امریکی عوام کی جانب سے

فائل فوٹو

امریکہ دنیا میں ترقیاتی اور ہنگامی امداد کی فراہمی میں سر فہرست ہے۔ یو ایس ایجنسی فار انٹرنیشنل ڈویلپمنٹ یا یو ایس اے آئی ڈی اس سلسلے میں بیش تر کام سر انجام دیتی ہے۔

یہ ایک خود مختار سرکاری ایجنسی ہے جو امریکی محکمہ خارجہ سے وابستہ ہے۔ فراہم کیے جانے والے سامان کے ہر کریٹ، چاول کے ہر تھیلے یا یو ایس ایڈ کی طرف سے فراہم کردہ طبی سامان کے ڈبے پر ایجنسی کا لوگو لکھا ہوا ہے اور وہ ہے ’’امریکی عوام کی جانب سے۔‘‘

امریکی سخاوت ان لوگوں کی مدد کرنے کی خواہش کا نتیجہ ہے جو کسی آفت سے ہونے والی تباہی پر قابو پانے کے لیے جدوجہد کر رہے ہیں یا پھر ایک ایسی قوم جس کو بہتر مستقبل کی طرف قدم بڑھانے کے لیے تھوڑی بہت مدد درکار ہو سکتی ہے۔

مدد فراہم کرتے ہوئے ہم ایک آزاد، کھلے، محفوظ، اور خوشحال بین الاقوامی نظم و نسق کے لیے اپنے نکتہ نظر کو فروغ دینے کی امید کرتے ہیں۔

لیکن ایسے تمام اقدام کے لیے رقم چاہیے اور اس کے علاوہ بھی بہت کچھ۔ امریکی وزیر خارجہ اینٹنی بلنکن مئی کے آخر میں امریکی سینیٹ کی خصوصی کمیٹی کے سامنے پیش ہوئے تاکہ قانون سازوں کو 58.8 بلین ڈالر کی اس امداد کا جواز دے سکیں جس کی صدر جو بائیڈن نے آئندہ سال کے بجٹ میں محکمہ خارجہ کے لیے درخواست کی تھی۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اپنے دور کے چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے ہمیں محکمہ خارجہ کے بجٹ کی ضرورت ہے۔

ہم جانتے ہیں کہ اگر ہم ان مسائل کو ان کی ابتدا سے ہی حل کرنے کی کوشش نہیں کرتے تو ہمیں ان کے اختتام کے لیے اقدام اٹھانا ہوں گے لیکن ایسا بہت زیادہ مہنگے اور مشکل طریقوں سے ہی ممکن ہو سکے گا۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’بجٹ میں عالمی مسائل کو حل کرنے کے لیے فنڈنگ شامل ہے جو امریکی عوام کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے لوگوں کی زندگیوں اورروزگار کو متاثر کرتے ہیں۔

ان میں خاص طور پر مصنوعی منشیات کا بحران شامل ہے۔ اس کے علاوہ غیر قانونی نقل مکانی، عالمی غذائی عدم تحفظ، صحت عامہ، آب و ہوا اور توانائی کی حفاظت کے لیے ہماری سر گرمیوں کے لیے رقم فراہم کرتا ہے۔

سیکریٹری بلنکن نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ ہماری قیادت اور اتحادیوں اور شراکت داروں کے ساتھ تعاون کی ضرورت اب سے زیادہ پہلے کبھی نہیں تھی۔

بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’سوڈان سمیت دنیا بھر میں انسانی بحرانوں سے نمٹنے کے لیے ہماری قیادت کی ضرورت ہے۔ ہیٹی میں لاکھوں لوگ بے گھر ہو چکے ہیں، متعدد ہلاک ہو گئے ہیں اورپھر عالمی مسائل کو کوئی بھی ملک اکیلے حل نہیں کر سکتا۔

ان مسائل میں غذائی تحفظ، آب و ہوا کی تبدیلی، بین الاقوامی سطح پر بدعنوانی، اور فینٹینائل بحران شامل ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کہتے ہیں کہ ہم نے یہاں اپنے ملک میں اپنی مسابقت، اختراع اور اپنے بنیادی ڈھانچے میں تاریخی سرمایہ کاری کی ہے۔

ہم نے اپنے اتحادوں کی تجدید کی ہے اور ہم نے نئے اتحاد بنائے ہیں۔ ہم نے یورپ، ایشیا اور اس سے بڑھ کر اہم شراکت داروں کے ساتھ بے مثال ہم آہنگی تشکیل دی ہے۔

وزیر خاجہ کہتے ہیں کہ ان فوائد کو برقرار رکھنا ضروری ہے کیوں کہ روک تھام کرنا علاج کے کثیر اخراجات سے کہیں بہتر ہے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔