Accessibility links

Breaking News

ایرانی ریپر کو سزائے موت


فائل فوٹو
فائل فوٹو

امریکی محکمہ خارجہ نے حال ہی میں 2023 میں انسانی حقوق کی صورتِ حال کے بارے میں ایک رپورٹ جاری کی ہے۔ اس رپورٹ میں ایران کے ایک ریپپر کا تذکرہ بھی ایران کے ان افراد میں شامل ہے جن کے آزادئ اظہار کےحق کو بری طرح سے دبایا گیا۔

ان کا کیس ایرانی حکام کے اس رویے کی ایک مثال ہے جو وہ ایسے افراد کو ڈرانے، دھمکانے یا ان پر مقدمہ کرنے کے لئے استعمال کرتے ہیں جو براہ راست حکومت پر تنقید کرتے ہیں یا انسانی حقوق کے بارے میں تشویش کا اظہار کرتے ہیں۔

امریکی محکمہ خارجہ نے توجہ دلائی کہ صالحی پر ’’کرہ ارض پر بدعنوانی‘‘ کا الزام عائد کیا گیا جو ایران کے قانونی نظام میں کلیدی جرائم میں شمار ہوتا ہے۔ 2023کے اواخر میں صالحی اپنی سزا کے منتطر تھے۔ ان کا انتظار ختم ہو چکا ہے اور انھیں سزائے موت سنائی جا چکی ہے۔

معروف گلوکار اور نغمہ نگار صالحی کو اکتوبر 2022 میں گرفتار کیا گیا تھا جب انہوں نے ان بڑے مظاہروں کی حمایت کا کھم کھلا اظہار کیا جو مہسا امینی کی پولیس تحویل میں ہونے والی موت کے بعد ملک بھر میں ہوئے تھے۔

امینی کو اخلاقی پولیس نے مناسب انداز میں حجاب نہ پہننے پر گرفتار کیا تھا۔ ان کی موت نے ایران میں ’خواتین، زندگی اور آزادی‘‘ نامی تحریک کو فعال کیا۔

حکومت نے نا فرمانی کے خلاف کڑی کارروائی کی۔ سینکڑوں افراد مارے گئے۔ہزاروں کو گرفتار کر لیا گیا اور اب تک احتجاج سے تعلق رکھنے والے نو افراد کو سزائے موت دی جا چکی ہے۔

صالحی نے اپنی موسیقی میں حکومت کے جبر کی مذمت کی ۔وہ گرفتار ہونے والے انتہائی ممتاز افراد میں سے ایک ہیں۔ انہیں ایران کی سپریم کورٹ کے احکام پر نومبر 2023 میں ضمانت پر رہا کیا گیا۔ لیکن چند ہی روز کے بعد پھر گرفتار کر لیا گیا جب انہوں نے جیل میں دی گئی ایذا کے بارے میں ایک وڈیو جاری کر دی۔ اصفہان میں ایک انقلابی عدالت نے فیصلہ دیتے ہوئے انہیں موت کی سزا سنائی۔

اقوامِ متحدہ کے ماہرین نے 2022 میں ان کی گرفتاری کے بعد مختلف مواقع پر ایرانی حکام کے ساتھ توماج صالحی کے کیس پر بات کی ہے۔ ان ماہرین کا کہنا ہے کہ انہیں صالحی کی سزائے موت (کے حکم) اور ان کے ساتھ بدسلوکی پر تشویش ہے۔ ایسے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق مکمل طور پر ان کے فنکارانہ اظہار اور تخلیقی صلاحیت سے ہے۔

امریکہ کے محکمہ خارجہ کے نائب ترجمان ویدانت پٹیل نے صالحی کے ساتھ اپنائے جانے والے رویے کو ’’ایرانی حکومت کی خوفناک اور وسیع پیمانے پر انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کی ایک اور مثال‘‘ قرار دیا۔

انہوں نے کہا کہ ’’ہم ایک بار پھر ایرانی حکومت کی جانب سے لوگوں کے انسانی حقوق اور بنیادی آزادیوں کو دبانے کے لیے موت کی سزا کے استعمال کی مذمت کرتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ امریکہ عوامی سطح پر ایسے معاملات کی سنگینی کو واضح کرتا رہے گا تاکہ بین الاقوامی برادری کے ساتھ مل کر ’’ہم اجتماعی طور پر ایرانی حکومت کو اس کے کریک ڈاؤن کے لیے مزید جوابدہ ٹھہرا سکیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG