شام میں قیامِ امن کا وقت

فائل فوٹو

شام میں انقلاب کے 12 برس سے زیادہ عرصے کے بعد بھی لوگوں کو فضائی حملوں، زمینی میزائل حملوں، ایذا رسانی، حراست اور انسانی امداد سے انکار کا روز مرہ بنیاد پر سامنا ہے۔

شامی عوام امن کے لیے تیار ہیں۔ حالیہ دنوں میں درعا اور السویدا جیسے شہروں میں پرامن مظاہرے ہوئے ہیں اور شام کے عوام نے سیاسی تبدیلیوں اور تمام فریقوں سے مطالبہ کیا ہے کہ اقوامِ متحدہ کی قرارداد 2254 کی پاسداری کی جائے جس میں شام میں جنگ بندی اور سیاسی تصفیےپر زور دیا گیا ہے۔

اقوامِ متحدہ میں امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ شامی تنازعے نے شامی خواتین پر تباہ کن اثرات مرتب کیے ہیں۔ ان میں سے اکثر اپنے خاندان کی واحد کفیل بھی ہیں۔

سفیر گرین فیلڈ کا کہنا ہے کہ ’’پہلے سے موجود صنفی عدم مساوات، امتیازی قوانین اور سماجی ناانصافی جیسے عوامل خواتین کو درپیش چیلنجوں میں اضافہ کرتے ہیں۔

اُن کا کہنا تھا کہ ہم شام کے تنازعے میں ملوث تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ خواتین پر پابندیاں ختم کریں اور تعلیم، قانونی حقوق، شہری دستاویزات اور جائیداد کے ریکارڈ تک انہیں مساوی رسائی فراہم کریں۔ ‘‘

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ شامی بچے اور بے گھر افراد بھی موجودہ حالات میں مشکلات کا شکار ہیں۔

وہ کہتی ہیں کہ ’’ملک بھر میں لاکھوں بچے اسکولوں سے باہر ہیں جس کے نتیجے میں انہیں چائلڈ لیبر اور کم عمری اور جبری شادی کے خطرے کا سامنا ہے۔

اُن کے بقول بنیادی بات تو یہ ہےکہ اس وقت تک بے گھر ہونے والوں کی محفوظ اور باوقار واپسی ممکن نہیں جب تک حالات بہتر نہیں ہو جاتے۔ شام کے افراد اس وقت تک واپس نہیں آئیں گے جب تک کہ یہ خطرہ برقرار ہے کہ انہیں شامی فوج میں بھرتی، غیر منصفانہ حراست، ایذا رسانی اور جبری طور پر لاپتا کیا جا سکتا ہے۔

امریکی سفیر تھامس گرین فیلڈ نے تنازعے میں ملوث تمام فریقوں سے مطالبہ کیا کہ وہ بغیر جواز کے حراست میں لیے گئے افراد کو رہا کریں، انسانی حقوق کی تنظیموں کو حراستی مراکز اور وہاں موجود افراد تک رسائی فراہم کریں اور لاپتا افراد کے بارے میں معلومات ان کے اہلِ خانہ کے ساتھ شیئر کریں۔

اقوام متحدہ کا اندازہ ہے کہ لاپتا اور غیر منصفانہ طور پر حراست میں لیے گئے شامی افراد کی تعداد کم از کم 155,000 ہے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ روس شام میں سیاسی پیش رفت کی راہ میں رکاوٹ بنا ہوا ہے۔

اسد حکومت کی جانب سے وسیع پیمانے پر سیاسی منتقلی کے اقدامات پر کارروائی نہ کرنا اور اس کے علاوہ شامی عوام کو درپیش سنگین روزمرہ کے مسائل یہ ظاہر کرتے ہیں کہ حکومت اپنے عوام کے لیے مثبت رویہ نہیں رکھتی۔

امریکہ اسد حکومت کی ذیادتیوں کے لیے احتساب پر زور دیتا رہے گا۔ اس احتساب میں ان لوگوں کے خلاف پابندیاں لگانا شامل ہے جو ان کے حقدار ہیں۔ امریکی پابندیاں اس وقت تک برقرار رہیں گی جب تک کسی سیاسی حل کی جانب ایسی ٹھوس پیش رفت نہیں ہو تی جس کا جائزہ لیا جا سکے۔

سفیر تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ شامی عوام ہماری مکمل حمایت کے مستحق ہیں۔ ’’وہ امن و سلامتی اور انصاف کےحقدار ہیں اور ہم ان کی ضرورت کے وقت میں ان کے ساتھ رہیں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**