مشرقِ وسطیٰ میں قیامِ امن کی جانب پیش رفت پر اعتماد میں اضافہ

امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو اور ان کی اہلیہ سوزن تل ابیب کے ہوائی اڈے پر اتر رہے ہیں۔ (فائل فوٹو)

امریکہ کے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو کے مشرقِ وسطی کے حالیہ دورے میں دو موضوعات ابھر کر سامنے آئے۔ پہلا تو یہ اعتماد کہ علاقے کے مزید ممالک بحرین، متحدہ عرب امارات اور سوڈان کے بعد میثاقِ ابراہیمی نامی سجھوتے میں شریک ہوں گے اور اسرائیل کے ساتھ اپنے تعلقات کو معمول پر لائیں گے۔ دوسری بات یہ تھی کہ جارح ایرانی حکومت کی جانب سے درپیش خطرے کے اعتراف میں علاقے کے ممالک متحد ہیں۔

یروشلم میں اسرائیل کے وزیرِ اعظم بینجمن نیتن یاہو اور بحرین کے وزیرِ خارجہ عبدالطیف بن راشد ال زایانی سے ملاقات سے پہلے وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ یہ معاہدے بہت سی وجوہات کی بنا پر اہم ہیں اور ساری دنیا کے لیے اہمیت کے حامل ہیں۔ یہ معاہدے تجارت اور اقتصادی ترقی کے لیے شاندار مواقع مہیا کرتے ہیں۔ یہ معاہدے اسلامی جمہوریہ ایران جیسے مذموم کرداروں کو یہ پیغام دیتے ہیں کہ علاقے میں ان کا اثر و رسوخ ختم ہو رہا ہے اور وہ پہلے سے بھی زیادہ الگ تھلک ہو رہے ہیں اور یہ ہمیشہ کے لیے ایسا ہی ہو جائے گا بشرطیکہ کے ایران کے رہنما اپنا رخ تبدیل نہیں کرلیتے۔

العریبیہ ٹیلی ویژن کے ساتھ ابوظہبی میں ایک انٹرویو میں وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ علاقے کے مزید ممالک اپنے وقت پر میثاقِ ابراہیمی میں شمولیت کا فیصلہ کریں گے کیوں کہ ان کے لیے ایسا کرنا درست ہوگا اور اس سے ان کے ملک کی خوش حالی اور سلامتی میں اضافہ ہوگا۔ انھوں نے اس جانب توجہ دلائی کہ پہلے یہ خیال کیا جاتا تھا کہ امن کا حصول صرف اسی وقت ممکن ہےکہ اسرائیل اور فلسطینیوں کے درمیان مسائل مکمل طور پر حل ہو جائیں۔

انھوں نے کہا کہ بنیادی طور پر یہ بات غلط تھی۔ اس میں حقیقت کا ادراک نہیں کیا گیا۔ حقیقت یہ ہے کہ اب خلیج کی ریاستوں اور اسرائیل کو اس بات کا احساس ہے کہ ایران سے انھیں مشترکہ خطرہ ہے۔

ابوظہبی میں نیشنل ریویو میگزین کو ایک انٹرویو دیتے ہوئے وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے اسرائیل فلسطینی تنازعے کو حل کرنے کی اہمیت پر زور دیا۔ تاہم انھوں نے کہا کہ ہم انتظار نہیں کرسکتے جیسا کہ 40 سال سے کرتے رہے ہیں کہ اس بات کی اجازت دی جائے کہ امن اور استحکام کی مزید پیش رفت میں یہ تنازع پیشگی شرط عائد کیے جانے کی بنا پر رکاوٹ بنا رہے۔

وزیرِ خارجہ پومپیو نے میثاقِ ابراہیمی کو مشرقِ وسطی کے مستقبل کے لیے ایک سنگِ میل قرار دیا۔ پومپیو نے کہا کہ اس میں امریکی رابطے اور امریکی قیادت نے کردار ادا کیا ہے اور جب ہم ایسا کرتے ہیں اور جب امریکہ پوری دنیا میں بھلائی کی ایک قوت بنتا ہے، جس میں مشرقِ وسطیٰ بھی شامل ہے تو دوسری اقوام ہمارے ساتھ شامل ہونے کی خواہش مند ہوتی ہوں گی اور وہ صحیح فیصلے کریں گی جن میں اپنی خوش حالی کے لیے اسرائیل کے ساتھ شراکت کا انتخاب شامل ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**