Accessibility links

Breaking News

ایران کے متعدد دہشت گردانہ خطرات کا مقابلہ کرنا


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی سفیرایٹ لارج اور انسدادِ دہشت گردی کے لیے کوآرڈی نیٹر الزبتھ رچرڈ نے کانگریس میں ایک سماعت کے دوران کہا کہ ایران اور اس کی دہشت گرد پراکسیوں کی طرف سے لاحق کثیر جہتی خطرات ان سب سے اہم چیلنجز میں سے ہیں جو بین الاقوامی امن اور سلامتی کے حوالے سے ہمیں درپیش ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’ایران کئی دہائیوں سے اپنی اسلامی پاسداران انقلاب کورکی قدس فورس کے ساتھ قتل کی کوششوں، دہشت گردی کی سازشوں اور امریکی اہلکاروں اور مفادات کو نشانہ بنانے والے تشدد میں مصروف ہے۔

سفیر رچرڈ نے کہا کہ گزشتہ کچھ برسوں میں یہ خطرات بڑھ گئے ہیں۔یہاں تک کہ ان میں امریکی قومی سلامتی کےایک سابق مشیر کو نشانہ بنانے والی سازش بھی شامل ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ ایران مختلف دہشت گرد گروپوں کی بھی کئی طرح سے حمایت جاری رکھے ہوئے ہے۔

یہ دہشت گرد گروہ امریکی سر زمین اور مشرقِ وسطیٰ اور اس سے باہر امریکی اہلکاروں اور تنصیبات کے لیے خطرہ ہیں۔ سات اکتوبر کو اسرائیل پر حماس کا دہشت گردانہ حملہ ایران کی طرف سے فعال دہشت گردی کے دیر پا خطرے کی یاد دہانی تھی۔

ایران کی طویل مدتی امداد، فنڈنگ اور تربیت کے بغیر حماس یہ خوفناک حملہ نہیں کر سکتی تھی۔

سفیر رچرڈ نے کہا کہ ایران کی جانب سے لاحق خطرات کا مقابلہ کرنے کے لیے امریکہ چار اہم عوامل پر توجہ مرکوز کیے ہوئے ہے۔

سب سے پہلے تو ہم شراکت داری اور اتحاد کے اپنے نیٹ ورک کو مضبوط کرتے ہوئے ایران کا مقابلہ کرتے ہیں تاکہ ہم سب ایران کے جارحانہ اقدامات کے خلاف ایک متحدہ محاذ سامنے لائیں۔

خاص طور پر گزشتہ کئی برسوں میں ہم دوسری حکومتوں کواس بات پر قائل کرنے میں کامیاب رہے ہیں کہ وہ حماس اور حزب اللہ پر پابندی عائد کریں یا ان کی صلاحیت کو محدود کریں۔ اس میں خاص طور پر مالی اعانت تک رسائی اور لوگوں اور مواد کو منتقل کرنے کی صلاحیت پر پابندی لگانا شامل ہے۔

’’اور دوسری بات یہ ہے کہ ہم ایران کی اپنی مالیات اور سپورٹ نیٹ ورکس کو محدود کرنے کے لیے مختلف قسم کی پابندیاں استعمال کرتے ہیں۔

مثال کے طور پر بائیڈن انتظامیہ نے حال ہی میں ایسے افراد پر پابندیاں عائد کی ہیں جو ایران کی وزارت انٹیلی جینس اور سیکیورٹی کے تحت مجرمانہ نیٹ ورک کا حصہ تھے جس نےامریکہ میں مقیم ایرانی حکومت کے مخالفین کو ہلاک کر نے کی کوشش کی ۔

سفیر رچرڈ نے مزید کہا کہ تیسری بات یہ ہے کہ امریکہ اپنے اتحادیوں اور شراکت داروں کی مدد کرتا ہے تاکہ وہ انسدادِ دہشت گردی کی صلاحیتوں کو بڑھا سکیں۔

ہم نے ان کے سرحدی تحفظ کو بہتر بنانے کے لیے نئی ٹیکنالوجیز اور تربیت فراہم کی ہے اور اپنی معلومات کے اشتراک کے ساتھ عالمی نگرانی کی فہرست کو وسعت دی ہے۔

اور چوتھا عامل یہ ہے کہ ہم ایران کی جانب سے غلط معلومات پر مبنی مہموں کو بے نقاب کرتے ہیں اور ان کا مقابلہ کرتے ہیں جن کا مقصد امریکہ کو کمزور کرنا اور دنیا بھر میں ہمارے اور ہمارے اہلکاروں اور تنصیبات کے خلاف حملوں کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔

سفیر رچرڈ نے کہا کہ ’’یہ اورایسی ہی دیگر کوششیں دہشت گردی کے خطرات کو ہماری سرحدوں تک پہنچنے سے پہلے ہی ان کی شناخت کرنے اور انہیں بے اثر کرنے میں مدد کرتی ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’جو بھی خطرہ لاحق ہے اس کی بنا پر ایران کے خلاف ہماری کوششیں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک یہ خطرہ برقرار رہے گا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG