مارٹن لوتھر کنگ جونیر ڈے 2023

فائل فوٹو

ہر سال جنوری کے تیسرے پیر کو امریکی شہری ڈاکٹر مارٹن لوتھر کنگ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہیں۔ ڈاکٹر کنگ جنوبی ریاست الاباما سے تعلق رکھنے والے پادری اور امریکہ میں نسلی عدم مساوات کے خلاف جدو جہد کے داعی تھے۔

پندرہ جنوری کو ان کی 94 ویں سالگرہ منائی گئی۔ ایک سو سال یا اس سے زیادہ (جدوجہد ) کی مدت کا آغاز 1865 میں امریکہ کی خانہ جنگی کے خاتمے اور امریکی آئین میں 13ویں ترمیم کی توثیق سے ہوا جس نے غلامی کو غیر قانونی قرار دیا اور 1960 کی دہائی کے اواخرمیں ہونے والے ہنگامے جب لاکھوں امریکیوں نے سڑکوں پر نکل کرایسے گروپوں کے لیے جن کی خاطر خواہ سیاسی نمائیندگی نہ تھی، شہری حقوق کے تحفظ کا مطالبہ کیا۔

ان میں نسلی اقلیتیں اور خواتین شامل تھیں۔ اس وقت زیادہ تر افریقی امریکی آبادی جم کرو قوانین کے تابع زندگی گزار رہی تھی۔

یہ ریاستی اور مقامی قوانین تھے جنہوں نے نسلی علیحدگی اور صریح امتیاز کو قانونی حیثیت دے دی تھی اور جو اس وقت سرکاری حکام اور شہری نگراں گروپ پرتشدد طریقے سے نافذ کرتے تھے جن افریقی امریکیوں نےاس ورچوئل نسل پرستی کے اس نظام کو تبدیل کرنے کی کوشش کی تھی انہیں شدید تشدد کا سامنا کرنا پڑا جس کے نتیجے میں بیشتر کارکنوں کی موت واقع ہوئی۔

اس ماحول میں ڈاکٹر کنگ نے جو مہاتما گاندھی کے عدم تشدد کے نظریے پر کاربند رہے، اپنے پیروکاروں کی بڑے پیمانے پر بائیکاٹ، دھرنوں، پرامن مارچوں اور سول نافرمانی کی دیگر غیر متشدد کارروائیوں میں رہنمائی کی۔ مظاہرین کے خلاف تواتر سے انتہائی انتقامی کارروائیوں نے ملک کے باقی حصوں میں تبدیلی کی فوری ضرورت کا احساس پیدا کیا۔

ڈاکٹر کنگ، اور سول رائٹس موومنٹ کی مزید مساوی سلوک کے لیے برسوں سے جاری تحریک کے نتیجے میں 1964 کا شہری حقوق کا قانون منظورہوا جس کے تحت عوامی مقامات پر علیحدگی کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔ اس کے ساتھ ہی ملازمتوں میں نسل، رنگ ،صنف، مذہب اور قومیت کی بنیاد پر امتیازی سلوک کو بھی غیر قانونی قرار دے دیا گیا۔

ڈاکٹر کنگ کو اپنی محنت کے ثمرات سے لطف اندوز ہونے کے لیے وقت نہ مل سکا۔ انہیں چار اپریل 1968 کو 39 سال کی عمر میں قتل کر دیا گیا۔ تاہم ایک دہائی کے اندر علیحدگی کے قوانین کو منسوخ کر دیا گیا اور آج امتیازی سلوک ایک قابلِ نفرت اور قانونی طور پر قابل سزا جرم ہے۔

صدر جو بائیڈن نے کہا آج متنوع پس منظر رکھنے والےلوگ اس مارچ کو جاری رکھے ہوئے ہیں۔

اختیارات کے غلط استعمال کے خلاف اپنی آوازیں بلند کرتے ہیں، نفرت اور امتیاز کو چیلنج کرتے ہیں، ووٹ کے حق، اچھی ملازمتوں تک رسائی کے حق، ہیلتھ کیئ، ہاؤسنگ اور تعلیم کے حق کا دفاع کرتے ہیں۔ آج کے دن ہم ایک ایسے شخص کی میراث کی عکاسی کر رہے ہیں ہیں جس نے ہماری قوم اور ہماری دنیا کے ضمیر کو جھنجھوڑا تھا۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**