برما یا میانمار میں بحران کے تین سال بعد آج بھی انسانی صورتِ حال تیزی سے ابتر ہوتی جا رہی ہے۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق گزشتہ 12 ماہ کے دوران انسانی امداد کے ضرورت مند افراد کی تعداد 17.6 ملین سے بڑھ کر 18.6 ملین ہو گئی ہے جب کہ ملک میں اندرونی طور پر بے گھر ہونے والوں کی تعداد دو تہائی بڑھ کر 1.8 سے 3 ملین تک پہنچ چکی ہے۔
اس بحران سے نوجوان اور بچے سب سے زیادہ متاثر ہوئے ہیں۔
اقوامِ متحدہ میں امریکہ کی مستقل نمائندہ لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ میانمار میں بچے نقل مکانی، تعلیم میں خلل، چوٹ، خوراکے عدم تحفظ اورایسے ہتھیاروں کا سامنا کر رہے ہیں جنھیں ابھی ناکارہ نہیں بنایا گیا۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’میانمار کے بچوں کو اس تشدد کی تلخی کا سامنا ہے اور انھیں آنے والی دہائیوں تک اس تنازع کے نتائج برداشت کرنا پڑیں گے۔
اسی بنا پر ہمیں اپنے نقطہ نظر میں بچوں کے تحفظ کو ترجیح دینی چاہیے اور ہمیں ان لوگوں کی مکمل حمایت کرنا چاہیے جو میانمار کے لیے زیادہ پرامن اور زیادہ جمہوری مستقبل کی طرف رہنمائی کر رہے ہیں۔ ان میں خاص طور پر نوجوان رہنما اور جمہوریت کے حامی گروپس شامل ہیں۔
برما کی فوجی حکومت نے حال ہی میں 2010 میں بنایا گیا بھرتی کا قانون نافذ کیا جسے حکومت مبینہ طور پر ہزاروں روہنگیا مردوں اور لڑکوں کو بھرتی کرنے کے لیے استعمال کر رہی ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’اس نوعیت کی بھرتی ایک انتہائی کمزور کمیونٹی کا فائدہ اٹھاتی ہے اور یہ صرف خوف، بداعتمادی اور تشدد کو جنم دے گی۔
سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’ہم سب کو فوج اور تنازع میں شامل فریقوں سے مطالبہ کرنا چاہیے کہ وہ تمام شہریوں کے تحفظ کو ترجیح دیں اور ضرورت مند آبادیوں تک بلا رکاوٹ انسانی رسائی کی اجازت دیں جو بین الاقوامی انسانی قانون کے تحت ان کی ذمے داری ہے۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے آخر میں کہا کہ ’’ہم حکومت کے فوجیوں اور اراکھا فوج کے درمیان راکھائن میں بگڑتی ہوئی صورتِ حال کو خطرے کے طور پر دیکھ رہے ہیں۔ سن 2024 میں صرف پانچ ماہ کے دوران حکومت نے 2022 اور 2023 میں کئے گئے کل فضائی حملوں سے زیادہ فضائی حملے کیے ہیں۔
سفیر نے مزید کہا کہ ’’میانمار کی فوجی حکومت نے اس سال کے آغاز سے ملک بھر میں تقریباً ایک ہزار فضائی حملے کیے ہیں جو اوسطاً روزانہ کے چھ حملے ہیں۔
حکومت کے فضائی حملوں میں ہر پانچ میں سے ایک کا ہدف ریاست راکھائن ہے جس میں شہری نشانہ بنتے ہیں۔ اس لڑائی کے دوران روہنگیا کمیونٹیز ایک بار پھر تشدد کے نتائج کو برداشت کرتی ہیں۔
سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ ’’امریکہ قرارداد 2669 کے مطابق میانمار کو نمائندہ جمہوری راستے پر واپس لانے کے لیے ایک جامع مذاکرات کی حمایت کرتا ہے۔ اس خوفناک تنازعہ کا پرامن اور منصفانہ حل صرف ایک جامع نقطہ نظر اور عالمی کارروائی کے ذریعے ہی تلاش کیا جا سکتا ہے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔