یوکرین پر روس کے فوجی حملے کو سات سال ہو گئے ہیں جب اس نے جزیرہ نما کرائمیا پر قبضہ کرلیا تھا اور اسے ضم کرنے کی کوشش کی تھی۔
اٹھارہ مارچ کو امریکہ نے سات ملکوں کے گروپ جی سیون کے چھ دوسرے ارکان کے ساتھ یوکرین میں روسی جارحیت کی مذمت کی۔ ایک مشترکہ بیان میں برطانیہ، کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی اور جاپان نے یوکرین سے متعلق روسی اقدامات کو ناجائز اور غیر قانونی قرار دیا۔
انہوں نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم کھلم کھلا کرائمیا کی خود مختار جمہوریہ اور سواستوپول شہر پر روس کے عارضی قبضے کی مذمت کرتے ہیں۔ اس کارروائی کو جائز حیثیت دینے کی روس کی کوششیں قابلِ تسلیم نہیں ہیں اور نہ ہوں گی۔
جی سیون کے وزرائے خارجہ نے اقوامِ متحدہ کے منشور 'ہیلسنکی ایکٹ' اور پیرس کے میثاق کا حوالہ دیا جس میں واضح طور پر کسی بھی ملک کی علاقائی یکجہتی کے احترام پر زور دیا گیا ہے اور ساتھ ہی سرحدوں کو تبدیل کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کی ممانعت کی گئی ہے۔
جی سیون ممالک کے مشترکہ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ علاقے کی یکجہتی کے خلاف طاقت کا استعمال کر کے روس نے واضح طور پر بین الاقوامی قانون کی خلاف ورزی کی اوراصولوں سے انحراف کیا ہے۔
انہوں نے جزیرہ نما میں روس کی جانب سے انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں خاص کر کرائمیا کے تاتاروں کے حقوق کی پامالی کی بھی مذمت کی جن میں انسانی حقوق کی شدید زیادتیاں، سیاسی بنیاد پر جبر و استبداد اور ہراسانی کے دوسرے طریقے شامل ہیں۔
وزرائے خارجہ نے اپنے بیان میں کہا کہ ہم روس پر زور دیتے ہیں کہ وہ اپنی بین الاقوامی ذمے داریوں کا احترام کرے۔ بین الاقوامی معائنہ کاروں کو رسائی دے اور ان تمام لوگوں کو جنہیں غیر منصفانہ طور پر حراست میں رکھا جا رہا ہے فوراً رہا کر دیا جائے۔
جی سیون نے کرائمیا کے بارے میں یوکرین کے اس پلیٹ فارم کی بھی حمایت کا اظہار کیا جو کرائمیا پر روس کے قبضے، جزیرہ نما میں فوجی سرگرمیوں میں اضافے اور کرائمیا کی آبادی پر روس کی جانب سے روا رکھی جانے والی انسانی حقوق کی زیادتیوں سے متعلق قراردادیں تیار کرتا ہے۔
مذکورہ پلیٹ فارم کرائمیا کے مسائل اُجاگر کرنے اور ہم خیال ممالک کو اس سے آگاہ کرنے کا کام بھی کرتا ہے۔
وزرائے خارجہ نے روس کی جانب سے یوکرین کو بدستور عدم استحکام کا شکار کرنے خاص طور پر ڈونیسک اور لوہانسک کے علاقوں میں کی جانے والی کارروائیوں کے خلاف بھی آواز اٹھائی۔
انہوں نے کہا کہ منسک کے معاہدوں پر مکمل عمل درآمد امن کے لیے مستقبل کا راستہ ہے۔ اس تنازع کو حل کرنے کے لیے ایک سفارتی راہ اختیار کرنے میں مدد دینے کے لیے فرانس اور جرمنی کی کوششوں کو بھی سراہا گیا۔
جی سیون نے اس بات کا بھی اعادہ کیا کہ وہ تعزیرات پر عمل درآمد کا پوری طرح عہد کیے ہوئے ہے اور بین الاقوامی طور پر اس کی تسلیم شدہ سرحدوں کے اندر یوکرین کی آزادی، اقتدار اعلٰی اور علاقائی یکجہتی کی حمایت میں وہ اس کے ساتھ کھڑا رہے گا۔
سن 2014 میں روسی یلغار کے بارے میں فروری میں امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے جو کچھ کہا تھا اس کی ہمنوائی کرتے ہوئے جی سیون کے وزرائے خارجہ نے اعلان کیا کہ کریمیا، یوکرین ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**