عوامی جمہوریہ چین نے ہانگ کانگ میں جمہوریت اور انسانی حقوق کو تہہ و بالا کرنے کی اپنی مہم جاری رکھی ہوئی ہے اور جمہوریت کے علم بردار بنیادی آزادیوں کے لیے اپنی حمایت کی پاداش میں مصائب جھیل رہے ہیں۔
یکم اپریل کو ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی سات بڑے کارکنوں کو یکم اگست 2019 میں ایک پر امن احتجاج میں بغیر اجازت شرکت کا الزام عائد کر کے سزائیں دی گئی۔ ان میں 82 برس کے بیرسٹر مارٹن لی اور ذرائع ابلاغ کی ایک بہت سرکردہ شخصیت اور مالک جمی لائی شامل ہیں۔
دوسرے پرامن مظاہرین میں سابق اپوزیشن قانون ساز مارگریٹ ننگ اور پرانے سرگرم کارکنان لی چک یان، لیونگ کووک، ایلبٹ ہو اور سیڈہو بھی شامل ہیں۔
آٹھ اپریل کو ایک مختلف مقدمے میں جمی لائی اور لی چک یان اور سرگرم کارکن یونگ سیم نے ایک غیر قانونی جلوس میں شرکت کرنے کے قصور کا اعتراف کیا۔ لی نے کہا کہ میں قصور مانتا ہوں لیکن ہم نے پرامن اجتماع کے لیے لوگوں کے حقوق پر زور دے کر کوئی غلطی نہیں کی اور مجھے یقین ہے کہ تاریخ ہمیں بری الذمہ قرار دے گی۔
ہانگ کانگ میں بڑے پیمانے پر مظاہرے 2019 میں اس وقت شروع ہوئے تھے جب ملزمان کی حوالگی سے متعلق ایک بل کی مخالفت کی گئی تھی جس کے تحت ہانگ کانگ کے شہریوں پر چین کے اندر عدالتوں میں مقدمہ چلایا جاسکے گا۔
حالیہ مہینوں میں عوامی جمہوریہ چین نے قومی سلامتی کا ایک خوف ناک قانون نافذ کیا ہے اور ہانگ کانگ کے انتخابی نظام میں بنیادی تبدیلیاں کی ہیں جن کے تحت ہانگ کانگ کے قانون ساز ادارے میں براہِ راست منتخب نشستوں کی تعداد میں کمی کی گئی ہے۔
اس کے علاوہ ہزاروں مظاہرین اور بہت سے ممتاز جمہوریت نواز لیڈروں کو این ایس ایل اور دوسرے قوانین کے تحت گرفتار کیا گیا ہے۔
یکم اپریل کو ہانگ کانگ کے سات جمہوریت نواز سرگرم کارکنوں کو سزائیں دیے جانے پر اظہارِ خیال کرتے ہوئے محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ان کے خلاف الزامات کے بارے میں کہا کہ ان کے پیچھے سیاسی محرکات ہیں۔ اس سے ایک مرتبہ پھر یہ ظاہر ہوتا ہے کہ عوامی جمہوریہ چین اور ہانگ کانگ کے حکام کس حد تک شہر میں پر امن اختلاف کی تمام صورتوں کو کچل دینا چاہتے ہیں۔
امریکہ، ہانگ کانگ میں بنیادی آزادیوں اور جمہوری اداروں پر چین کے جاری حملوں کی مذمت کرتا رہے گا۔
امریکہ، ہانگ کانگ کے ان لاکھوں لوگوں کے ساتھ کھڑا رہے گا جو خود مختاری اور ان آزادیوں کے تحفظ کے لیے پرامن مظاہرے کرتے آئے ہیں جن کا وعدہ ان سے عوامی جمہوریہ چین نے کیا تھا۔
ہانگ کانگ میں جمہوری آزادیوں کو نقصان پہنچانے پر مارچ میں امریکہ نے چینی عہدیداروں کے خلاف جو تعزیرات عائد کی تھیں ان کا حوالہ دیتے ہوئے ترجمان پرائس نے کہا کہ ہم بیجنگ کے ان حکام کو جوابدہ ٹھیراتے رہیں گے اور ہانگ کانگ میں ان حکام کو بھی جو ان بنیادی آزادیوں اور خود مختاریوں کو پامال کر رہے ہیں جن کا ہانگ کانگ مستحق ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**