امریکہ کے وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے انسانی حقوق کے طرز عمل پر 2023 میں مختلف ممالک کی صورتِ حال کی رپورٹ جاری کرتے ہوئے کہا کہ ’’ آزادی اور انسانی حقوق کے لیے ڈٹے رہنا درست طرز عمل ہے۔
انہوں نے وضاحت کی کہ یہ رپورٹیں تقریباً 200 ممالک اور خطوں میں انسانی حقوق کے ریکارڈ کا حقیقت پر مبنی منظم احاطہ کرتی ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس رپورٹ سے واضح ہوتا ہے کہ عالمی اعلامیے میں طے شدہ حقوق کو برقرار رکھنے کے لیے ابھی بہت کام کرنا باقی ہے۔
وزیرِ خارجہ کہتے ہیں کہ ’’دنیا بھر میں ہم ایک بار پھر انسانی حقوق اور قانون کی حکمرانی کو مزید طریقوں سے اورمزید جگہوں پر دباؤ میں دیکھتے ہیں۔ حکومتیں ایسے شہریوں کو قید کی سزا دیتی رہتی ہیں جو اقتدار میں آنے والوں کو چیلنج کرتے ہیں اور بیلاروس سے وینزویلا تک بہتر مستقبل کا مطالبہ کرتے ہیں۔
قیدو بند کی صعوبتیں برداشت کرنے والے متعدد افراد نو جوان ہیں۔ کیوبا میں تقریباً 1,000 سیاسی قیدیوں کی اوسط عمر صرف 32 سال ہے۔
بلنکن کہتے ہیں کہ روس جیسی حکومتیں بھی غیر ملکی شہریوں کو سیاسی مقاصد کے حصول کے لیے حراست میں رکھتی ہیں اور ان افراد کو سودے بازی کے لیے استعمال کرتی ہیں۔
پال وہیلن، ایوان گرشکووچ اور ان کی طرح غیر منصفانہ طور پر گرفتار کیا جانے والا ہر فرد آزاد ہونے کا حق دار ہے۔ امریکہ اور ہمارے متعدد شراکت دار ان افراد کو ان کے خاندانوں کے ساتھ دوبارہ ملانے اور اس قابلِ مذمت عمل میں ملوث حکومتوں کو جوابدہ بنانے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس رپورٹ میں ایسے مظالم کو قلم بند کیا گیا ہے جو انسانی تاریخ کا ایک تاریک رخ ہیں۔
بلنکن کہتے ہیں کہ ’’سوڈان میں، سوڈانی مسلح افواج اور ریپڈ سپورٹ فورسز دونوں نے جنگی جرائم کا ارتکاب کیا ہے۔ برما میں روہنگیا ہوں یا سنکیانگ میں ایغور، ان سب کو نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا سامنا ہے۔ امریکہ ذمہ دار حکومتوں کے ساتھ براہ راست ہمارے شدید تحفظات کا اظہار کرتا رہے گا۔
حکومتیں غلط معلومات پھیلانے کے لیے مصنوعی ذہانت کا استعمال کر رہی ہیں اور بات یہاں تک پہنچ چکی ہے کہ لوگوں کے بارے میں پتا چلانے کے لیے ان کے ڈی این اے کو استعمال کیا جا رہا ہے۔
وزیرِ خارجہ نے توجہ دلائی کے اس صورتِ حال کے باوجود 2023 میں ایسٹونیا، جاپان اور ماریشس نے ایل جی بی ٹی کیو کمیونٹی کے حقوق کو آگے بڑھایا ہے۔
جنوبی افریقہ سے میکسیکو اور برازیل تک یونینوں نے کام کے حالات کو بہتر بنایا اور کارکنوں کے منظم ہونے کے حقوق کی بہتری کے لیے کام کیا۔ اردن نے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے اقدامات کیے کہ معذور بچے سکول جا سکیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’یہ روشن مثالیں ایک اہم یاد دہانی ہیں کہ انسانی حقوق پر پیش رفت واقعی ممکن ہے‘ جب تک دنیا کے ہر حصے میں پرعزم لوگ تمام افراد کے بنیادی وقار کو برقرار رکھنے کے لیے کام کرتے رہیں گے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔