دنیا میں ہر ایک کے لیے بہتر مستقبل کے حصول کی خاطر 2015 میں اقوامِ متحدہ نے 17 ترقیاتی اہداف مقرر کیے جو آپس میں مربوط اور پائیدار نوعیت کے تھے اور جنہیں 2030 تک حاصل کرنا تھا۔
اس فہرست میں چھٹے نمبر پر اس ضرورت کو پیشِ نظر رکھا گیا تھا کہ سبھی کے لیے پانی اور صفائی ستھرائی کی سہولت کی دستیابی اور پائیدار نظام کو یقینی بنایا جائے۔ اس کے پیچھے یہ جواز تھا کہ پینے کا محفوظ پانی اور اس کی نکاسی کا بہتر نظام تمام برادریوں مٰیں لوگوں کی صحت مند زندگی اور خوشحالی کے لیے بنیادی حیثیت کا حامل ہے۔
پھر بھی ایک مشترکہ جائزہ پروگرام کے تحت جو عالمی ادارۂ صحت اور یونیسف کا منصوبہ ہے، صاف پانی تک رسائی کی شرح بہت سست روی سے بڑھ رہی ہے۔ اس وقت صورتِ حال یہ ہے کہ 2030 تک تقریباً دو ارب لوگوں کے بارے میں عین امکان ہے کہ وہ پانی کی بنیادی ضرورت تک رسائی حاصل نہیں کرسکیں گے۔
امریکہ نے بین الاقوامی ترقی کے لیے امریکی ادارے یا یو ایس ایڈ کی وساطت سے شراکت دار حکومتوں اور تنظیموں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا یہ عہد کیا کہ اگر 2030 تک ہمیں صاف پانی اور صفائی ستھرائی کے نظام کو ہر ایک کے لیے قابلِ رسائی بنانا ہے تو اس فرق کو کم کرنے میں مدد دی جائے کہ ہم کہاں ہیں اور ہمیں اس وقت کہاں ہونا چاہیے تھا۔ ان دو ارب لوگوں کی اکثریت جو امکانی طور پر پانی کی بنیادی رسائی کے بغیر رہ جائے گی، 21 ملکوں میں رہتی ہے۔
پندرہ نومبر کو یو ایس ایڈ نے اعلی ترجیحی ممالک کی سالانہ فہرست جاری کی جنہیں عالمی سطح پر 2022 کے لیے صاف پانی، صفائی ستھرائی اور حفظانِ صحت کے شعبے میں معاونت درکار ہوگی۔
ایک مرتبہ جب اعلی ترجیح والے ہر ایک ملک میں ایسے علاقوں کی نشان دہی ہوجائے گی جنہیں صاف پانی اور صفائی ستھرائی کے نظام تک رسائی کی ضرورت ہے تو پھر یو ایس ایڈ کا ادارہ حکومتوں، سول سوسائٹی، عقیدوں کی بنیاد پر قائم تنظیموں اور نجی شعبے کے ساتھ کام کرے گا تاکہ پانی کی رسائی کو مستحکم بنیاد پر بہتر بنایا جا سکے۔
اس سال جن ملکوں کو اعلی ترجیح میں شامل کیا گیا ہے وہ ڈیمو کریٹک ری پبلک اف کانگو، نائیجیریا، ایتھوپیا، نیپال، گھانا، گوئٹے مالا، ہیٹی، بھارت، انڈونیشیا، کینیا، لائبیریا، مڈغاسکر، مالی، موزمبیق، فلپائن، روانڈا، سینیگال، جنوبی سوڈان، یوگنڈا، زمبیا اور تنزانیہ شامل ہیں۔ اس فہرست میں فوجی حکمتِ عملی کے اعتبار سے اردن اور لبنان اور مغربی کنارے اور غزہ کے علاقے بھی شامل کیے گئے ہیں۔
ترجیحات کا تعین اور ان کی نشان دہی امریکی حکومت کی عالمی بنیاد پر پانی کی رسائی سے متعلق حکمتِ عملی کا حصہ ہے۔ 2017 میں جب پانی کی عالمی رسائی کے بارے میں حکمتِ عملی کا اعلان کیا گیا تھا، اس کے چار برس کے بعد کی مدت میں یو ایس ایڈ کی مالی اعانت نے دنیا بھر میں ایک کروڑ 55 لاکھ لوگوں کو اس بات میں مدد دی ہے کہ وہ پائیدار بنیاد پر پینے کے پانی تک رسائی حاصل کرسکیں۔
اسی طرح ایک کروڑ 48 لاکھ افراد صفائی ستھرائی کے نظام سے مستفید ہو سکیں۔ پینے کا محفوظ پانی صحت مند زندگیوں اور خوشحال برادریوں کے لیے بنیادی حیثیت رکھتا ہے۔ صاف پانی اور صفائی ستھرائی کے نظام تک رسائی، صحتِ عامہ اور اقتصادی شعبوں کے لیے بے پناہ فوائد کی حامل ہے۔ امریکہ اس معاملے میں معاونت کے لیے تیار ہے۔
حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**