امریکی محکمۂ خارجہ کی 2021 کی بین الاقوامی مذہبی آزادی کی رپورٹ جاری

فائل فوٹو


تعارفی کلمات میں وزیرِ خارجہ اینٹنی بلنکن نے نوٹ کیا کہ مذہبی آزادی کا احترام نہ صرف ایک بنیادی حق ہے بلکہ یہ خارجہ پالیسی کی ایک اہم ترجیح بھی ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے اپنے ریمارکس میں مذہبی آزادی پر پیش رفت کی متعدد مثالوں کو اجاگر کیا۔

انہوں نے نوٹ کیا کہ مراکش نے یہودیوں کے ورثے کے مقامات کی تزئین و آرائش اور مراکش کے پبلک اسکول کے نصاب میں یہودی تاریخ کو شامل کرنے کا آغاز کیا ہے۔

انہوں نے تائیوان پر بھی روشنی ڈالی جہاں اب ایسے آجروں کے بارے اطلاع دینا آسان کر دیا گیا ہے جو مذہبی عبادات میں شرکت کے لیے اپنے کارکنوں کو ہفتہ وار چھٹی دینے سے انکار کرتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے ان ملکوں پر بھی تبصرہ کیا جہاں مذہبی آزادی کے معاملات مسائل کا شکار ہیں اور جہاں مزید کام کرنے کی ضرورت ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے مارچ میں برمی فوج پر زور دارالفاظ میں تنقید کی کہ برما کی فوج کے ارکان نے روہنگیا مسلمانوں کے خلاف نسل کشی اور انسانیت کے خلاف جرائم کا ارتکاب کیا۔

انہوں نے کہا کہ اریٹیریا میں صرف چار مذہبی گروہوں کو آزادی سے اپنے عقیدے پرعمل کرنے کی اجازت ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا نے کہا کہ عوامی جمہوریہ چین اپنی جاری نسل کشی، انسانیت کے خلاف جرائم اور مسلم ایغوروں اوردیگرنسلی اورمذہبی اقلیتی گروہوں کے ارکان پرجبرجاری رکھے ہوئے ہے۔

انہوں نے کہا "اپریل 2017 سے 10 لاکھ سے زیادہ ایغور، قازق، کرغز اور دیگر کو سنکیانگ کے حراستی کیمپوں میں رکھا گیا ہے۔

چین انہیں کمیونسٹ پارٹی کے نظریے کے خلاف سمج

بشمول بدھ، عیسائی، اسلامی اور تاؤسٹ عبادت گاہوں کو تباہ کر کے اور رکاوٹیں کھڑی کر کےعیسائیوں، مسلمانوں، تبتی بدھسٹوں اور فالن گانگ کے پیروکاروں کو روزگار اور رہائش کی سہولتوں سے محروم کیا جا رہا ہے۔

وزیر خارجہ بلنکن نے افغانستان کے بارے میں بھی بات کی، جہاں طالبان کے دور میں مذہبی آزادی کے حالات ڈرامائی طور پر بگڑ گئے ہیں، خاص طور پر جب وہ خواتین اور لڑکیوں کے تعلیم حاصل کرنے، کام کرنے، معاشرے میں اپنا کردار ادا کرنےکے بنیادی حقوق کو کچل رہے ہیں۔

بھارت میں لوگوں اورعبادت گاہوں پر حملے بڑھ رہے ہیں۔ ویتنام میں، حکام غیر رجسٹرڈ مذہبی کمیونٹیز کے ارکان کو ہراساں کرتے ہیں۔ نائیجیریا میں، متعدد ریاستی حکومتیں اپنے عقائد کے اظہار پر لوگوں کو سزا دینے کے لیے انسداد ہتک عزت اور توہین مذہب کے قوانین کا استعمال کر رہی ہیں۔

وزیر خارجہ بلنکن نے کہا کہ امریکہ دنیا بھر میں مذہبی آزادی کے لیے کھڑا رہے گا۔ "ہم ایسا کرنے کے لیے دوسری حکومتوں، کثیر جہتی تنظیموں اور سول سوسائٹی کے ساتھ مل کر کام کرتے رہیں گے۔

حکومتِ امریکہ کے نکتۂ نظر کا ترجمان اداریہ جو وائس آف امریکہ سے نشر کیا گیا**