ٹگرے کے علاقے کی اسپیشل فورسز اور ایتھوپیا کی نیشنل ڈیفنس فورس کے درمیان تنازعے کے نتیجے میں جس کا آغاز چار نومبر کو شمالی ایتھوپیا سے ہوا، سیکڑوں ایتھوپیائی ہلاک ہوگئے ہیں جب کہ ہزاروں بے گھر ہوچکے ہیں۔
یہ لڑائی نسلی خطوط پر ایک پرانی حکومت اور ٹھیک دو سال پہلے منتخب ہونے والی حکومت کے درمیان اقتدار کی کشمکش کا نتیجہ ہے۔ نئی حکومت نسلی اختلافات کا شکار ملک میں سابق مطلق العنانیت سے فاصلہ برقرار رکھ رہی ہے۔ یہ حکومت بڑے پیمانے پر سیاسی اور اقتصادی اصلاحات کے نفاذ کے لیے کام کررہی ہے، جن کی وجہ سے ایتھوپیا میں قومی شناخت کا معاملہ کشیدگی کا شکار رہا ہے۔
افریقی امور کے معاون وزیرِ خارجہ ٹیبور ناج نے ایک ٹیلی کانفرنس بریفنگ میں کہا کہ یہ دو خودمختار ملکوں کے درمیان ایک دوسرے کے خلاف جنگ نہیں ہے۔ یہ ایک سرکاری دھڑے کا معاملہ ہے جس نے ایتھوپیا میں مرکزی حکومت کے خلاف مخاصمت کا فیصلہ کر رکھا ہے۔
ایتھوپیا کے وزیرِ اعظم آبے احمد کے ساتھ حال ہی میں ٹیلی فون پر بات چیت میں وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے لڑائی کے مکمل خاتمے اور بحران کے حل کے لیے تعمیری مکالمے پر زور دیا ہے۔ انھوں نےامریکہ، افریقی یونین کے سفیروں اور بین الاقوامی شراکت دارو٘ کی جانب سے مکالمے اور مفاہمت میں مدد دینے کی خواہش کو اجاگر کیا۔
بدقسمتی سے ایسی معتبر خبریں ملی ہیں کہ شہریوں کو جان بوجھ کر نشانہ بنایا گیا ہے اور جنگجوں نے ان پر حملے کیے ہیں۔ معاون وزیرِ خارجہ ناج نے کہا کہ ہم شہریوں کے خلاف مظالم اور حملوں پر تمام اطلاعات کی غیر جانب دارانہ تفتیش پر زور دیتے ہیں۔ قانون کے مطابق لازم ہے کہ جو کوئی بھی ذمے دار پایا جائے اسے جواب دہ ٹھیرایا جائے۔
اٹھائیس نومبر کو ایتھوپیا کی حکومت نے ٹیگرے میں بڑے فوجی آپریشن کے خاتمے کا اعلان کیا۔ پھر بھی ٹیگرے کے دارالحکومت میکیلے کی اردگر مختلف مقامات اور علاقائی ریاست میں کہیں کہیں لڑائی جاری ہے۔
بہت سے ایتھوپیائی باشندے جو جنگ سے بے گھر ہوگئے ہیں، اپنی سرزمین چھوڑ کر سوڈان جانے کے لیے سرحد پار کر رہے ہیں۔ امریکہ انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے مقامی اور بین الاقوامی اداروں سے 45 ہزار سے زیادہ ایسے پناہ گزینوں کے بارے میں ان کے منصوبوں سے متعلق کارروائی کے حوالے سے قریبی رابطے میں ہے جو جنگ سے جان بچا کر اب تک بھاگ چکے ہیں۔
وزیرِ اعظم سے اپنی بات چیت میں وزیرِ خارجہ مائیک پومپیو نے شہریوں کو مزید نقصان سے تحفظ فراہم کرنے کی اہمیت کی جانب بھی توجہ دلائی جن میں جنگ سے فرار ہوکر سوڈان میں پناہ لینے والے مہاجرین اور شہری شامل ہیں۔
انھوں نے اس بات کی ضرورت پر زور دیا کہ انسانی ہمدردی کی بنیاد پر کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیموں کو ٹگرے کے علاقے تک رسائی دی جائے تاکہ تمام ضرورت مندوں کے لیے ایندھن، خوراک اور طبی سامان کی بلا روک ٹوک فراہمی کو یقینی بنایا جاسکے۔
امریکہ ایتھوپیا کے لوگوں کے ساتھ کھڑا ہے اور ان تمام لوگوں کے ساتھ کام کرے گا جو امن، خوش حالی، جمہوریت اور قانون کی حکمرانی سے وابستگی رکھتے ہیں۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**