اوپی آئیڈزایسی ہلاکت خیز نشہ آور اشیا ہیں جو ہماری تاریخ میں سب سے مہلک خطرہ ہیں۔
یہ کہنا ہے صدر جو بائیڈن کا۔ انہوں نے نیویارک میں مصنوعی منشیات سے متعلق عالمی اتحاد کے ایک حالیہ اجلاس میں یہ اعلان کیا۔
صدر کا کہنا تھا کہ برسوں سے یہاں ہمارے ملک اور دنیا بھر میں اس خطرے کو شکست دینے کے لیے بہت کم کام کیا گیا ہے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ جیسا کہ آپ سب جانتے ہیں یہ ایک عالمی چیلنج ہے اور اس کے لیے عالمی سطح پر حل کی ضرورت ہے۔ چنانچہ پچھلے سال جولائی میں امریکہ اور اس کے شراکت داروں نے مصنوعی منشیات سے نمٹنے کے لیے عالمی اتحاد کا آغاز کیا۔
اس عالمی اتحاد میں صرف ایک سال کے دوران تقریباً 160 ممالک اور 15 بین الاقوامی تنظیمیں شامل ہو گئی ہیں۔
امریکہ نے کینیڈا اور میکسیکو کے ساتھ کام کیا ہے تاکہ سرحد پار سے منشیات کی منتقلی کو روکا جا سکے اور چین کے ساتھ انسدادِ منشیات کے تعاون کو دوبارہ شروع کیا ہے تاکہ ان میں استعمال ہونے والے کیمیکلز اور گولیوں کی سپلائی چین سے نمٹا جا سکے۔
صدر بائیڈن نے کہا کہ ان کوششوں کے نتیجے میں پچھلے دو سالوں میں امریکی سرحد پر گزشتہ پانچ سالوں کے مقابلے میں زیادہ فین ٹینائل کی منتقلی کو پکڑا گیا ہے۔
صدر بائیڈن کہتے ہیں کہ ’’ تقریباً 60,000 پاؤنڈ فین ٹینائل ضبط کر لی گئی ہے۔ یہ ہر ایک امریکی کو کئی بار مارنے کے لیے کافی ہے۔
درجنوں بڑے کارٹیل لیڈر اور اسمگلر اب جیل کی سلاخوں کے پیچھے ہیں اور مجھے یہ اعلان کرتے ہوئے فخر محسوس ہو رہا ہے۔
پانچ سالوں میں یہ پہلی بار ہے کہ ان مہلک ادویات کے زیادہ مقدار میں استعمال سے ہونے والی اموات دراصل پورے امریکہ میں کم ہو رہی ہیں۔ تازہ ترین اعداد و شمار 10 فی صد کمی کو ظاہر کرتے ہیں۔
لیکن صدر بائیڈن نے زور دیا کہ مصنوعی ادویات کی لعنت کا مقابلہ کرنے کے لیے مزید بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے۔
"صدر کا مزید کہنا یہ ہے کہ ’’منشیات تیار کرنے والے اور کارٹلز اپنے مخصوص طریقوں کو اپناتے رہتے ہیں، نئے کیمیکل تیار کرتے ہیں، ہماری کوششوں سے بچنے کے لیے تیزی سے آگے بڑھتے ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہمیں بھی تیزی سے آگے بڑھنا ہو گا۔ وہ اپنے نیٹ ورکس کو بڑھانے کے لیے عالمی سپلائی چین کا استحصال کرتے ہیں۔ ہمیں ان کے راستے منقطع کرنے ہیں۔ وہ تشدد، بدعنوانی اور عدم استحکام کو ہوا دیتے رہتے ہیں۔
صدر کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنے لوگوں اور اپنی کمیونیٹیزکی حفاظت کرنی ہے۔ لہٰذا اسی لیے میں یہاں ہر قوم سے اپنے نئے عالمی اتحاد کے عہد کی پاسداری کا مطالبہ کر رہا ہوں۔ اس سے وہ حالات پیدا ہوتے ہیں جن کے تحت ہم سب مزید منشیات کو ضبط کرنے، مزید کارٹلز کو روکنے اور مزید جانیں بچانے کے لیے کرتے ہیں۔
صدر بائیڈن نے نئے اقدام اٹھانے کے لئے اتحاد کے اراکین کا شکریہ ادا کیا جن کے نتیجے میں سپلائی چین میں خلل ڈالنا، منشیات کے ابھرتے ہوئے خطرات کا پتہ لگانا اور صحتِ عامہ کے ذریعے لوگوں کا علاج کر کے اموات کو روکنا ممکن ہو سکا ہے۔
صدر بائیڈن نے اعلان کیا کہ ’’ایک ساتھ مل کرہم یہ واضح کر رہے ہیں کہ بہت ہو چکا بہت ہو گیا۔ قائدین کے طور پر، ہم سب کی ایک ذمہ داری ہے کہ اپنے لوگوں کو نقصان سے بچائیں۔ ایک ساتھ مل کر اس اتحاد کے ذریعے مجھے یقین ہے کہ ہم ایسا کر سکتے ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔