حزب اللہ بین الاقوامی مالیاتی نظام کا غلط استعمال کررہی ہے اور اس مقصد کے لیے مالی اعانت کرنے والے عالمی نیٹ ورک اور دکھاوے کی کمپنیوں کو استعمال کررہی ہے تاکہ اپنی مذموم کارروائیوں کو فائدہ پہنچایا جا سکے۔ اسے روکنے کے لیے امریکہ اور قطر نے خلیج میں قائم حزب اللہ کے بڑے مالیاتی نیٹ ورک کے خلاف مربوط اقدامات کیے ہیں۔
علی رضا حسن البنائی، علی رضا القصابی لاری اور عبدالمعید البنائی کو حزب اللہ کی امداد پر ترمیم شدہ انتظامی حکم نامے 13224 کے تحت خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد نامزد کیا گیا ہے۔ علی البنائی اور لاری نے مالیاتی نظام اور نقد رقم ترسیل کرنے والوں کی وساطت سے اس دہشت گرد تنظیم کو کروڑوں ڈالر بھیجے ہیں۔ لبنان اور ایران کے اپنے سفر کے دوران ان دونوں نے حزب اللہ کے عہدیداروں سے باقاعدگی سے ملاقاتیں کیں۔ علی البنائی اور اس کے بھائی عبد المعید کے متعدد بینکوں میں مشترکہ اکاونٹ تھے۔
انہوں نے 2020 تک حزب اللہ کے لیے رقوم کی منتقلی کی اور حزب اللہ کے اعلیٰ کارندوں سے تعلقات استوار رکھے۔
عبدالرحمن عبدالنبی شمس، یحییٰ محمد الاعبد المحسن، ماجدی فیض الااستاد اور سلمان البنائی کو اس لیے نامزد کیا گیا ہے کہ انہوں نے علی البنائی کو اور اس کی مدد کے لیے مادی اعانت اور مالی، مادی یا تیکنیکی مدد فراہم کی یا اس کا اہتمام کیا۔
اس کے علاوہ قطر میں قائم الدار پراپرٹیز کے خلاف اس لیے تعزیر عائد کی گئی ہے کہ وہ سلمان البنائی کی ملکیت تھی اور اس کے کنٹرول یا بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر اس کی نگرانی میں کام کررہی تھی۔
امریکہ کی جانب سے یہ تعزیرات ایک نہایت اہم اور مربوط کارروائی ہے، جو خلیج کے تعاون کی کونسل کے کسی شراکت دار کے ساتھ مل کر اب تک کی گئی ہے اور اس سے دہشت گردی کے لیے مالی معاونت کا قلع قمع کرنے کے سلسلے میں وسیع تر تعاون کی اہمیت اجاگر ہوتی ہے۔
امریکہ نے حزب اللہ کو 1997 میں ایک غیر ملکی دہشت گرد تنظیم کے طور پر نامزد کیا تھا جب کہ 2001 میں اسے خصوصی طور پر عالمی دہشت گرد کا درجہ دیا گیا تھا۔ خلیج کے تعاون کی کونسل نے 2016 میں حزب اللہ کو ایک دہشت گرد تنظیم قرار دیا تھا۔
دہشت گردوں کی جانب سے بین الاقوامی مالیاتی نظام کو غلط طور پر استعمال کیے جانے کے خلاف امریکہ بدستور اپنے شراکت داروں مثلا قطر کی حکومت کے ساتھ تعاون جاری رکھے گا۔ ساتھ ہی بحرین کی حکومت نے ان میں سے نامزد کیے گئے ایک فرد عبد الرحمن عبدالنبی شمس کے بینک اکاونٹس مجمند کردیے ہیں اور تین افراد کا معاملہ اپنے استغاثہ کے دفتر کے حوالے کردیا ہے۔
وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ حزب اللہ کی اصل حقیقت کے بارے میں بین الااقوامی سطح پر آگہی میں اضافہ ہو رہا ہے اور یورپ اور جنوبی اور وسطی امریکہ میں 14 ممالک میں گزشتہ چند برسوں میں حزب اللہ کے خلاف تعزیر اسے محدود کرنے یا اس پر پابندی عائد کرنے کے لیے اہم اقدامات کیے گؕے ہیں۔ ہم دوسری حکومتوں پر زور دیتے ہیں کہ وہ بھی ایسا ہی کریں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**