Accessibility links

Breaking News

یمن کے لیے امن کے مواقع مگر خدشات برقرار


فائل فوٹو
فائل فوٹو

یمن کے بارے میں اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی بریفنگ میں یمن کے لیے اقوامِ متحدہ کے خصوصی ایلچی ہا نس گرنڈ برگ نے کہا کہ حوثیوں اور سعودی عرب کے درمیان حالیہ سفارتی رابطہ آٹھ سال سے جاری تصادم کے راہ میں ایک ممکنہ تبدیلی ہے۔

اُن کے بقول 2014 میں ایران کے حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے دارالحکومت صنعا پر قبضے کے بعد گزشتہ نو ماہ کے دوران ملک میں نسبتاً سکون کا یہ طویل ترین دورانیہ دیکھنے میں آیا ہے۔ اس تصادم میں براہ راست اور بالواسطہ طور پر لاکھوں یمنی اپنی زندگیوں سے ہاتھ دھو بیٹھے اور اس نے ایک ایسے بحران کو جنم دیا جس کا حوالہ اقوامِ متحدہ بار بار دنیا کی بد ترین انسانی تباہی کے طور پر دیتی ہے۔

ہر چند کہ فریقین کے درمیان اقوامِ متحدہ کی ثالثی سے ہونے والی جنگ بندی کے اکتوبر 2022 میں ختم ہونے کے بعد باضابطہ طور پر اس میں توسیع تو نہیں کی گئی تھی، تاہم شہری ہلاکتوں میں نمایاں کمی ہوئی اور جنگ بندی کے اہم عناصر بدستور نافذ رہے۔

اقوامِ متحدہ میں نائب امریکی نمائندے رچرڈ ملز نے یمن میں نسبتاً سکون اور خاموشی کا خیرمقدم کیا اور امید ظاہر کی کہ فریقین ایک نئے توسیع شدہ معاہدے تک پہنچ سکتے ہیں جو ایک جامع اور پائیدار امن کی راہ ہموار کرتا ہے۔ جیسا کہ وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن پہلے ہی کہہ چکے ہیں کہ اس طرح کے معاہدے میں یمنیوں کے انصاف اور احتساب کے مطالبات کو بھی پورا کیا جانا چاہیے سفیر ملز نے کہا کہ بہر حال، امن کے قیام کے لیے حوثیوں کو یمن کے اقتصادی ڈھانچے پر حملے بند کرنے چاہیئں۔

ان کے الفاظ میں ان حملوں سے یہ خطرہ پیدا ہوتا ہے کہ یمن دوبارہ تصادم میں الجھ جائے گا، یمن کے لوگ شدید ضرورت کے وسائل سے محروم ہو جائیں گے اور انسانی بحران مزید بدتر ہو جائے گا۔‘‘

سفیر ملز نے ایران کی طرف سے حوثیوں کو ہتھیاروں کی مسلسل ترسیل پر بھی افسوس کا اظہار کیا۔

انہوں نے کہا کہ اس طرح کی مہلک، بیرونی مداخلت ایسے میں یمن میں محض جنگ اور مصائب کو ہوا دے سکتی ہے جب یمنی ,حوثیوں سے جنگ کے خاتمے کے لیے بات چیت کا مطالبہ کر رہے ہیں۔

سفیر ملز نے کہا کہ حوثیوں کے لیے اپنے بیان کردہ مقاصد حاصل کرنے کا بہترین طریقہ یہ ہے کہ وہ اقوامِ متحدہ کی سرپرستی میں یمن کی حکومت کے ساتھ ایک جامع، پائیدار سیاسی معاہدہ کریں۔ صرف ایک یمنی سیاسی معاہدہ ہی سنگین انسانی بحران کو ختم کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ امن کے لیے 2023 ایک منفرد موقع فراہم کرتا ہے۔ امریکہ اور عالمی برادری امن اور بحالی کے عمل کی حمایت کے لیے تیار ہیں۔ تاہم یہ خود یمن ہی کے لوگ ہیں جن کو امن کا انتخاب کرنا ہوگا۔‘‘

سفیر ملز نے کہا کہ ہم حوثیوں سے کہتے ہیں کہ وہ خلوص نیت سے یہ کام کریں، نسبتاً سکون کے اس منفرد لمحے سے فائدہ اٹھائیں اور مزید جنگ اور زیادہ مصائب پرامن اور روشن مستقبل کا انتخاب کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**

XS
SM
MD
LG