غزہ میں انسانی صورتِ حال بدستور سنگین ہے۔ امریکہ اس بحرانی صورتِ حال کے اثرات سے نمٹنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کے ذریعے امداد کی فراہمی کے لیے کوشاں ہے۔
یو ایس ایڈ سے وابستہ رسپونس ڈائریکٹرڈین ڈیک ہاؤس کا کہنا ہے کہ غزہ کی کل آبادی تقریبا 22 لاکھ افراد پر مشتمل ہےاور ان افراد کو خوراک کے عدم تحفظ کا سامنا ہے۔ اس سے مراد یہ ہے کہ انھیں خوراک کی مدد درکار ہے جب کہ قحط کا خطرہ منڈلا رہا ہے۔
یو ایس ایڈ کے رسپونس ڈائریکٹرڈین ڈیک ہاؤس کہتے ہیں کہ ’’شمالی غزہ میں نصف سے زائد آبادی کو خوراک کے عدم تحفظ کی تباہ کن صورتِ حال کا سامنا ہے اور تقریباً 30 فی صد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں۔ جنوبی غزہ میں ایک چوتھائی آبادی اسی نوعیت کے عدم تحفظ سے دوچار ہے۔
ڈیک ہاؤس کا کہنا ہے کہ اسرائیلی افواج کی رفح میں کی جانے والی کارروائی سے غزہ کی سنگین صورتِ حال مزید پچیدہ ہو گئی ہے۔
رفح میں اسرائیلی کارروائی کے نتیجے میں چھ مئی سے اب تک تقریباً 640,000 افراد علاقے سے نکل گئے ہیں۔
انسانی بنیادوں پر کام کرنے والوں کے لیے رفح میں امداد پہنچانا ایک چیلنج بن گیا ہے کیوں کہ اہم سرحدی چوکیاں بند ہیں اور بگڑتی صورتِ حال کے تناظر میں گوداموں تک رسائی اور امداد کی تقسیم ایک بڑا مسئلہ ہے۔
وائس ایڈمرل بریڈ کوپر نے ایک بریفنگ میں کہا ہے کہ غزہ کے افراد کے لیے تمام دستیاب ذرائع سے امداد کی فراہمی میں اضافے کی کوششیں جاری ہیں۔ ان ذرائع میں زمینی، فضائی اور بحری راستے سبھی شامل ہیں۔
وائس ایڈمرل بریڈ کوپر کا کہنا ہے کہ ’’امریکہ نے درجن بھر سے زائد اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر فضا سے امداد کی ترسیل کے 38 مشن مکمل کیے ہیں۔
ان مشنز کے ذریعے امداد کی فراہمی زیادہ تر شمالی غزہ میں مرتکز رہی۔ اپنے شراکت داروں کے ساتھ مل کر ہم نے فضائی امداد کرتے ہوئے غزہ میں 30 لاکھ سے زائد کھانے فراہم کیے۔ ان میں سے 10 لاکھ سے زائد امریکہ کی جانب سے مہیا کیے گئے۔
یو ایس ایڈ کے رسپونس ڈائریکٹرڈین ڈیک ہاؤس کہتے ہیں کہ ان کا ادراہ محکمہ دفاع کے تعاون سے ایک بحری راستے کی تشکیل کر رہا ہے تاکہ زمینی راستوں سے پہنچائی جانے والی امداد کی مقدار کو بڑھانے کی کوششوں کو تقویت دی جا سکے۔
ڈیک ہاؤس کا کہنا ہے کہ ’’اس بحری راہداری میں ایک عارضی عرشے کی تعمیر بھی شامل ہے اور یہ غزہ کے ساحل کے قریب بحیرہ روم میں ہے۔ اس کے ذریعے فلاحی تنظیموں کی مدد کرنا مقصود ہے تاکہ وہ زندگی بچانے والی امداد آزادانہ اور غیر جانب دارانہ انداز میں حاصل کرسکیں اور اس کی ترسیل بھی کر سکیں۔
ڈین ڈیک ہاؤس کہتے ہیں کہ ’’ہم اس بات کو یقینی بنا نا جاری رکھیں گے کہ زندگی بچانے والی امداد تمام ذرائع سے ضرورت مند شہریوں تک پہنچتی رہے اور ہم جان بچانے کے لیے ہر ممکن کام کریں گے تاکہ انتہائی ضرورت مندوں کے دکھ درد کو کم کیا جا سکے۔
یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔