شامی شہر دوما پر فضائیہ کے گیس حملے کے پانچ سال

فائل فوٹو

شام کی فضائیہ کے ایک ہیلی کاپٹر نے تقریباً پانچ سال قبل سات اپریل 2018 کی شام دوما شہر پر زہریلی گیس کلورین والے دو سیلنڈر گرائے تھے جس سے 43 افراد ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے تھے۔

شامی حکومت کی اپنے ہی شہریوں کے خلاف وحشیانہ جنگ کے برسوں بعد یہ ایک اور کیمیائی حملہ تھا جس نے دنیا بھر کے مبصرین کو چونکا دیا۔

شامی حکومت نے بین الاقوامی ہتھیاروں کے معائنہ کاروں کو جائے وقوعہ تک فوری رسائی کی اجازت دینے سے انکار کر کے واقعے کی تحقیقات میں رکاوٹ ڈالی جس سے معائنہ کاروں کا کام مزید مشکل ہو گیا۔

دریں اثنا شام نے اس واقعے میں ملوث ہونے کی سختی سے تردید کی اور شام کے قریبی اتحادی روس نے تحقیقات میں مداخلت کی۔

روس اور شام نے بھی اپنی کارروائی کے آثار کو چھپانے کے لیے بڑے پیمانے پرغلط معلومات کی ایک اور مہم شروع کی۔

انہوں نے جھوٹا دعویٰ کیا کہ یہ واقعہ خود ساختہ اور تیار کیا ہوا تھا جس میں گیس سیلنڈر اور لاشیں مقامی باغیوں نے جائے وقوعہ پر پہلے سے ڈال دی تھیں۔

زہریلی گیس قریبی گودام سے آئی تھی جسے باغی استعمال کرتے تھے یا یہ کہ متاثرین کو کہیں اورہلاک کرکے دوما پہنچا دیا گیا تھا۔

اس دوران، روسی اور شامی حکومت کی افواج درحقیقت حملے کے مقام کو صاف کر رہی تھیں، مجرمانہ شواہد کو مٹا رہی تھیں۔ تصویریں لگا رہی تھیں اور گواہوں کو اپنے ڈھٹائی کے پروپیگنڈے کی حمایت کرنے پر مجبور کر رہی تھیں۔

کیمیائی ہتھیاروں کے امتناع کی تنظیم یا او پی سی ڈبلیو نے اس حملے کے تین ماہ بعد رپورٹ کی جس میں یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ دوما کے شہریوں پر واقعی کیمیائی ہتھیاروں سے حملہ کیا گیا تھا۔

او پی سی ڈبلیو کی طرف سے 27 جنوری کو جاری کردہ تازہ ترین رپورٹ میں مزید یہ نتیجہ اخذ کیا گیا ہے 2018 کی اس شام کو شامی 'ٹائیگر فورسز' ایلیٹ یونٹ کے کم از کم ایک ہیلی کاپٹر نے دوما میں ایک شہری آباد علاقے کی دو اپارٹمنٹ عمارتوں پر زہریلی کلورین گیس والے پیلے رنگ کے سیلنڈر گرائے جس میں 43 افراد ہلاک اور درجنوں متاثر ہوئے۔

امریکہ، برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے رپورٹ کے اجرا کے بعد ایک مشترکہ بیان جاری کیا جس میں دوما پر مہلک کیمیائی ہتھیاروں کے حملے پر شامی صدر بشاالاسد کی حکومت کی مذمت کی گئی۔

بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ ’’رپورٹ روسی دعوے کی تردید کرتی ہے کہ یہ اپوزیشن کا حملہ تھا۔‘‘

بیان میں کہا گیا ہے کہ شام کو اپنے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام کا مکمل طور اعلان کرنا چاہیے اور او پی سی ڈبلیو کے عملے کو اپنے ملک میں تعینات کرنے کی اجازت دی۔

ہم روسی فیڈریشن سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ شام کو کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے جوابدہی سے بچانے کی کوشش ترک کر دے۔ کریملن کی طرف سے کسی بھی نوعیت کی غلط معلومات اسد حکومت کے جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتیں۔

او پی سی ڈبلیو کے بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ ہم ہتھیاروں کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**