اقوامِ متحدہ کے مطابق یمن میں انسانی بحران دنیا میں بدترین نوعیت کا ہے۔ دو ہزار پندرہ میں وہاں تنازع شروع ہونے سے پہلے ہی یمن ایک غریب ملک تھا۔ لیکن حوثیوں اور بین الاقوامی طور پر تسلیم شدہ حکومت کی فورسز کے درمیان جاری جنگ نے بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔
حوثیوں کو ایران کی امداد اور اس کی پشت پناہی حاصل ہے۔ جیسا کہ وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے ایک حالیہ بیان میں کہا کہ حوثیوں کے لیے ایران کی حمایت سے یمن میں تنازع کو ہوا ملتی ہے اور ملک کے عدم استحکام میں شدت پیدا ہوتی ہے۔ اس حمایت کی باگ ڈور ایران کے پاسداران انقلاب کی القدس فورس کے ہاتھوں میں ہے اور جو دہشت گردوں اور باغی گروپوں کی حمایت کی ایرانی حکومت کی پالسیوں پر عمل درآمد کے لیے حکومت کا ایک بنیادی وسیلہ ہے۔
آٹھ دسمبر کو امریکہ نے پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کے ایک عہدیدار حسن ایرلو کے خلاف تعزیر لگادی جنھیں ایران نے حال ہی میں حوثی باغیوں کے پاس حکومت کے ایلچی کے طور پر صنعا بھیجا تھا۔
جیسا کہ امریکی محکمۂ خزانہ نے ایک بیان میں توجہ دلائی ہے کہ ایران وہ واحد ملک ہے جس نے سرکاری طور پر حوثیوں کو تسلیم کیا ہے اور انھیں نمائندگی دی ہے۔ برسوں تک ایرلو نے پاسدارانِ انقلاب اور القدوس فورس کو جدید ہتھیاروں کی ترسیل اور حوثیوں کی تربیت کی کارروائیوں میں مدد فراہم کی ہے۔ ایرلو نے القدس فوس کے سابق کمانڈر قاسم سلیمانی کے ساتھ تعلقات استوار کر رکھے تھے اور انھوں نے ایران میں حزب اللہ کے ارکان کو بھی تربیت دی ہے۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے واضح کیا کہ ایرلو کو یمن بھیج کر القدس فورس نے حوثیوں کے لیے مدد میں اضافے اور مذاکرات کے ذریعہ کسی حل کی خاطر بین الاقوامی کوششوں کو مزید پیچیدہ بنانے کے سلسلے میں اپنے ارادے کا اظہار کر دیا ہے۔
انھوں نے کہا کہ امریکہ جنگ بندی اور سیاسی حل میں سہولت پیدا کرنے کی کوششوں کے لیے مدد جاری رکھے گا۔ آٹھ دسمبر کو امریکہ نے ایران میں قائم المصطفیٰ انٹرنیشنل یونیورسٹی کے خلاف بھی اس وجہ سے تعزیر لگا دی تھی کہ اس نے اپنی بہت ساری بین الاقوامی شاخوں میں القدس فورس کی جانب سے بھرتی کی کوششوں میں سہولت مہیا کی۔
پاکستانی شہری یوسف علی مفاج کے خلاف بھی جو پاسدارانِ انقلاب کی القدس فورس کی جانب سے مشرق وسطیٰ اور امریکہ میں مختلف آپریشنز کی منصوبہ بندی اور ان پر عمل درامد میں ملوث رہا ہے، تعزیرات عائد کر دی گئی ہیں۔
وزیرِ خارجہ پومپیو نے کہا کہ القدس فورس ہر اس موقع سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرتی ہے جس سے وہ اپنے پر تشدد اور تباہ کن ایجنڈے کو آگے بڑھا سکے۔ اس ایجنڈے میں مشرقِ وسطیٰ کے تنازعات سے فائدہ اٹھانے اور کمزور افراد کو ڈرانے دھمکانے کا معاملہ شامل ہے تاکہ ایرانی حکومت کی جانب سے وہ جنگ کرسکیں۔ امریکہ اس مذموم طرزِ عمل کا پردہ چاک کرنے اور اس کا قلع قمع کرنے کے لیے تمام دستیاب وسائل کا استعمال بدستور جاری رکھے گا۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**