نکارگوا میں بڑھتا ہوا جبر و استبداد

فائل فوٹو

امریکہ نے نکاراگوا میں اورٹیگا ۔ موریلو حکومت کے چار ارکان کے خلاف تعزیرات عائد کر دی ہیں جب کہ ملک میں جبر و استبداد اور ڈرانے دھمکانے کا سلسلہ نئی بلندی تک پہنچ گیا ہے۔ ان چار کا تعلق حکومت کے نہایت قریبی حلقوں سے ہے اور ان میں قومی قانون ساز ادارے، بینک کی صنعت اور فوج کے نمائندے اور ڈینئل اورٹیگا کی ایک بیٹی اور روزاریو موریلو شامل ہیں۔ نومبر 2021 کے انتخابات سے ٹھیک چند مہینے پہلے حزبِ اختلاف کے 27 اعلیٰ ارکان کو جن میں چھ صدارتی امیدوار شامل ہیں، گرفتار کرلیا گیا ہے۔

ان پر بظاہر بدعنوانی اور قومی سلامتی سے متعلق فرضی الزامات لگائے گئے ہیں۔ ان میں کرسٹیانا چامورو، ارٹورو کروز، فلکس مارڈیاگا، وان سباسٹین چامورو، میگل مورا اور مداردو میرینا اور ساتھ ہی طالب علم رہنما، نجی شعبے کے نمائندے اور سول سوسائٹی کے دوسرے سرگرم کارکن بھی شامل ہیں۔

حکومت، غیر جانب دار میڈیا اور سول سوسائٹی کے دوسرے ایسے ارکان کو بدستور ہراساں کرتی ہے جو اختلاف رائے کا اظہار کرتے ہیں۔ ایک تحریری بیان میں وزیرِ خارجہ بلنکن نے اورٹیگا۔موریلو حکومت کی تازہ ترین کارروائیوں کی مذمت کی اور کہا کہ امریکہ صدر اورٹیگا اور ان کارروائیوں میں ان کے ساتھ ساز باز کرنے والوں کو ان کے تحفظ اور ان کی بھلائی کا ذمے دار سمجھتی ہے۔

امریکی تعزیرات حال ہی میں جبر و استبداد اور معنی خیز انتخابی اصلاحات پر عمل درآمد میں حکومت کی ناکامی کے جواب میں عائد کی گئی ہیں۔ ان اصلاحات کا مطالبہ امریکی ریاستوں کی تنظیم نے کیا تھا جن کی تائید انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی کونسل نے کی تھی۔

انسانی حقوق اور جمہوریت پر اورٹیگا حکومت کا حملہ نیا نہیں ہے۔ 2018 میں جمہوریت نواز مظاہروں کے خلاف حکومت کی پرتشدد کارروائی میں کم سے کم 325 افراد ہلاک کر دیے گئے تھے جب کہ دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے اور سیکڑوں لوگوں کو غیر قانونی طور پر حراست میں لے لیا گیا تھا، ان کی ایذا رسانی کی گئی تھی اور لاپتا کر دیا گیا تھا۔

محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ صدر اورٹیگا کے تحت نکاراگوا ایک بین الاقوامی جنونی ملک بنتا جا رہا ہے اور جمہوریت سے مزید دور ہوتا جا رہا ہے۔ مسٹر پرائس نے اس جانب توجہ دلائی کہ امریکہ کے پاس حکومت کے ارکان اور ان کے سہولت کاروں کو جواب دہ بنانے کے لیے اضافی وسائل موجود ہیں اور ہم ایسا کرنے سے گریز نہیں کریں گے۔

پندرہ جون کو امریکی ریاستوں کی تنظیم کے 26 رکن ملکوں نے ایک قرار داد کی حمایت کی جس میں صدر اورٹیگا سے کہا گیا ہے کہ انسانی حقوق کے احترام کی مکمل بحالی اور آزادانہ اور منصفانہ انتخابات کے لیے ساز گار ماحول پیدا کرنے کی خاطر فوری اقدام کریں۔ بائیس جون کو 59 حکومتوں نے انسانی حقوق سے متعلق اقوامِ متحدہ کی کونسل میں ایک مشترکہ بیان پر دستخط کیے جس میں قیدیوں کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

امریکہ کی سفارتی کوششوں میں او اے ایس، یورپی یونین اور دوسرے بین الااقوامی شراکت داروں کے ساتھ رابطہ شامل ہے تاکہ اورٹیگا۔موریلو حکومت پر دباو ڈالا جا سکے کہ وہ نکاراگوا کے عوام کے خلاف اپنے جبر و استبداد سے باز آئے جو ایک ہی پارٹی کی ریاست سے زیادہ کے مستحق ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**