Accessibility links

Breaking News

اسرائیل کی فتح، ایران کی تذلیل


فائل فوٹو
فائل فوٹو

ایران نے 13 اپریل کو اسرائیل پر جب اپنا فضائی حملہ کیا تو امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے اسے ’’اپنے دائرہ کار میں وسیع اور بے مثال‘‘ قرار دیا ۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ’’دائرہ کار میں وسیع اور بے مثال اس لئے تھا کیوں کہ یہ اسرائیل پر ایران کے پہلے براہ راست حملے کی نمائندگی کرتا تھا اور اس میں 300 سے زیادہ ہتھیار استعمال کیے گئے جن میں بیلسٹک میزائل کے ساتھ ساتھ لینڈ اٹیک کروز میزائل اور ڈرون بھی شامل تھے۔

اسرائیلی فضائی دفاع کے ساتھ ساتھ امریکی فوجی اثاثوں سمیت دیگر ممالک کی حمایت کی بدولت عملی طور پر آنے والے تمام پروجیکٹائلز کو تباہ کر دیا گیا یا مار گرایا گیا۔

وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اختتام ہفتہ اس بات کا مظاہرہ کیا گیا کہ اسرائیل کو کسی جارحیت کا شکار ہونے پر تنہا اپنا دفاع کرنے کی ضرورت نہیں تھی۔ امریکہ میں قومی سلامتی کے مواصلاتی مشیر جان کربی نے بھی اس بات پر زور دیا کہ ایرانی حملے کے ردِعمل سے ظاہر ہوتا ہے کہ ’’عالمی سطح پر تیزی سے الگ تھلگ ہوتے ایران کے برعکس اسرائیل کے دوست موجود ہیں۔

جان کربی کہتے ہیں کہ ’’اسرائیل کے پاس بہتر ہنر، عظیم پیشہ ورانہ مہارت اور بے مثال فوجی صلاحیت موجود ہے اور یہ محض حادثاتی طور پر نہیں ہے۔ یہ سب کچھ ان کی حمایت کی وجہ سےحاصل ہوتا ہے اور خاص طور پر امریکہ سے بلکہ دوسرے ممالک سے بھی یہ مدد ملتی ہے۔

مشیر کربی نے کہا کہ اسرائیل پر حملہ ایران کے لیے ایک ’’نمایاں اور شرمسار ناکامی‘‘ ہے۔

وہ کہتے ہیں کہ ’’اس حملے کے دائرہ کار کو دیکھتے ہوئے کہا جا سکتا ہے کہ ایران کا ارادہ واضح طور پر انتہائی تباہی اور جانی نقصان پہنچانا تھا تاہم اس کا یہ مقصد پورا نہیں ہو پایا۔یہ حملہ ہماری تیاریوں، پرعزم شراکت داروں کے اتحاد اور اسرائیل کے شاندار دفاعی نظام کی بدولت شکست سے دوچار ہوا۔

اسرائیل آج اس سے کہیں زیادہ مضبوط اسٹریٹجک پوزیشن میں ہے جتنا کہ کچھ عرصہ پہلے تھا۔ ایران کا میزائل پروگرام بہت کم موثر ثابت ہوا جسے اس نے اسرائیل اور خطے کو دھمکی دینے کے لیے استعمال کیا ہے۔

مشیر کربی نے توجہ دلائی کہ ’’آج دنیا کا بیش تر حصہ اسرائیل کے ساتھ ہے۔

اُنہوں نے جی سیون ملکوں کے رہنماؤں کی جانب سے ایران کی مذمت کی جانب اشارہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ امریکی ٹیمیں اب ایران کے میزائل اور دیگر مذموم پروگراموں کو نشانہ بنانے کے لیے نئی کثیر الجہتی پابندیوں پر جی سیون ممالک کی حکومتوں کے ساتھ بات چیت کر رہی ہیں۔

مشیر کربی نے اعلان کیا کہ ’’یہ اب تک سامنے آنے والا نتیجہ ہے۔ یعنی ’’ایک مضبوط اسرائیل اور ایک کمزور ایران اور شراکت داروں کا ایک زیادہ متحد اتحاد۔ ایران کا ارادہ یہ نہیں تھا جب اس نے ہفتے کی رات یہ حملہ کیا۔ وہ اس کا اندازہ نہیں لگا سکا اور ایک بار پھر وہ ناکام رہے وہ مکمل طور پر ناکام رہے ہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG