Accessibility links

Breaking News

عام شہریوں اور امدادی کارکنوں کو تحفظ فراہم کرنا ضروری ہے


اپریل میں اسرائیل فلسطینی تنازعہ کو چھ ماہ مکمل ہو گئے۔

یہ تنازع سات اکتوبرکو اسرائیلی شہریوں پر حماس کی قیادت میں ایک خوفناک حملے سے شروع ہوا تھا۔ اسی دوران حماس نے 250 اسرائیلی اور دیگر غیر ملکی شہریوں کو یرغمال بنا لیا تھا۔ اس کے بعد سے غزہ میں لڑائی جاری ہے۔

چھ ماہ کی اس جنگ کے دوران اب تک اسرائیل میں تقریباً 1200 اسرائیلی اور غیر ملکی شہریوں کی جانیں ضائع ہو چکی ہیں اور غزہ میں 32 ہزار سے زیادہ افراد ہلاک اور 75 ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے ہیں۔

اس لڑائی کے نتیجے میں فلاحی امداد فراہم کرنے والے 224 اہلکاروں کی جانیں بھی گئیں جو غزہ میں قحط کو روکنے کے لیے کام کررہے تھے۔ اس میں ورلڈ سینٹرل کچن کے سات ارکان بھی شامل ہیں جو یکم اپریل کو اپنے قافلے پر تین اسرائیلی فضائی حملوں کی وجہ سے ہلاک ہوئے تھے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے پولیٹکل منسٹر قونصلر جان کیلی نے کہا کہ اقوامِ متحدہ نے اہلکاروں کے تحفظ کی ضرورت کی تصدیق کی ہے۔ تاہم، افسوسناک بات یہ ہے کہ غزہ کے فریقین نے اس پر توجہ نہیں دی ہے۔

جان کیلی کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ ان افراد کی موت پر ’’مشتعل اور دل شکستہ‘‘ ہے جو جنگ کے دوران بھوک کا شکار شہریوں کو کھانا فراہم کر رہے تھے۔ یہ کارکن بہادر اور بے لوث تھے۔ یہ ارکان اس وقت انسانیت کی بہترین شکل دکھاتے ہیں جب سفر واقعی مشکل ہو جاتا ہے۔

سفیر کیلی نے کہا کہ ’’مزید یہ کہ یہ کوئی الگ واقعہ نہیں تھا۔ یہ تنازع حالیہ یادداشت میں ہلاک ہونے والے امدادی کارکنوں کی تعداد کے لحاظ سے بدترین رہا ہے۔

سفیر کیلی کہتے ہیں کہ ’’صدر بائیڈن نے چار اپریل کو اسرائیلی وزیرِ اعظم نیتن یاہو کو آگاہ کیا کہ اسرائیل کو مخصوص، ٹھوس اور قابل پیمائش اقدامات کے سلسلے کا اعلان کرنا چاہیے اور ان پر عمل درآمد کرنا چاہیے جو شہریوں کو پہنچنے والے نقصانات، انسانی مصائب اور امدادی کارکنوں کی حفاظت کر سکیں۔ غزہ کے حوالے سے امریکی پالیسی کا تعین اسرائیل کے ان اقدامات پر فوری کارروائی سے ہوگا۔

سفیر کیلی نے کہا کہ ’’ہم تمام دستیاب ذرائع سے غزہ میں فلسطینی شہریوں کو انسانی امداد پہنچانے کے لیے ہر ممکن کوشش جاری رکھے ہوئے ہیں۔

ان کا مزید کہنا ہے کہ ’’ یہ اقدامات غزہ میں فلسطینی شہریوں کی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے کافی نہیں ہیں۔ فلاحی امداد کی اس وقت اشد ضرورت ہے اور آنے والے قحط کے اثرات کو کم کرنے کے لیے ہر سہولت فراہم کی جانی چاہیے۔ غزہ کی پوری آبادی غذائی عدم تحفظ کی خطرناک سطح سے آگاہ ہے۔ غزہ کی پوری آبادی کو انسانی امداد کی ضرورت ہے۔

سفیر کیلی نے کہا کہ ’’انسانی صورتِ حال کو مستحکم کرنے، بہتر بنانے اور معصوم جانوں کے تحفظ کے لیے فوری جنگ بندی ضروری ہے۔ہم نے وزیر اعظم نیتن یاہو پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے مذاکرات کاروں کو بااختیار بنائیں کہ وہ یرغمالوں کی وطن واپسی کے لیے بغیر کسی تاخیر کے ایک معاہدہ کریں۔ ہم حماس پر بھی زور دیتے ہیں کہ وہ طے پانے والے معاہدے کو قبول کرے۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔

XS
SM
MD
LG