ٹینکر حملے پر ایران کی مذمت

فائل فوٹو

بہت سے ملکوں نے سرکاری طور پر مرسر اسٹریٹ نامی ٹینکر پر جب کہ وہ پرامن طور پر عمان کے ساحل سے پرے بین الاقوامی پانیوں میں سے گزر رہا تھا، ایران کے مہلک حملے کی مذمت کی ہے۔

جی سیون کے صنعتی ملکوں یعنی کینیڈا، فرانس، جرمنی، اٹلی، جاپان، برطانیہ اور امریکہ کے وزرائے خارجہ نے یورپی یونین کے اعلی نمائندے کے ساتھ مل کر ایک بیان جاری کیا ہے جس میں 29 جولائی کو اس تجارتی جہاز پر جان بوجھ کر نشانہ لگا کر ڈرون حملے کی مذمت کی گئی ہے اور اس جانب توجہ دلائی گئی ہے کہ تمام شواہد واضح طور پر ایران کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔

اس حملے میں عملے کے دو ارکان، رومانیہ سے تعلق رکھنے والے جہاز کے کپتان اور ایک برطانوی سیکیورٹی افسر ہلاک ہو گیا تھا۔ جی سیون کے وزرائے خارجہ نے لکھا کہ یہ جان بوجھ کر اور نشانہ باندھ کر کیا جانے والا حملہ تھا جو بین الاقوامی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ تمام دستیاب شواہد صاف طور پر ایران کی جانب اشارہ کرتے ہیں۔ اس حملے کا کوئی جواز نہیں ہے۔

ڈرون کے ملبے کی امریکی سینٹرل کمان نے جو تفتیش کی ہے اس سے پتا چلتا ہے کہ اس کے اندرونی اجزا تقریباً ویسے ہی تھے جو اس سے پہلے ایران کے یکطرفہ 'یو اے وی ایس' حملے میں اکٹھے کیے گئے تھے۔

برطانیہ اور رومانیہ کے عہدے داروں اور دیگر شراکت داروں اور اتحادیوں کو ثبوت تک رسائی دی گئی۔ امریکی سینٹرل کمان نے اعلان کیا کہ ثبوت کی بنیاد پر امریکی ماہرین نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ یہ 'یو اے وی' ایران میں تیار کیا گیا تھا۔

ایران کے بلاجواز ڈرون حملے کے ٹھیک چند دنوں بعد ہی علاقے میں جہاز رانی پر ایک اور حملہ اس وقت کیا گیا جب ہائی جیکر ایسفالٹ پرنسس نامی ٹینکر پر سوار ہو گئے جس پر پاناما کا پرچم لگا ہوا تھا۔

ایک پریس بریفنگ میں محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے کہا کہ ہمارا خیال ہے کہ عملے کے یہ افراد ایرانی تھے تاہم اس وقت وہ اس کی تصدیق کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔ لیکن انہوں نے کہا کہ علاقے میں کسی اور کی وساطت سے حملوں کی ضمن میں ریشہ دوانی میں ایران کا عکس دیکھا جا سکتا ہے اور ظاہر ہے کہ اس میں جہاز رانی کے حوالے سے کوششیں شامل ہیں جن میں گزشتہ چند برسوں میں یقینناً تیزی دیکھنے میں آئی ہے۔

ایک الگ بیان میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا کہ ان کارروائیوں سے جہاز رانی کی آزادی کو خطرہ درپیش ہوتا ہے اور ساتھ ہی بین الاقوامی شپنگ اور تجارت اور متعلقہ جہازوں پر سوار عملے کی زندگیوں کو بھی خطرات لاحق ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ علاقے میں شراکت داروں اور حکومتوں کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد ایک مناسب جواب دیا جائے گا۔

جی سیون نے یہ بھی اعلان کیا کہ ایران کے رویے سے بین الاقوامی امن اور سلامتی کو خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ایران سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ ایسی تمام سرگرمیاں بند کر دے جو اقوامِ متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں سے ہم آہنگ نہیں ہیں اور ہم تمام فریقین پر زور دیں گے کہ علاقائی امن اور استحکام کو فروغ دینے کے لیے ایک تعمیری کردار ادا کریں۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**