امریکہ نے طویل عرصے سے عوامی جمہوریہ چین پر واضح کیا ہے کہ روس کے یوکرین پر وحشیانہ حملے کے سلسلے میں کسی بھی قسم کی حمایت پر اسے سنگین نتائج کا سامنا کرنا پڑے گا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے پرنسپل نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے کہا ہے کہ امریکہ کا خیال ہے کہ ’’چین روس کی جنگی کوششوں کی حمایت کر رہا ہے۔‘‘
ویدانت پٹیل کا کہنا ہے کہ چین اس کی دفاعی پیداوار کو بڑھانے میں مدد کر کے ایسا کر رہا ہے۔
خاص طور پر چین روس کو مشین ٹولز، مائیکرو الیکٹرانکس، آپٹکس، یو اے وی، کروز میزائل ٹیکنالوجی اور نائٹروسیلیلوز کی کافی مقدار فراہم کر رہا ہے جسے روس ہتھیاروں کے لیے درکار پروپیلنٹ بنانے کے لیے استعمال کرتا ہے۔
اس قسم کی حمایت یوکرین میں روس کی جنگ کو فعال بنا رہی ہے اور یہ یورپی سلامتی کے لیے ایک اہم خطرہ ہے۔
امریکی نائب وزیر خارجہ کرٹ کیمبل نے امریکہ چین تعلقات کی قومی کمیٹی میں ایک ٹاؤن ہال میٹنگ کے دوران توجہ دلائی کہ عوامی جمہوریہ چین کے صدر شی جن پنگ نے ولادیمیر پوٹن کے ساتھ تعلقات استوار کرنے میں بڑی کوششیں کی ہیں۔
کرٹ کیمبل کہتے ہیں کہ ’’ان کے درمیان درجنوں بار(پچاس مرتبہ) سینکڑوں گھنٹے تک ملاقاتیں ہوئی ہیں۔ انہوں نے ایک ایسی شراکت داری قائم کرنے کی کوشش کی ہے جو زیادہ تر مغرب اور امریکہ کے ساتھ ناراضگی پر مبنی ہے۔
نائب وزیر کیمبل نے کہا کہ چین کی مدد سےروس تقریباً مکمل طور پر دوبارہ مجتمع ہونے میں کامیاب ہو گیا ہے اور اب یہ نہ صرف یوکرین بلکہ آس پاس کے خطے کے لیے بھی ایک اہم خطرہ ہے۔
کرٹ کیمبل کہتے ہیں کہ ’’اگر روس کی جارحیت جاری رہتی ہے اور وہ یوکرین کا علاقہ حاصل کر لیتا ہے تو اس سے یورپ میں طاقت کا توازن ایسے انداز میں بدل جائے گا جو ہمارے نقطہ نظر سے واضح طور پر ناقابلِ قبول ہے اور ہم اسے صرف روسی سرگرمیوں کی ایک انفرادی کارروائی کے طور پر نہیں دیکھیں گے اور نہ صرف چین بلکہ شمالی کوریا کی حمایت والی سرگرمیوں کے ایک مجموعے کے طور پر دیکھیں گے۔
نائب وزیر خارجہ کیمبل نے کہا کہ ہم نے چین کو براہ راست بتا دیا ہے کہ اگر یہی سلسلہ جاری رہا تو اس کا اثر امریکہ اور چین کے تعلقات پر پڑے گا۔ ہم خاموش نہیں رہیں گے اوریہ نہیں کہیں گے کہ سب ٹھیک ہے۔
ترجمان پٹیل نے توجہ دلائی کہ امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کو اس معاملے پر امریکی خدشات سے گزشتہ ہفتوں کے دوران آگاہ کرتا رہا ہے۔
وہ کہتے ہیں کہ اس کے علاوہ ’’ہم نے دوسرے ممالک کے ایسے بینکوں کو ہدف بناتے ہوئے ان کے خلاف ایک ایگزیکٹو آرڈر جاری کیا ہے جو روسی دفاعی صنعتی نظام کو مدد فراہم کرتے ہیں۔ ہم نے چین میں متعلقہ فرموں پر پابندیاں عائد کی ہیں اور ہم ضرورت کے مطابق مزید اقدامات کرنے کے لیے تیار ہیں۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔