وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے حال ہی میں اسرائیل کا دورہ کیا تاکہ غزہ کی جنگ بندی کے بعد کے مرحلے کو آگے بڑھایا جائے۔ وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ اس کی شروعات اس بات کو تسلیم کرنے سے ہوتی ہیں کہ دونوں جانب کافی نقصانات ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ ہلاکتوں کو اکثر تعداد کے زمرے میں ڈال دیا جاتا ہے لیکن ہر تعداد کے پسِ پردہ ایک انسانی فرد ہوتا ہے یعنی ایک بیٹی، ایک بیٹا، ایک والد، ایک ماں، دادا دادی یا نانا نانی اور ایک پیارا دوست۔
اُن کا کہنا تھا کہ میں نے وزیرِ اعظم کی اس بات کی طرف توجہ مبذول کرائی جو تشدد کے دوران صدر بائیڈن نے واضح طور پر کہی تھی یعنی یہ کہ ان حملوں کے خلاف جیسا کہ حماس کی جانب سے اسرائیلی شہریوں پر اندھا دھند ہزاروں راکٹوں کی فائرنگ کی صورت میں دیکھنے میں آیا تھا، امریکہ، اسرائیل کے دفاع کے حق کی پوری طرح حمایت کرتا ہے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن اور اسرائیلی وزیرِ اعظم بن یامین نیتن یاہو نے اسرائیل کی سیکیورٹی کی ضروریات پر تبادلۂ خیال کیا جن میں آہنی ڈھال کی کمی کو پورا کرنا شامل تھا۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ہم اپنی دیرینہ شراکت داری کے تمام پہلوؤں کو مضبوط کرنے کا کام جاری رکھیں گے اور اس میں یہ بات بھی شامل ہے کہ اسرائیل کے ساتھ مختلف معاملات پر قریبی صلاح مشورے جاری رکھے جائیں گے جن میں جوہری معاہدے میں ایران کی ممکنہ واپسی سے متعلق ویانا میں جاری مذاکرات اور ساتھ ہی علاقے میں ایران کی جانب سے عدم استحکام کی کارروائیوں کا توڑ کرنے کے لیے مشترکہ کوششیں شامل ہیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہمیں پتا ہے کہ تشدد کو دوبارہ روکنے کے لیے ہمیں بہت سے موجودہ مسائل اور چیلنجز سے نمٹنا ہو گا اور اس کا آغاز غزہ میں سنگین انسانی بحران کی صورتِ حال سے نمٹنے سے ہو گا۔
امریکہ اس بات کے لیے کام کرے گا کہ اس کوشش میں بین الاقوامی حمایت کو یکجا کیا جائے جب کہ ہم اپنے طور پر بھی نمایاں مدد جاری رکھیں گے۔
اُن کا کہنا تھا کہ ہم اپنے شراکت داروں کے ساتھ قریبی تعاون سے کام کریں گے تاکہ اس بات کو یقینی بنایا جائے کہ حماس تعمیرِ نو کی اعانت سے منفعت حاصل نہ کر سکے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ساتھ ہی ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم غزہ اور مغربی کنارے پر فلسطینیوں کے لیے مواقع کو وسعت دیں، نجی شعبے کو مضبوط کریں، تجارت اور سرمایہ کاری اور دوسرے وسائل کو بڑھائیں۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے کہا کہ ہم اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ فلسطینی اور اسرائیلی اس کے یکساں مستحق ہیں کہ وہ بحفاظت زندگی گزاریں، مساوی آزادی، مواقع اور جمہوریت سے لطف اندوز ہوں اور ان کے ساتھ عزت اور وقار کا سلوک کیا جائے۔
وزیرِ خارجہ بلنکن نے مزید کہا کہ برادریوں کے درمیان امید، احترام اور کسی قدر اعتماد کو بحال کرنے کے لیے مستقبل میں کافی سخت محنت درکار ہے تاہم ہمیں متبادل کا ادراک ہے اور میرا خیال ہے کہ اس کے پیشِ نظر ہم سب کو اپنی کوششوں کو دو چند کرنا ہو گا تاکہ ہم امن کا تحفظ کر سکیں اور اسرائیلیوں اور فلسطینیوں کی زندگیوں کو یکساں طور پر بہتر بنا سکیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**