'امریکی محکمۂ خارجہ کا 'ریوارڈ فار جسٹس پروگرام

فائل فوٹو

امریکی محکمۂ خارجہ کا ریوارڈ فار جسٹس پروگرام کسی ایسی اطلاع کے لیے ایک کروڑ ڈالرز تک کے انعام کی پیش کش کر رہا ہے جس سے کسی بھی ایسے شخص کی شناخت یا اس کا پتا معلوم کرنے والے کو دیا جائے گا جو کسی بھی غیر ملکی حکومت کے ایما پر امریکہ کے خلاف سائبر کرائم میں ملوث ہو۔

سائبر کرائم کے بعض مذموم آپریشن جن میں امریکہ کے اہم بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنایا گیا ہو۔ ہو سکتا ہے کہ اس میں ملوث افراد کمپیوٹر کی دھوکہ دہی اور اس کے غلط استعمال سے متعلق قانون یا 'سی ایف اے اے' کی خلاف ورزی کے مرتکب ہو رہے ہوں۔

اس قانون کی خلاف ورزیوں میں رینسم ویئر حملوں کے ذریعے رقم اینٹھنے کی دھمکیاں، بلا اجازت کسی کمپیوٹر تک جان بوجھ کر رسائی حاصل کرنا یا اجازت کی صورت میں حد سے تجاوز کرنا اور اس طرح کسی محفوظ کمپیوٹر سے معلومات حاصل کرنا اور جان بوجھ کر کسی پروگرام، معلومات، کوڈ یا کمانڈ کی ترسیل اور اس قسم کی کارروائی کے نتیجے میں اجازت کے بغیر کسی کمپیوٹر سے چھیڑ چھاڑ کرنا اور اسے نقصان پہنچانا شامل ہے۔

محفوظ کمپیوٹر میں نہ صرف امریکی حکومت اور مالیاتی اداروں کا کمپیوٹر نظام شامل ہے بلکہ وہ بھی جو ریاستوں کے مابین یا غیر ملکی تجارت یا مواصلات کے لیے استعمال میں لائے جاتے ہوں۔

ریوارڈ فار جسٹس یا آر ایف جے نامی پروگرام نے رپورٹنگ کے لیے ایک خصوصی ڈارک ویب چینل ترتیب دیا ہے جس کی مدد سے ممکنہ ذرائع کا تحفظ اور اس کی سیکیورٹی کا بندوبست کیا جا سکتا ہے۔

آر۔ایف۔جے کا پروگرام مختلف ایجنسیوں کے شراکت داروں کے ساتھ بھی کام کر رہا ہے تاکہ معلومات کی تیزی کے ساتھ پروسیسنگ کی جا سکے اور ساتھ ہی ذرائع تک انعامات کی ادائیگی کا اہتمام ہو سکے۔ انعامات کی ادائیگی کرپٹو کرنسی میں بھی کی جا سکتی ہے۔

سن 1984 میں جب سے آر ایف جے کا پروگرام شروع کیا گیا ہے اس کے تحت پوری دنیا میں 100 سے زیادہ لوگوں کو 20 کروڑ ڈالر سے زیادہ کی رقم دی جا چکی ہے۔ انہوں نے ایسی قابلِ عمل معلومات فراہم کی تھیں جن کی مدد سے دہشت گردی کو روکنے میں مدد ملی، دہشت گرد لیڈروں کو انصاف کے کٹہرے میں کھڑا کیا جا سکا اور امریکہ کی قومی سلامتی کو درپیش خطرات سے نمٹا جا سکا۔

سائبر کی غیر ملکی مذموم سرگرمیوں کے بارے میں مزید معلومات ریوارڈ فار جسٹس کی ویب سائٹ پر موجود ہیں۔

وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے کہا ہے کہ ہمارا پیغام واضح ہے اور وہ یہ کہ جو ممالک سائبر مجرموں کو پروان چڑھاتے ہیں ان کی یہ ذمے داری ہے کہ وہ کارروائی کریں۔ اگر وہ ایسا نہیں کرتے تو پھر یہ کام ہم خود کریں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**