شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں، عالمی امن کے لیے خطرہ

فائل فوٹو

ڈیموکریٹک پیپلز ری پبلک آف کوریا ڈی پی آر کے یا شمالی کوریا دنیا میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی کرنے والوں میں سے ایک ہے۔ شمالی کوریا کے باشندے مسلسل غیر منصفانہ قید، جبری مشقت، فاقہ کشی، تشدد اور یہاں تک کہ موت کی سزاتک کا ہدف بنتے ہیں۔

رواں ماہ امریکہ اور البانیہ نے مشترکہ طور پر سیکیورٹی کونسل کی میٹنگ کا اہتمام کیا۔ اس کا مقصد شمالی کوریا میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر توجہ دلانا تھا۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل مندوب لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح یہ زیادتیاں پیانگ یانگ کے دیگر بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں اور بیلسٹک میزائل پروگرام جو عالمی امن اور سلامتی کو خطرے میں ڈالتی ہیں۔

شمالی کوریا میں بڑے پیمانے پر تباہی پھیلانے والے ہتھیاروں کے حصول کی جستجو، ہمیشہ انسانی حقوق اور اس کے لوگوں کی انسانی ضروریات کو پامال کرتی ہیں۔ حکومت کی جانب سے جبری مشقت کا استعمال اس کے غیر قانونی ہتھیاروں کے پروگرام کو آگے بڑھاتا ہے۔ خوراک کی تقسیم سے متعلق پالیسیاں ان ایک کروڑ سے زیادہ شمالی کوریائی باشندوں کی قیمت پر فوج کے حق میں ہوتی ہیں جو خوراک کے سلسلے میں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا۔ کم جونگ ان نے غذائیت کے بجائے گولہ بارود کا انتخاب کیا ہے۔ انسانیت پر میزائلوں کو ترجیح دی ہے۔ لیکن حقوق انسانی کی یہ کھلی خلاف ورزیاں اور بین الاقوامی استحکام کے لیے خطرات، شمالی کوریا کی سرحدوں پر رک نہیں جاتے۔

ان کے الفاظ میں رپورٹوں سے پتا چلتا ہے کہ حکومت نے بین الاقوامی سطح پر بھی جبر کی کارروائیاں کی ہیں جن میں دھمکیاں، نگرانی، جبری وطن واپسی اور قتل شامل ہیں جو بعض وقت تو دوسری حکومتوں کی مدد سے کئے جاتے ہیں اور بعض اوقات دوسری حکومتوں کی رضامندی کے بغیر بھی یہ کارروایئاں کی جاتی ہیں ، جو ڈی پی آر کے کی جانب سے دوسرے ملکوں کی خود مختاری کے عدم احترام کے رجحان کو ظاہر کرتا ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ شمالی کوریا کی طرف سے اغوا اور جبری گمشدگیاں بھی سنگین تشویش کا باعث ہیں۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اقوامِ متحدہ کو انسانی حقوق کی ان خلاف ورزیوں اور امن اور سلامتی پر ان کے اثرات کے بارے میں تبادلہ خیال کرنا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا جدید دنیا میں اس طرح کی بربریت کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ پچھلے مہینے 62 کو سپانسرز نے جو ایک سال پہلے کے مقابلے میں دگنی تعداد تھی۔ ایک خط پر دستخط کیے جس میں سلامتی کونسل سے ڈی پی آر کے میں انسانی حقوق کی صورتِ حال پر قابو پانے کی درخواست کی گئی ہے۔ اب وقت آگیا ہے کہ کونسل اس معاملے سے برسر عام نمٹے۔

امریکہ کا مقصد نہ صرف شمالی کوریا کے لوگوں کے انسانی حقوق اور وقار کا تحفظ کرنا ہے بلکہ مجموعی طور پر عالمی سلامتی کا تحفظ بھی اسکے مقاصد میں شامل ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**