Accessibility links

Breaking News

شام کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال روکنے کی کوششوں میں رکاوٹ بن رہا ہے


فائل فوٹو
فائل فوٹو

عالمی برادری کو ایسے میں شام پر اس کے کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن کے غلط اور نامکمل اعلامیے کے حوالے سے دباؤ ڈالنا جاری رکھنا چاہیے جب کہ وہ شامی عوام کے خلاف اسد حکومت کے بار بار کیمیائی حملوں کے احتساب کے لیے بھی کوشاں ہے۔

5 جنوری میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ میں تخفیف اسلحہ کے امور کے لیے اقوامِ متحدہ کے اعلیٰ نائب نمائندے، اڈیجی ایبو نے کونسل کو بتایا کہ شامیوں نے قرارداد 2118 سے متعلق بقیہ مسائل کو حل کرنے میں کوئی پیش رفت نہیں کی ہے۔

اس قرار داد کےتحت شام پر لازم ہے کہ اس کے قبضے میں جو بھی کیمیائی ہتھیارہیں، ان کے بارے میں بتائے اور انہیں اس طرح تباہ کرے کہ اس کی تصدیق ہو سکے۔

انہوں نے مزید کہا کہ آرگنائزیشن فار دی پروہیبیشن آف کیمیکل ویپنزیا او پی سی ڈبلیو کے ٹیکنیکل سیکریٹریٹ کی طرف سےشام کے ساتھ مشاورت کے اگلے دور کےانعقاد کی کوششیں مسلسل ناکام ہو رہی ہیں۔

مسٹر ایبو نے کونسل کو مطلع کیا کہ شامی حکومت کے عدم تعاون کی وجہ سے، او پی سی ڈبلیو جنوری میں محدود تبادلہ خیالات کے لیے صرف ایک تخفیف شدہ ٹیم شام بھیجے گا۔

انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اسد حکومت کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے لیے جواب دہی کا نہ ہونا نہ صرف بین الاقوامی امن اور سلامتی کے لیے بلکہ ہم سب کے لیے خطرہ ہے۔

اقوام متحدہ میں امریکی نائب نمائندے رچرڈ ملز نے کہا کہ افسوسناک طور پر یہ بات کہنا درست ہے کہ ہم نے سلامتی کونسل میں ایک نئے سال کا آغاز اس طرح کیا کہ ایک بار پھر یہ ہی بات زیر بحث ہے کہ کس طرح اسد حکومت نے بار بار کیمیائی ہتھیاروں کا استعمال کیا اور کیمیائی ہتھیاروں کے کنونشن یا سی ڈبلیو سی کے تحت اپنی ذمہ داریاں پوری کرنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 2118 پر عمل کرنے میں ناکام رہی۔

امریکی سفیر ملز نے کہا کہ ایک بار پھر شامی حکومت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اپنی ذمے داریوں کو پورا کرے اور ماہر ٹیموں کے لیے رکاوٹیں ختم کرے تاکہ ہم شام کے کیمیائی ہتھیاروں کا راستہ روکنے کے لیے اقدامات کرے۔

یہ ایک اداریہ تھا جو ریاستہائے متحدہ امریکہ کی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG