روس کی جیل میں قید حزبِ مخالف کے رہنما الیکسی نوالنی کی بگڑتی ہوئی صحت پر امریکہ کی تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔
حزبِ اختلاف کے رہنما نے ابھی 24 روزہ بھوک ہڑتال اس کوشش میں ختم کی ہے کہ جیل کے حکام کو اس بات پر مجبور کیا جا سکے کہ وہ انہیں ان کی پیٹھ اور پیروں میں شدید درد کے لیے مناسب طبی دیکھ بھال کی سہولت مہیا کریں۔ نوالنی نے یہ بھی شکایت کی ہے کہ انہیں شدید کھانسی اور بخار ہے اور یہ کہ ان کے قید خانے میں بعض دوسرے لوگوں کو تپِ دق کی وجہ سے اسپتالوں میں داخل کیا گیا ہے۔
وائٹ ہاؤس کی پریس سیکرٹری جین ساکی نے کہا ہے کہ صدر جو بائیڈن کو نوالنی کی بگڑتی ہوئی حالت پر پریشانی ہے۔ محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے بھی اس تشویش کا ذکر کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکام پر زور دیتے ہیں کہ وہ ان کے تحفظ کو یقینی بنانے کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھائیں اور ان کی صحت کی بہتری کا پورا خیال رکھیں اور ہم ان کی فوری رہائی اور ان کے حامیوں کے خلاف جبر و استبداد کے خاتمے کے مطالبے کا بھی اعادہ کرتے ہیں۔
دو مارچ کو مسٹر نوالنی کو زہر دینے کے لیے روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیار کے استعمال کے ردِعمل میں محکمۂ خارجہ نے موجودہ تعزیرات میں توسیع کر دی تھی۔ یہ تعزیرات روس کے خلاف پہلے اس وقت عائد کی گئی تھیں جب 2018 میں اس نے برطانیہ کے اندر سرگئی اسکریپال پر نوویچوک گیس سے حملہ کیا تھا۔
اس کے علاوہ محکمۂ خزانہ اور محکمۂ خارجہ نے ان متعدد روسی افراد اور اداروں کے خلاف بھی تعزیرات عائد کر دی تھیں جن کا تعلق روسی فیڈریشن کے کیمیائی ہتھیاروں کے پروگرام اور دفاع اور انٹیلی جنس کے شعبوں سے تھا۔
روس کو ان ملکوں کی فہرست میں بھی شامل کیا گیا تھا جن پر اس پالیسی کا اطلاق ہوتا ہے جو دفاعی اشیا اور دفاعی خدمات بیرونی ملکوں کو مہیا کرتے ہیں اور ان پر عائد پابندیوں کو ماننے سے انکار کرتے ہیں۔
امریکی حکومت نے اپنے ان اختیارات کا استعمال کیا ہے کہ ایک واضح پیغام بھیجا جائے کہ روس کی جانب سے کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال اور انسانی حقوق کی پامالیوں کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا ہے کہ کیمیائی ہتھیاروں کا کسی قسم کا استعمال بھی ناقابلِ قبول ہے اور اس سے بین الااقوامی اصولوں کی خلاف ورزی ہوتی ہے۔
ترجمان پرائس نے انتباہ کیا کہ میں اس بات کا تصور بھی نہیں کر سکتا کہ اگر ماسکو اسی راستے پر چلتا رہتا ہے تو اس کا نتیجہ کیا نکلے گا۔ ماسکو کو اس بارے میں کسی بھی ابہام کا شکار نہیں ہونا چاہیے کہ مسٹر نوالنی کے ساتھ بد سلوکی پر ہم روس کو جواب دہ ٹھیرانے کا ارادہ رکھتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**