روس کی علاقہ فتح کرنے کی جنگ کے 27 ماہ مکمل

فائل فوٹو

روس کی یوکرین کے ساتھ لڑائی کو ستائیس ماہ مکمل ہو گئے۔ ولادیمیر پوٹن کی علاقے کو فتح کرنے کے لیے 24 مئی کو ایک گھناؤنی جنگ کا آغازہوا تھا۔

اقوامِ متحدہ کے تخفیف اسلحہ کے امور کے لیے اعلیٰ نمائندے ازومی ناکامتسو نے کہا کہ ’’اس سے یوکرینی عوام کے لیے موت، تباہی، وسیع پیمانے پر تباہی اور بے پناہ مصائب کے 800 دنوں سے زیادہ کی نمائندگی ہوتی ہے۔‘

انہوں نے متنبہ کیا کہ ’’ہتھیاروں اور گولہ بارود کی کسی بھی نوعیت کی منتقلی قابل اطلاق بین الاقوامی قانونی فریم ورک کے اندر ہونی چاہیے۔

جیسا کہ روس ماضی میں بھی ایسی بات کرتا آیا ہے اور اب بھی اس نے ایک بار پھر جنگ کا الزام مغربی ممالک پر ڈالنے کی کوشش کی جنہوں نے یوکرین کو اپنے دفاع کے لیے وسائل فراہم کیے تھے۔

خصوصی سیاسی امور کے لیے امریکہ کے متبادل نمائندے رابرٹ ووڈ نے کہا کہ ’’روس کا یہ ڈھونگ مضحکہ خیز ہے کہ اس کے ذریعے مغربی امداد سے یوکرین کی مدد ہوتی ہے جو جنگ کو طول دے رہی ہے اور وہ اپنی جارحیت کی بات نہیں کرتا۔ یہ نہیں بھولنا چاہیے کہ یہ جنگ کس نے شروع کی تھی۔

رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’روس اس حقیقت کو آسانی سے فراموش کر دیتا ہے کہ 140 سے زیادہ ممالک نے یوکرین کے خلاف اس کی جارحیت کی بار بار مذمت کی ہے اور یوکرین کے بین الاقوامی سطح پر تسلیم شدہ علاقے سے فوری انخلا کا مطالبہ کیا ہے۔

ہم روس کی اس بھول کو سمجھتے ہیں کیوں کہ حقیقت تسلیم کرنا تکلیف دہ ہے۔ یہ ماسکو کے بیانیے کے مطابق نہیں ہے کہ وہ ’’مغرب‘‘ سے نبرد آزما ہے۔ یہ ماسکو کے بیانیے کے مطابق نہیں ہے کہ وہ کسی نہ کسی طرح اس کا شکار ہے کیوں کہ وہ اقوامِ متحدہ کی ایک اور رکن ریاست کو بے دردی سے محکوم بنانے کی کوشش کررہا ہے۔

حقیقت یہ ہے کہ ’’روس اس کونسل سے اپیل کرتا ہے جس کونسل کی قراردادوں کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتا ہے۔

سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ ’’گزشتہ دسمبر سے روسی افواج نے تقریباًً ایک درجن بار یوکرین پر حملہ کرنے کے لیے شمالی کوریا کے بیلسٹک میزائلوں کا استعمال کیا ہے۔ روس کو ایران سے ہتھیار ملتے ہیں اور چین سے بڑے پیمانے پر مدد ملتی ہے۔

سفیر ووڈ کہتے ہیں کہ مجھے یہ واضح کرنے دیں کہ روس اس حمایت کے بغیر علاقہ فتح کرنے کی اس جنگ کو برقرار نہیں رکھ سکتا۔

آخر میں سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’اس ماہ کے شروع میں امریکہ نے روس پر یوکرین کے خلاف کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی وجہ سے پابندیاں عائد کی تھیں۔

رابرٹ ووڈ کہتے ہیں کہ ’’ہم نے اندازہ لگایا کہ روسی افواج نے کیمیائی ہتھیار کلوروپکرین اور فسادات پر قابو پانے والے کیمیکلز کو جنگ کے طریقہ کار کے طور پر استعمال کیا جس کا مقصد یوکرین کی افواج کو مضبوط پوزیشنوں سے ہٹانا تھا۔

امریکہ کسی بھی جگہ، کسی کی طرف سے اور کسی بھی حالت میں کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کی سخت ترین الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔

سفیر ووڈ نے کہا کہ ’’ہم تمام ممالک پر زور دیتے ہیں کہ وہ روس کے ساتھ اپنا فوجی تعاون بند کر دیں جو یوکرین کے خلاف جارحیت کی غیر قانونی جنگ کی حمایت کرنا ہے۔

جب تک روس اپنے حملے بند نہیں کر دیتا اور یوکرین سے انخلاء نہیں کرتا، امریکہ یوکرین کو اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے آرٹیکل 51 کے مطابق دفاع کے لیے ضروری اشیا فراہم کرنے کے لیے پرعزم رہے گا۔

یہ اداریہ امریکی حکومت کے خیالات کی ترجمانی کرتا ہے۔