ایرانی حکومت نے چھ ماہ میں دوسری بار اسرائیل پر حملہ کیا ہے۔ ایران نے یکم اکتوبر کو تقریباً 200 بیلسٹک میزائلوں سے حملہ کیا جو اپریل میں اسرائیل کے خلاف کیے گئے حملے سے تقریباً دوگنا تھا۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ’’یہ مکمل طور پر ناقابلِ قبول ہے اور پوری دنیا کو اس کی مذمت کرنی چاہیے۔
وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’ابتدائی رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ اسرائیل نےامریکہ اور دیگر شراکت داروں کی فعال حمایت کے ساتھ مؤثر طریقے سے اس حملے کو پسپا کیا ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم نے ایک بار پھر اسرائیل کے دفاع کے لیے اپنی وابستگی کا مظاہرہ کیا۔ ہم آنے والے گھنٹوں اور دنوں میں اسرائیل اور خطے کے دیگر شراکت داروں کے ساتھ بہت قریبی رابطے میں رہیں گے۔
امریکہ کی نائب صدر کاملا ہیرس نے ایران کے حملے کو’’غیر محتاط اور بے باکی‘‘ قرار دیا۔
نائب صدر کا کہنا ہے کہ ’’ایران مشرقِ وسطیٰ میں غیر مستحکم کرنے والی خطرناک قوت ہے اور اسرائیل پر آج کا حملہ اس حقیقت کا واضح اظہار ہے۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں صدر بائیڈن کے حکم کی مکمل حمایت کرتی ہوں کہ امریکی فوج اسرائیل کو نشانہ بنانے والے ایرانی میزائلوں کو مار گرائے جیسا کہ ہم نے اپریل میں کیا تھا۔
ہمارا مشترکہ دفاع مؤثر رہا ہے اور اس کارروائی اور کامیاب تعاون نے بہت سی معصوم جانوں کو بچایا۔
امریکہ کے وزیر دفاع لائیڈ آسٹن نے ایک بیان میں کہا کہ ’’مشرق وسطیٰ میں امریکی افواج نے ایران کی طرف سے اسرائیل کی جانب داغے گئے متعدد میزائلوں کو روک دیا اور یوں ہم نے اسرائیل کے ساتھ اس کے دفاع میں شراکت داری کے اپنے وعدے کو پورا کیا۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم ایران کی طرف سے جارحیت کے اس اشتعال انگیز عمل کی مذمت کرتے ہیں اور ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ مزید حملوں کو روکے جن میں اس کے پراکسی دہشت گرد گروپوں کے حملے بھی شامل ہیں۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم مشرق وسطیٰ میں اپنی افواج اور مفادات کے تحفظ اور اسرائیل اور خطے میں اپنے شراکت داروں کے دفاع کی حمایت کرنے میں کبھی ہچکچاہٹ محسوس نہیں کریں گے۔
امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان میتھیو ملر نے توجہ دلائی کہ یکم اکتوبر کو ایران کا اسرائیل پر حملہ اس بات کو ظاہر کرتا ہے کہ ایران کے بارے میں طویل عرصے سے کی گئی پیش گوئی کے تحت اس خطرے کی عکاسی ہے جو ایران کی جانب سے مشرقِ وسطیٰ میں دہشت گرد گروپوں کو مسلح کرنے اور ان کی مالی معاونت کرنے سے متعلق ہے۔
میتھیو ملر نے کہا کہ جو آپ نے دیکھا وہ اسی بات کا اظہار تھا کہ ایران نے ریاستی سطح پر حملہ کر کے ان دہشت گرد گروہوں کی حفاظت اور دفاع کیا جو اس نے تشکیل دیے ہیں۔
ان کی نشوونما کی ہے اور جن پر اس کا کنٹرول ہے۔
ترجمان ملر مزید کہتے ہیں کہ ’’جیسا کہ صدر نے واضح کیا ہے کہ اسرائیل کی سلامتی کے لیے ہماری حمایت آہنی ہے۔ ہم اس نازک لمحے میں اسرائیل کے عوام کے ساتھ کھڑے رہیں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔