد دنیا کی آبادی میں چار گنا سے زیادہ اضافہ ہوا جو 1650 اور 1850 کے درمیان دگنا ہو گئی۔

لیکن ہر کوئی کولمبس کے سفر کی دریافت کا جشن منانے پر خوش نہیں تھا کیوں کہ اس کے بعد یورپی فاتحین اور نوآبادیات بسانے والوں کی آمد ہوئی جنہوں نے مقامی لوگوں کو غلام بنا لیا۔ انہوں نے انہیں مسیحیت اختیار کرنے پر مجبور کیا اوران کے ساتھ متعدد امراض بھی آئے جنکی مقامی لوگوں میں مدافعت نہیں تھی۔

لہذا ایسے میں آج جب متعدد افراد اکتوبر کے دوسرے پیر کو کولمبس ڈے مناتے ہیں وہیں 26 ریاستیں اور ملک بھر کے متعدد شہروں اور تنظیموں میں ایک جوابی جشن منایا جاتا ہے اور وہ ہے مقامی لوگوں کا دن۔ یہی وجہ ہے کہ صدر جو بائیڈن اس دن سالانہ دو اعلانات جاری کرتے ہیں۔ ایک کولمبس ڈے کے لیے اور دوسرا مقامی لوگوں کے دن کے لیے۔

صدر بائیڈن پہلے بیان میں لکھتے ہیں ’’کرسٹوفر کولمبس کے سفر کی کہانی متعدد اطالوی امریکیوں کے لیے فخر کا باعث ہے۔ یہ بحر اوقیانوس کے اس پار جانے سے متعلق کہانیوں کی عکاسی ہے جن کو کھانے کی میز پر سنتے متعدد اطالوی امریکی بڑے ہوئے ہیں۔ ایسے لوگوں کی کہانیاں جن کے بارے میں وہ جانتے ہیں جنہوں نے امریکہ میں زندگی گزارنے کے لیے اپنے ماضی کو پیچھے چھوڑ دیا۔

دوسرے بیان میں صدر لکھتے ہیں کہ ’’امریکہ کے مقامی لوگوں کی کہانی ان کی لچک اور بقا کی کہانی ہے؛ خود اختیاری کے حق کے لیے ان کی مستقل وابستگی اور ثقافتوں، شناختوں اور زندگی کے طور طریقوں کو محفوظ رکھنے کے ان کے عزم کی کہانی۔ آج مقامی لوگ لچک، طاقت اور استقامت کے ساتھ ساتھ بے مثال شراکت کا ایک ذریعہ ہیں۔

صدر کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ کی بنیاد ایک نظریے پر رکھی گئی تھی اور وہ یہ کہ ہم سب کو مساوی بنایا گیا ہے، ہمارے خالق کی طرف سے بعض ناقابل تنسیخ حقوق سے نوازا گیا ہے اور ہم زندگی بھر یکساں سلوک کے مستحق ہیں۔ اگرچہ ہم نے کبھی بھی اس نظریے پر پوری طرح عمل نہیں کیا لیکن ہماری خواہشات نے ہمیں کبھی بھی اس سے دور بھی نہیں ہونے دیا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔