جی فائیو ساحل مشترکہ فورس کی حمایت

فائل فوٹو

افریقہ میں ساحل کا علاقہ جو صحارا کے ریگستان کے جنوب میں کم وبیش ایک ریگستانی علاقہ ہے، گزشتہ عشرے کے بیشتر حصے میں دہشت گردوں کے حملے کی زد میں رہا ہے۔

دو ہزار تیرہ میں فرانس اور مالی کی افواج نے اُن اسلام پسند عسکریت پسندوں سے شمالی مالی کا دوبارہ کنڑول حاصل کرنے میں مدد کی تھی جنھوں نے وہاں متعدد شہروں میں اپنے وحشیانہ قوانین کو مسلط کرنے کے لیے مالی کے اندرونی تنازعے کا فائدہ اٹھایا تھا۔

اُس کے بعد سے ساحل کے علاقے میں شہریوں اور فوجی اہداف دونوں کے خلاف، تباہ کن، مربوط اور بڑھتے ہوئے دہشت گرد حملے دیکھنے میں آئے تھے۔ اس خطرے کا قلع قمع کرنے کے لیے برکینا فاسو، چاڈ، مالی، موریطانیہ اور نائجر نے جو ساحل کی سرحد پر واقع ہیں، 2017 میں ایک مشترکہ فورس ترتیب دی۔ یہ فورس، ساحل کے لیے 2014 میں میں قائم کیے گئے گروپ آف فائیو کے زیرِ اہتمام وجود میں آئی تھی جسے جی فائیو ساحل کے نام سے جانا جاتا ہے۔

بارہ نومبر کو امن آپریشن کے لیے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل ژاں پیرلیکرو نے کہا کہ یہ علاقہ بہت زیادہ غیر مستحکم ہے جس کی سب سے زیادہ قیمت شہریوں کو چکانی پڑ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس قسم کے پس منظر میں جو چیلنج سے عبارت ہے، جی فائیو ساحل مشترکہ فورس کا کام بدستور نازک اہمیت کا حامل ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکہ کے نائب نمائندے رچرڈ ملز نے کہا کہ امریکہ کو بڑھتی ہوئی پرتشدد انتہا پسندی فرقہ ورانہ ماردھاڑ، انسانی ضروریات اور ساحل میں جمہوریت کو زک پہنچانے والے کچھ واقعات پر تشویش ہے۔

جی فائیو ساحل، علاقے میں ایک اجتماعی سیکیورٹی کا اہم حصہ ہے۔ سفیر ملز نے کہا کہ امریکہ نے جی فائیو ساحل کے علاقے میں آلات، تربیت اور اہم ضروریات کے خلا کو پر کرنے کے لیے مشاورت کے ذریعے رکن ملکوں کے ساتھ ایک مضبوط دو طرفہ شراکت داری کا تہیہ کررکھا ہے۔

امریکہ نے 58 کروڑ 80 لاکھ ڈالر سے زیادہ کی رقم 2017 کے بعد سے جی فائیو ساحل کے پانچ ملکوں کو سیکیورٹی اور پرتشدد انتہا پسندی کا قلع قمع کرنے میں مدد کے لیے اعانت کے طور پر مہیا کی ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ اس اعانت سے صلاحیت کو مضبوط بنانے میں مدد ملتی ہے جب کہ انسانی حقوق پر توجہ دینے اور ان کے تحفظ کی کوششوں میں بھی معاونت حاصل ہوئی ہے۔

ہم اپنے شراکت داروں سے کہیں گے کہ وہ جوائنٹ فورس اور ساتھ ہی انفرادی افواج سے کیے گئے اپنے وعدوں کا احترام کریں اور ساحل کے اہم شراکت داروں کے ساتھ زیادہ کامیابیوں کے راستے تلاش کرنے میں ہمارے ساتھ شریک ہوجائیں۔

تاہم سفیر ملز نے کہا کہ ساحل کے علاقے میں ہماری اجتماعی کوششوں کا دائرہ فوجی اقدامات سے پرے ہونا چاہیے اور حکمرانی کے مسائل پر بھی توجہ مرکوز کرنی چاہیے۔ علاقے میں طویل المیعاد خوشحالی اور استحکام کے لیے مالی اور چاڈ میں جمہوری طور پر منتخب حکومتوں کو اقتدار کی پرامن اور بروقت منتقلی ضروری ہے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**