انسانی حقوق کے بہادر محافظوں کا اعزاز

فائل فوٹو

امریکہ نے انسانی حقوق کے دفاع کو اپنی پالیسی کی ترجیح بنایا ہے۔ امریکی وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے انسانی حقوق کے محافظوں کی ایوارڈ تقریب میں کہا کہ ہر کوئی، ہر جگہ بنیادی انسانی حقوق کا حقدار ہے۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن کا کہنا ہے کہ ’’اس کی وجہ اس بات کا علم ہے کہ ایک ایسی دنیا ہی ہمارے مفاد میں ہے جہاں انسانی حقوق کا احترام کیا جاتا ہے۔ جیسا کہ پچھلے چار برسوں نے یہ ثابت کیا ہے کہ وہ ممالک جو انسانی حقوق کا احترام کرتے ہیں وہی مجموعی طور پر زیادہ مستحکم، زیادہ محفوظ اور زیادہ پرامن ہیں۔ وہ قابلِ اعتماد شراکت دار ہیں اور وہ ہمارے مشترکہ سیارے کے بہتر محافظ بھی ہیں۔

اس سال ہیومن رائٹس ایوارڈ حاصل کرنے والے افراد ایسے جرات مند ہیں جو بنیادی حقوق کے دفاع کے لیے غیر معمولی خطرات مول لینے کو تیار ہیں۔ ان میں سے ایک ہوانا ایلیسیا روئز ہے۔

کولمبیا کی خانہ جنگی کے بعد انہوں نے کمیونٹی کی دیگر خواتین کے ساتھ مل کر ایک پروجیکٹ بنایا تاکہ زندہ بچ جانے والوں کو اپنے ساتھ ہونے والی زیادتیوں کا ذکر کرنے اور مشاورت کے ذریعے ان کے صدمات پرقابو پانے میں مدد ملے۔

گھانا میں ابینذر پیگا اور ان کی تنظیم ایل جی بی ٹی کیو آئی کمیونٹی کو ایسی معلومات فراہم کرتی ہے جو انہیں نگرانی کرنے والے گروہوں سے بچنے کے لیے درکار ہوتی ہے۔

میری این ابونڈا فلپائن میں اپنا گھر چھوڑ کر کویت چلی گئی جہاں انھوں نے گھریلو ملازمہ کے طور پر کام کرنا شروع کیا اور استحصال اور بدسلوکی برداشت کی۔ انھوں نے ساتھی کارکنوں کے ساتھ مل کر ایک ایسی تنظیم بنائی جو کویت میں گھریلو ملازمین اور دیگر تارکین وطن مزدوروں کے حقوق کی وکالت کرتی ہے۔

آذربائیجان میں رفعت صفروف پر رشوت ستانی کا جھوٹا الزام لگایا گیا اور ایک جھوٹے مقدمے کے بعد نو سال قید کی سزا سنائی گئی۔

اپنی رہائی کے بعد انھوں نے انسانی حقوق کا دفاع کرتے ہوئے نشانہ بننے والے لوگوں کی مدد کے لیے ایک تنظیم کی بنیاد رکھی۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ حکومت نے اسے دوبارہ حراست میں لے لیا ہے جب انھوں نے امریکہ کے لیے ویزے کی درخواست کی۔

وزیرِ خارجہ کا کہنا ہے کہ ’’آذربائیجان کی حکومت کو چاہیے کہ وہ رفعت کو رہا کرے اور فوری طور پر ایسا کیا جائے۔ ان کے ساتھ ساتھ دیگر تمام صحافیوں، انسانی حقوق کے محافظوں، سیاسی مخالفین اور ناحق حراست میں لیے گئےافراد کو بھی چھوڑ دیا جائے۔

تھولانی روڈولف ماسیکو نے ایسواتینی میں انسانی حقوق کو آگے بڑھانے کے لیے اپنی پوری زندگی وقف کر دی تھی۔ 21 جنوری 2023 کو انھیں ان کے گھر میں گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا اور کسی کا احتساب نہیں ہوا۔

ایوارڈ حاصل کرنے والے دیگر افراد میں کرغزستان کی آئیدادزہمانزاروا، برما کی منگ رے لیان اور بولیویا کی امپارو کارواجل شامل ہیں۔

امریکی وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ’’آج ہمارے قابلِ احترام ، دنیا بھر میں انسانی حقوق کے لیے لڑنے والے ہر فرد کے لیے میری درخواست ہے کہ آپ مثال قائم کرتے رہیں۔ اپنی ہمت کے قابل ثابت کرنے کے لیے ہمیں چیلنج کرتے رہیں اور ہمارا احتساب کرتے رہیں۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی عکاسی کرتا ہے۔