ایتھوپیا میں ٹیگرے کے علاقے اور پڑوسی امحارا اور افار کے علاقوں میں انسانی تباہی جنم لے رہی ہے۔ ٹیگرے کے پیپلز لیبریشن فرنٹ اور ایتھوپیا کی قومی دفاعی فورسز کی حمایت کرنے والے عسکریت پسند گروپوں کے درمیان نو ماہ سے جاری جنگ نے ٹیگرے کی شہری آبادی کے لیے بہت سارے وسائل کی محرومی پیدا کر دی ہے۔
جون کے اوائل تک ٹیگرے میں تقریباً نو لاکھ لوگوں کو فاقوں کا سامنا تھا جب کہ 52 لاکھ افراد کو جو آبادی کا تقریباً 90 فی صد بنتے ہیں، خوراک کی امداد درکار تھی۔ حالات کی بہتری کی امید 28 جون کو اس وقت پیدا ہوئی جب ایتھوپیا کی حکومت نے یکطرفہ طور پر انسانی بنیاد پر جنگ بندی کا اعلان کیا اور میکیلے سے ایتھوپیا کی قومی دفاعی فورسز کو واپس بلا لیا۔ تاہم ٹیگرے اہم خدمات سے اب بھی محروم ہے، جن میں خوراک، اور ایندھن کی انسانی بنیادوں پر ترسیل شامل ہے۔
علاقے کو جانے والی سڑکیں بند کر دی گئی ہیں اور ایک پل جو مرکزی ٹیگرے میں واحد زمینی رابطہ تھا تباہ کر دیا گیا۔ ساتھ ہی عدیس ابابا سے ٹیگرے کے لیے انسانی امداد کی پروازوں کی اجازت نامے کی درخواستوں کو نظر انداز کر دیا گیا۔
امحارا اور افار کے علاقوں تک تنازع کے پھیل جانے سے بھی صورتِ حال اور خراب ہو گئی ہے اور ان علاقوں میں اندرون ملک بے گھر ہونے والے لاکھوں لوگوں کو انسانی امداد کی شدید ضرورت ہے۔ شمالی ایتھوپیا میں اریٹیریا کے پناہ گزینوں پر اریٹیریا کی دفاعی افواج اور ٹیگرے پیپلز لیبریشن فرنٹ سے منسلک عسکریت پسندوں کی جانب سے حملے کیے گئے ہیں۔ ان حملوں کی امریکہ نے سخت الفاظ میں مذمت کی ہے۔
سیکیورٹی جہاں اجازت دیتی ہے، یو ایس ایڈ نے امحارا اور افار سمیت ایتھوپیا کے لوگوں کے لیے زندگی بچانے والی امداد کی ترسیل کے ذریعہ مدد کا عہد کر رکھا ہے۔
یو ایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاور نے کہا کہ ٹیگرے کے لیے انسانی امداد کی رفتار بدستور افسوسناک حد تک ناکافی ہے۔ یہ کمی اس وجہ سے نہیں ہے کہ خوراک دستیاب نہیں بلکہ اس لیے کہ ایتھوپیا کی حکومت انسانی امداد اور عملے کی فراہمی میں رکاوٹ پیدا کر رہی ہے۔
ان میں زمینی راستے سے جانے والے قافلے اور فضائی راہداری شامل ہے۔
اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے اس جانب توجہ دلائی کہ انسانی بنیاد پر کام کرنے والی تنطیموں کو تقریباً سو ٹرکوں کی ضرورت ہے تاکہ روزانہ کی بنیاد پر امدادی سامان میکیلے پہنچایا جاسکے۔ لیکن وسط جولائی سے اوسطاً روزانہ 10 سے بھی کم ٹرک پہنچ پائے ہیں۔
اقوامِ متحدہ کے مطابق اگر امدادی سامان کی ترسیل جلد ہی دوبارہ شروع نہیں ہوئی تو لاکھوں لوگوں کی زندگیوں کو فوری خطرہ لاحق ہو جائے گا جب کہ لاکھوں مزید افراد کے لیے فاقوں کی نوبت آ جائے گی۔
یو ایس ایڈ کی منتظم سمانتھا پاور نے کہا کہ امریکہ ایتھوپیا کی حکومت پر زور دیتا ہے کہ وہ ٹیگرے کے اندر انسانی امداد کی فوری ترسیل کی اجازت دے تاکہ لاکھوں لوگوں کو زندگی بچانے کے لیے درکار خوراک کی ترسیل میں تباہ کن رکاوٹ کو دور کیا جا سکے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**