امریکہ کو جارجیا میں اپوزیشن رہنما نیکا میلیا اور اپوزیشن کے دوسرے ارکان کی گرفتاری پر گہری تشویش ہے۔
نیکا میلیا کی گرفتاری پر جو یونائیٹڈ نیشنل مومنٹ کے رہنما ہیں، دارالحکومت تبلسی کی سڑکوں پر ہزاروں مظاہرین نکل آئے جو ان کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے۔
اس سے حکمراں جماعت کے اندر بھی اختلاف پیدا ہوگیا ہے۔ وزیر اعظم جارجی گاخاریا نے حال ہی میں حکومت کے اندر میلیا کی گرفتاری کے وارنٹ سے متعلق عمل درآمد کے معاملے پر بحث کے بعد استعفی دے دیا۔
میلیا نے مبینہ طور پر اپنی ضمانت کی شرائط کی خلاف ورزی کی تھی جس کا تعلق ان کے خلاف ایک مقدمے سے تھا، جس کے بارے میں وہ اور جارجیا کی غیر سرکاری تنظیمیں دعویٰ کرتی ہیں کہ اس کے پیچھے سیاسی محرکات کارفرما ہیں۔ بتایا جاتا ہے کہ تقریبا 20 مزید افراد کو بھی پارٹی کے صدر دفتر سے گرفتار کرلیا گیا۔
امریکی محکمۂ خارجہ کے ترجمان نیڈ پرائس نے ایک بیان میں کہا ہے کہ زبانی جمع خرچ جس سے محاذ آرائی پیدا ہوتی ہے، طاقت اور جارحانہ انداز، جارجیا میں سیاسی اختلافات کا حل نہیں ہیں۔
جارجیا میں امریکی سفارتخانے نے انتباہ دیا ہے کہ جارجیا میں سیاسی گرفتاریوں نے قوم کو یورپی، اٹلانٹک اقوام کی برادری میں ایک مضبوط جمہوریت بننے کی راہ سے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
یورپی کمیشن کے ترجمان پیٹر اسٹانو نے زور دیا ہے کہ جارجیا میں تمام فریقین کو چاہیے کہ وہ ضروری تحمل کا مظاہرہ کریں، تاکہ ملک اور اس کے لوگوں کے مفاد میں مزید کشیدگی سے بچا جاسکے۔
جارجیا میں سیاسی صورتِ حال ان الزامات کے پسِ منظر میں کشیدہ رہی ہے کہ ملک کے اندر اکتوبر کے پارلیمانی انتخابات میں دھاندلی ہوئی ہے۔
جارجیا کی ڈریم پارٹی جو گزشتہ آٹھ سال سے جارجیا پر حکمران ہے، دعویٰ کیا ہے کہ اس نے 48 فی صد ووٹ حاصل کیے ہیں۔
تاہم حزب مخالف کی جماعتوں نے نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کردیا ہے اور ان کا دعویٰ ہے کہ گنتی میں گڑبڑ کی گئی ہے۔
جارجیا کی ڈریم پارٹی اور یونائیٹڈ نیشنل موومنٹ دونوں مغرب نواز ہیں جو بہتر تعلقات کے فروغ اور بلآخر نیٹو اور یورپی یونین کی رکنیت کی متمنی ہیں۔
نیڈ پرائس نے زور دیا کہ ہم تمام فریقین سے کہیں گے کہ وہ ایسی کارروائیوں سے گریز کریں جن سے کشیدگی میں مزید اضافہ ہوتا ہو، اور جارجیا میں موجود سیاسی بحران کو حل کرنے کے لیے خیر سگالی کے ساتھ مذاکرات شروع کریں۔
امریکہ ایک جمہوری، محفوظ اور خوشحال جارجیا کی تشکیل میں اعانت کے لیے مستعد ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**